مزید خبریں

بھارتی مسلمان خانہ جنگی کے متحمل نہیں ہوسکتے

اسلام آباد (رپورٹ: میاں منیر احمد) بھارتی مسلمان خانہ جنگی کے متحمل نہیں ہو سکتے‘ ظالم و جابر حکومت کے پاس تمام تر وسائل ہیں‘ مسلمان پیسے، ہتھیار اور عسکری تربیت سے محروم ہیں ‘ اقلیتوں پر مظالم کی ایک وجہ پاکستان کی سفارتی اور اقتصادی کمزوری بھی ہے ‘ بھارت جی 20 سربراہی کانفرنس منعقد کرکے سفارتی طریقے سے مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنا چاہتا ہے۔ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ (ض) کے سربراہ محمد اعجاز الحق، ممتاز قانون دان ڈاکٹر صلاح الدین مینگل، مسلم لیگ (ج) کے سربراہ محمد اقبال ڈار، تجزیہ کار معراج الحق صدیقی، اسلام آباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹریز کے سابق صدر سجاد سرور اور سینئر نائب صدر سردار محمد احسان عباسی،جماعت اسلامی شمالی پنجاب کے قائم مقام امیر اقبال خان، جماعت اسلامی کے رہنما اور نیشنل لیبر فیڈریشن کے صدر شمس الرحمن سواتی، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے شعبہ امور تعلقات عامہ، عالمی امور خارجہ کے سربراہ، تجزیہ کار محمد خان،معروف قانون دان اور امور خارجہ کے تجزیہ کار حسنین کاظمی ایڈووکیٹ، معروف کالم نگار، ادیب اور شاعر حکیم محمد سہارن پوری، مسلم لیگ (ض) پنجاب کے صدر میاں ساجد حسین انجم اور کشمیری رہنما اور تجزیہ کار جاوید الرحمن ترابی نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’کیا بھارت کی ہندو مسلم کشمکش خانہ جنگی میں ڈھل سکتی ہے؟‘‘ اعجاز الحق نے کہا کہ بھارتی حکومت کی طرف سے انسانی حقوق کی خلا ف ورزیوں کا سلسلہ ہر آنے والے دن کے ساتھ دراز ہوتا چلا جا رہا ہے‘ اگرچہ اس ظلم کے خلا ف کشمیری مسلمان مزاحمت کرتے دکھائی دیتے ہیں لیکن ایک ظالم و جابر حکومت جس کے پاس تمام تر وسائل ہیں اس کا مقابلہ نہتے مسلمان تنہا نہیں کر سکتے اس کے لیے ضروری ہے کہ عالمی ادارے اپنی اخلاقی اور قانونی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے بھارتی حکمرانوں کو لگام دیں تاکہ دنیا کسی متوقع نئی جنگ سے بچ سکے۔ صلاح الدین مینگل نے کہا کہ بھارت میں مسلمان کمزور ہیں اور انہیں عسکری تربیت بھی حاصل نہیں ہے اور نہ ان کے پاس ہتھیار ہیں لہٰذا وہ خانہ جنگی کے متحمل نہیں ہوسکتے‘ بھارت نے خود کو اب ایک ہندو ریاست کے طور پر آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا‘ اب وہ نئے شناختی کارڈ بنا رہا ہے اور معلوم کیا جا رہا ہے کہ کس شہری کی پیدائش کب اور کہاں ہوئی‘ پاکستان کو یہ معاملہ او آئی سی اور اقوام متحدہ میں اٹھانا چاہیے ‘بھارت نے اقلیتوں اور مقبوضہجموں و کشمیر کے لیے وہی ہتھکنڈے کھلے عام استعمال کرنا شروع کر دیے ہیں جو اسرائیل فلسطینی عوام کے خلاف مسلسل استعمال کرتا آیا ہے اور آج بھی کر رہا ہے۔ بھارت میں اس کی تازہ مثال توہین رسالت کے خلاف احتجاج کرنے والے مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کرنا ہے۔ محمد اقبال ڈار نے کہا کہ بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک پر امریکانے حالیہ رپورٹ بھی جاری کی ہے‘ بھارت جی 20 کا سالانہ سیشن 2023ء اقوام متحدہ کی طرف سے متنازع قرار دی گئی ریاست جموں وکشمیر میں کرانا چاہتاہے جو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے اور سب سے بڑے عالمی ادارے کا مذاق اڑانے کے بھی مترادف ہے۔ معراج الحق صدیقی نے کہا کہ مودی سرکار خاص انداز سے ملک کو ایک مختلف شناخت دینے کی کوشش میں ہے جس کا انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ریکارڈ ہمیشہ عالمی ضمیر کے لیے تشویش ناک رہا ہے لیکن ان سب کچھ کی پروا کیے بغیر مودی کا بھارت آگے ہی بڑھنا چاہتا ہے۔ سجاد سرور نے کہا کہ بھارت انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں کی پروا نہیں کر رہا کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ عالمی برادری چیزوں کو جلدی بھول جاتی ہے اور جو عالمی طاقتیں نوٹس لے سکتی ہیں انہوں نے اپنی آنکھوں پر اپنے مفادات کی عینک چڑھا رکھی ہے۔ سردار محمد احسان عباسی نے کہا کہ بھارت نظر انداز کر رہا ہے کہ گروپ 20 میں امریکا کے علاوہ بھی بہت اہم ممالک شامل ہیں‘ ان میں انسانی حقوق کے ایجنڈے کے ساتھ کمٹمنٹ رکھنے کی کوشش کرنے والی یورپی یونین بھی شامل ہے‘ اب بھارت بھی اسرائیلی انداز میں عالمی طاقتوں کی مہر سے کشمیر کو ہڑپ کرنے کی سفارتی کوششوں میں ہے بلاشبہ بھارت کی عالمی منڈی ہونے کے ناطے ایک اہمیت ہو سکتی ہے لیکن پاکستان کی جیو پولیٹکل اہمیت کو کوئی بڑی طاقت بھی یکسر نظر انداز نہیں کر سکتی ہے۔ اقبال خان نے کہا کہ بھارتی حکومت کی سرپرستی میں ہندوتوا کے احیا کی متشدد تحریک نے مسلمانوں کو دیوار کے ساتھ لگا دیا ہے لیکن بدقسمتی سے بھارت بھر میں مسلمانوں سمیت تمام اقلیتیں تاریخ کے کمزور ترین دور سے گزر رہی ہیں‘ اس کی ایک وجہ پاکستان کی سفارتی اور اقتصادی کمزوری بھی ہے۔ شمس الرحمن سواتی نے کہا کہ بھارت حالات و واقعات صورتحال کو خانہ جنگی طرف لے کر جا رہاہے۔ محمد سہارن پوری، محمد خان اور حسنین کاظمی ایڈووکیٹ نے کہا کہ خانہ جنگی کبھی نہیں ہوگی‘ سیاسی لحاظ سے بھارت کے مسلمانوں کی کمر میں ریڑھ کی ہڈی نہیں ہے۔ ساجد حسین انجم نے کہا کہ بھارت تباہی کے دھانے پر کھڑا ہے اور وہاں کے مسلمان تشویش میں مبتلا ہیں انہیں اپنے دین کے مطابق آزادی کے ساتھ زندگی گزارنے کا موقع نہیں دیا جا رہا ہے۔ جاوید الرحمن ترابی نے کہا کہ بھارت کی عدالت عظمیٰ نے گجرات مسلم کش فسادات کیس میں وزیراعظم نریندر مودی سمیت59 افرادکو بری کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا اور انہیں کلین چٹ دے دی ‘ بھارتی عدلیہ کے متعصبانہ فیصلوں نے اس کی ساکھ کو سخت نقصان پہنچایا ہے۔