مزید خبریں

بلدیاتی انتخابات جیت کر نعمت اللہ خان کا تعمیر و ترقی کا سفر دوبارہ شروع کرینگے،حافظ نعیم

کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں کامیابی کے بعد 17سال قبل نعمت اللہ خان کی تعمیر و ترقی کے چھوڑے ہوئے سفر کو دوبارہ شروع کریں گے ، کراچی کے عوام ترازو کو ووٹ دیں اور اپنے اور اپنے بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنائیں ، آزمائے ہوئے لوگوں کو دوبارہ آزمایا تو وہ وہی کریں گے جو پہلے کر چکے ہیں ، جماعت اسلامی کا میئر اختیارات نہ ہونے کا رونا رونے کے بجائے شہر کے حالات بندلے گا اور عوام کے مسائل حل کرے گا ، خواتین کے لیے با عزت اور بہتر ٹرانسپورٹ ، ان کی تعلیم و تربیت سمیت کھیل کے ادارے بھی قائم کریں گے ، شہر میں نئے کالجز اور اسکول بنائیں گے ، فیملی اور ماڈل پارکوں کو آباد کریں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو انجمن کمپلیکس نارتھ ناظم آباد میں حلقہ خواتین جماعت اسلامی ضلع وسطی کے تحت خواتین بلدیاتی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ کنونشن سے قائم مقام ناظمہ کراچی فرح عمران ،ضلع وسطی کی ناظمہ مسرت جنید نے بھی خطاب کیا اس موقع پر امیر ضلع وسطی وجیہ حسن ،نائب ناظمات کراچی ،ثنا علیم ، جاویداں فہیم بھی موجود تھیں ۔کنونشن میں پیما، لیگل ایڈوائزر، جیولری، کاسمیٹکس، کراکری ملبوسات سمیت خواتین کی دلچسپی کے حوالے سے مختلف اسٹالز اورقرآن انسٹیٹیوٹ،حریم ادب اور کتب کے اسٹالزبھی لگائے گئے تھے جبکہ شعبہ اطفال کی جانب سے چھوٹے بچوں کے لیے علیحدہ سے ایک خصوصی کارنر بنایا گیا تھا ، کنونشن میں بیٹھک اسکول کے بچوں نے بلدیاتی فنڈ میں نقد عطیات بھی جمع کرائے ۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ نعمت اللہ خان نے اپنے دور میں تعمیر وترقی کے مثالی پروجیکٹس مکمل کیے ،32نئے کالجز بنائے ،ماڈل پارکس تعمیر کیے ، شہر کی گلیوں اور چھوٹی سڑکوں سمیت 50اہم شاہراہیں اعلیٰ اور بین الاقوامی معیار کے مطابق تعمیر کیں لیکن آج صورتحال یہ ہے کہ تھوڑی سی بارش سے ہی سڑکوں میں جگہ جگہ گڑھے پڑ گئے ہیں اور بارش کا پانی جمع ہو گیا ہے ، سڑکوں پر سفر کرنا مشکل ہو گیا ہے اور عوام کو شدید ذہنی و جسمانی اذیت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ، سندھ حکومت نے 14سال میں کراچی کا 5ہزار ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ کہاں استعمال کیا کسی کو کچھ پتا نہیں ؟ اگر یہ بجٹ واقعی کراچی پر خرچ کیا جاتا تو آج کراچی کی موجودہ ابتر حالت نہ ہوتی ۔ شہر میں کوئی بڑا منصوبہ مکمل نہیں کیا گیا ، 17سال سے پانی کے ایک گیلن کا اضافہ نہیں ہوا ، 14سال میں سندھ حکومت نے شہر میں ٹرانسپورٹ کے لیے ایک بس بھی نہیں چلائی اب چند بسیں چلا کر کراچی کے عوام پراحسان کرنا چاہتی ہے ، 8سال میں ایک اورنج لائن منصوبہ مکمل نہیں کیا گیا ، وفاقی حکومت کا گرین لائن منصوبہ 6سال بعد بھی نا مکمل ادھورا شروع کیا گیا ، شہر میں ٹرانسپورٹ کا کوئی نظام موجودنہیں ، خواتین ، بچے ، بزرگ چنگ چی رکشوں اور خستہ حال بسوں میں سفر کرنے پر مجبور ہیں جبکہ لاہور ، پشاور ، پنڈی ، اسلام آباد اور ملتان میں میٹرو بسیں چل رہی ہیں اور ان کے کرائے بھی گرین لائن سے کم ہیں ۔ کراچی پورے ملک کو چلاتا ہے ،اس سال بھی 42فیصد زیادہ ٹیکس یہاں سے وصول کیا گیا ، صوبے کا 95فیصد بجٹ کا انحصار کراچی پر ہو تا ہے مگر افسوس کہ وفاق اور صوبے کی طرف سے کراچی کو اس کا جائز اور قانونی حق نہیں دیا جاتا، شہر میں بجلی اور پانی کا بحران ہے ، کے الیکٹرک کی لوڈشیڈنگ سے عوام کی زندگی اجیرن ہو گئی ہے ، عوام ٹینکر مافیا کے ہاتھوں مہنگے داموں پانی خریدنے پر مجبور ہیں لیکن وفاقی و صوبائی حکومتیں نہ K-4منصوبہ مکمل کرتی ہیں اور نہ کے الیکٹرک کو پابند کرتی ہیں کہ شہریوں کو بلا تعطل بجلی فراہم کی جائے ، نواز لیگ ، پیپلز پارٹی ، پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم سب کراچی کے ساتھ ظلم و زیادتی اور حق تلفی میں برابر کی شریک ہیں ، کے الیکٹرک کی سرکاری سرپرستی کی جاتی ہے اسے سالانہ اربوں روپے کی سبسڈی دی جاتی ہے ، نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ نے K-4منصوبہ 650ملین گیلن کا بنایا تھا لیکن پی ٹی آئی کے دور حکومت میں اسے 260ملین گیلن کر دیا گیا ور کراچی کے پانی میں کٹوتی کر دی گئی ، کراچی کے عوام کے جائز اور قانونی حقوق کے لیے جماعت اسلامی مسلسل جدو جہد کر رہی ہے اور ہم اہل کراچی کو ان کا حق دلا کر رہیں گے ۔انہوں نے کہا کہ 24جولائی کے بلدیاتی انتخابات بہت اہمیت کے حامل ہیں ، کراچی کے عوام کے پاس اپنی قسمت بدلنے اور شہر کو ایک بار پھر تعمیر وترقی کی راہ پر ڈالنے کا بہترین موقع ہے ، حلقہ خواتین کی کارکنان اور ذمے داران گھر گھر جا کر خواتین ووٹرز سے رابطہ کریں ، اپنے عزیز و اقارب اور حلقہ اثرمیں ترازو کے نشان کو متعارف کرائیں کہ جماعت اسلامی کے نمائندوں کی کامیابی عوام کے مسائل کے حل کی ضمانت ہے۔