مزید خبریں

تعلیمی اداروں میں رقص،موسیقی کی اجازت نہیں دے سکتے،عقیل خان

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی ضلع حیدرآباد کے امیر عقیل احمد خان نے وفاقی بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے بجٹ میں تعلیمی اداروں میں رقص وموسیقی کی اجازت دینے اور میوزک اساتذہ بھرتی کرنے کے قانون کو اسلام اور آئین سے بغاوت کے مترادف قرار دیا ہے۔ ملک اسلام اور پاکستان کے آئین کے تحت چلے گا۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اس صورت ِ حال میں قطعاً خاموش نہیں بیٹھے گی،ہمارے لیے اولین مسئلہ اسلام کی سر بلندی اور آخرت میں کامیابی کا ہے ہم اس کے لیے ہر قر بانی دینے کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ وطن عزیز میں ناچ اور موسیقی کے شوقین فحش لوگوں کے ٹولے سرگرم ہیں،خاص طور پر تعلیمی ادارے ان کے نشانے پر ہیں،ان لوگوں کو باقاعدہ طور پر سرکاری سرپرستی حاصل ہے جو صرف ناچ گانے،مخلوط رقص اور دیگر نامناسب و نازیبا چیزوں کو ثقافت سے جوڑ کر اسلامی معاشرے کو داغ دار بنانے کی کوشش کر رہے ہیںلہٰذا یہ ایک اسلامی ریاست ہے اسے ثقافت اور رقص و سرور کی محفلوں کے ذریعے ممبئی بنانے کی کوشش نہ کی جائے ورنہ نسلِ نو کی تباہی کے لیے اس کے بھیانک اثرات ہوں گے۔عقیل احمد خان نے کہا کہ حکومت کو ہزاروں تعلیمی اداروں کی تباہ صورتحال تعلیمی اداروں میں رشوت کے ذریعے اساتذہ کی بھر تیوں کا نوٹس لینے کے بجائے تعلیمی اداروں میں رقص وموسیقی کی محفلیں کروانے کی فکر پڑ گئی۔انہوں نے کہا کہ بعض تعلیمی ادارے پہلے ہی اسلامی اور اخلاقی حدود سے تجاوز کر رہے ہیں اور رقص وموسیقی اور دیگر مخرب اخلاق پروگرامات کے ذریعے طلبہ کا کردار تباہ کر رہے ہیں۔ امیر ضلع عقیل احمد خان نے مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی بجٹ میں ایسے اقدامات کو فی الفور واپس لیا جائے۔انہوں نے چیف جسٹس پاکستان سے نوٹس لینے کی بھی اپیل کی ہے۔