مزید خبریں

پاکستان میں چھاتی کے کینسر کی شرح سب سے زیادہ ہے ، وائس چانسلر لمس

حیدر آباد (اسٹاف رپورٹر) شعبہ سرجری، لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز جامشورو کی جانب سے لیاقت یونیورسٹی ہسپتال حیدرآباد میں ’’بریسٹ کینسر آگاہی پروگرام‘‘ کا اہتمام کیا گیا۔وائس چانسلر لمس پروفیسر ڈاکٹر اکرام دین اجن نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں چھاتی کے کینسر کی شرح ایشیا میں سب سے زیادہ ہے، اور تازہ ترین آبادیاتی رجحانات بتاتے ہیں کہ آنے والے سال میں اس شرح میں مزید اضافہ ہونے کا امکان ہے ابتدائی مرحلے میں چھاتی کے کینسر کی شناخت ہوجائے تو علاج ممکن ہوتا ہے میموگرافک اسکریننگ کا تعلق چھاتی کے کینسر کے ٹیسٹ کا نام ہے جو الٹراسائونڈ کی طرح ہوتا ہے،پاکستان میں خواتین شرم اور مختلف وجوہات کی وجہ سے کینسر کے آخری مرحلے میں ڈاکٹر سے رجوع کرتی ہیں جس کی وجہ سے مرض لاعلاج ہوجاتا ہے، پاکستان میں چھاتی کے کینسر کے 89 فیصد مریضوں کی تشخیص بعد کے مرحلے میں ہوتی ہے اور 59 فیصد ابتدائی مرحلے میں آگاہی کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدنامی اور خوف کی وجہ سے خواتین اپنا علاج بروقت نہیں کراتی جس کی وجہ سے مرض بہت پیچیدہ ہو جاتا ہے۔ چیئرپرسن ڈیپارٹمنٹ آف سرجری لمس، جامشورو پروفیسر ڈاکٹر عنبرین منیر نے کہا کہ ہمارے ملک میں ہر آٹھ میں سے ایک عورت اپنی زندگی کے کسی نہ کسی مرحلے پر چھاتی کے کینسر میں مبتلا ہو جاتی ہے۔ ہر سال ہزاروں خواتین آگاہی کی کمی کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں، کئی خواتین اپنے صحت کے مسائل دوسروں کے ساتھ شیئر نہیں کرتیں اور کسی بھی قسم کے چھاتی کے معائنے کے لیے جانے سے شرماتی ہیں۔ اس مرض نے نہ صرف بڑی خواتین کو متاثر کیا ہے بلکہ چھوٹی عمروں کی بھی خواتین متاثر کیا ہے۔ چھاتی کے کینسر میں مبتلا تقریباً 77 فیصد خواتین کی عمر 50 سال سے زیادہ ہے۔ 40 سال کی عمر سے لے کر وہ جسمانی طور پر فعال ہونے تک، ہر عورت کو کم از کم ہر دو سال بعد ڈاکٹر سے میموگرام اور جسمانی معائنہ کروانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بریسٹ کینسر کی تشخیص یا نتیجہ زیادہ تر بیماری کے اسٹیج پر منحصر ہے، ٹیومر جتنا چھوٹا ہوگا، طریقہ کار/علاج اتنا ہی کم ہوگا، علاج کی لاگت کم ہوگی اور نتیجہ اور بقا بہتر ہوگی۔ یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ ابتدائی چھاتی کے کینسر میں عام طور پر علامات نہیں ہوتیں اور خود معائنہ کرنے یا کسی ڈاکٹر سے معائنہ کرنے سے بھی پتا نہیں چلتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسکریننگ میموگرام چھاتی کے کینسر کا جلد پتہ لگانے میں مدد کرتی ہے۔ خواتین کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ 40 سال کی عمر کے بعد ہر سال اسکریننگ میموگرام کرائیںمہمان مقرر ڈاکٹر کوثر رحمن، کنسلٹنٹ بریسٹ آنکو پلاسٹک اینڈ ری کنسٹرکٹیو سرجن، ساؤتھ سٹی ہسپتال کراچی نے بریسٹ کینسر کی جلد تشخیص، آگاہی اور بروقت علاج پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔