مزید خبریں

سندھ اسمبلی میں تیسرے روز بھی بجٹ پر بحث جاری

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی میں بدھ کو تیسرے روز بھی آئندہ مالی سال کے صوبائی بجٹ پر عام بحث کا سلسلہ جاری رہا جس میں حکومت اور اپوزیشن ارکان نے بھرپور طریقے سے حصہ لیا۔ سرکاری ارکان کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ نے مالی مشکلات کے باوجود ٹیکس فری صوبائی بجٹ دیا ہے اور بجٹ میں سندھ کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کے پہلو کو پیش نظر رکھا گیا ہے جبکہ اپوزیشن ارکان نے بجٹ کو کاپی پیسٹ اور اعداد و شمار کا گورکھ دھندہ قراردیتے ہوئے کہا کہ سندھ میں کرپشن کے باعث عوام بنیادی انسانی سہولتوں سے بھی محروم ہیں۔ جی ڈی اے کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ مراد علی شاہ اور اس سال کا بجٹ ایک ہی چیز کانام ہے۔وزیر اعلیٰ پتا نہیں نہ جانے وہ کہاں منہ چھپا کر بیٹھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سب الیکشن میں لگے ہوئے ہیں۔83 کروڑ کی گندم خراب کردی گئی۔این آئی سی وی ڈی کا اسکینڈل بے نقاب ہوچکا ہے۔ندیم قمر نے تنخواہوں اور دیگر مراعات میں 32 کروڑ روپے نکال لیے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں آج بھی بھٹو زندہ ہے۔ یہاں جعلی شیر بھی موجود ہے۔تھر میں 104 ارب روپے خرچ ہوئے مگر وہاںایک گلاس پانی صاف نہیں ملے گا۔ایک ارب کی زکواۃغائب ہوگئی۔صوبے کا خزانہ خالی ہورہا ہے۔یہاں مندروں کا پیسہ بھی لوٹ کر کھا لیا گیا۔ پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی جمال صدیقی نے کہا کہ ہر سال صرف بجٹ بک صرف کاپی پیسٹ کرکے چھاپی جاتی ہے۔بجٹ ممبرز کی ہیر پھیر کے سوا کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 4 کروڑ مالیت کی چڑیا گھر کی ایک اسکیم رکھی گئی اس میں جانور ہی نہیں رکھے گئے۔ تحریک انصاف کے رکن نے کہا کہ 1700ارب کا بجٹ ہے۔بجٹ کی کتابوں کے مطابق عوام کو بہت ترقی ہوجانی چاہیے تھی۔