مزید خبریں

اسرائیل فلسطینی بچوں کے قتل عام میں ملوث ہے ، اقوام متحدہ

نیویارک (انٹرنیشنل ڈیسک) اقوام متحدہ کے سکرٹری جنرل انتونیو گوتیر یس نے اسرائیل کے ہاتھوں قتل ہونے والے فلسطینی بچوں کی تعداد پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے غزہ اور مقبوضہ علاقوں میں معصوموں پر بہیمانہ تشدد اور نسل کشی کے افسوس ناک اقدامات پر صہیونی ریاست کو جوابدہ ٹھیرانے کا مطالبہ کیا ۔ گوتیریس نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی سالانہ رپورٹ میں بچوں اور مسلح تصادم سے متعلق رپورٹ میںفلسطینی بچوں پر بار بار کیے جانے والے حملوں پر اسرائیل پر سخت اور غیر واضح طور پر تنقید کی۔رپورٹ میں گزشتہ ایک سال کے دوران اسرائیلی قابض افواج کے جرائم کا احاطہ کیا گیا ہے، جن میں غزہ کی پٹی پر جارحیت بھی شامل ہے۔ اس جارحیت کے نتیجے میں بچوں سمیت بڑی تعداد میں فلسطینی شہری شہید ہوئے تھے۔ گوتیریس نے کہا کہ وہ قابض فوج کے ہاتھوں اور گنجان آباد علاقوں پر فضائی حملوں میں براہ راست بارود کے استعمال اور ان خلاف ورزیوں کے لیے مسلسل جوابدہی کے فقدان پر فلسطینی بچوں کی ہلاکت اور زخمی ہونے کی وجہ سے حیران ہیں۔انہوں نے اسرائیلی افواج پر زور دیا کہ وہ فلسطینی بچوں کے تحفظ کے لیے ہرممکن اقدامات کرے اور بچوں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنانے سے گریز کرے۔گوتیریس نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ ہر اس معاملے کی تحقیقات کرے جس میں گولہ بارود استعمال کیا گیا ہو۔ انہوں نے پہلی بار تسلیم کیا کہ فلسطینی بچوں کے خلاف اسرائیلی خلاف ورزیوں پر صہیونی ریاست کو جواب دہ ٹھہرانے کا کوئی منظم اقدام نہیں کیا گیا ہے۔دوسری جانب یورو میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت فلسطینیوں پر مہلک ہتھیاروں کا بے دریغ استعمال کررہی ہے۔ یورو میڈکے مطابق فلسطینی شہریوں سے نمٹنے کے لیے قابض فوج کو موصول ہونے والی باضابطہ ہدایات کے تحت مہلک طاقت کا منظم استعمال کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے فلسطینی علاقوں میں ماورائے عدالت قتل کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ قابض فوج کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف طاقت کے بے تحاشہ استعمال کی پالیسی مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس میں تقریباً 53 فلسطینی شہریوں کی ہلاکت کا سبب بنی۔ یہ اعدادو شماریکم جنوری سے 10 جولائی 2022 ء تک کے عرصے پر مشتمل ہیں۔