مزید خبریں

قبائلی اضلاع کے اراکین اسمبلی کا علیحدہ صوبے کا مطالبہ

پشاور (اے پی پی)خیبرپختونخوااسمبلی میں قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے حکومتی اراکین نے الگ صوبہ کے قیام کا مطالبہ اور بجٹ منظوری کے عمل میں اپناکردارادانہ کرنے کااعلان کیاہے۔پیر کے روز اسمبلی اجلاس میں بجٹ پربحث کرتے ہوئے شفیق آفریدی نے کہاکہ صوبائی بجٹ کو غریب پروراس لیے نہیں کہہ سکتاکیونکہ قبائلی اضلاع کیساتھ جو وعدے
ہوئے تھے وہ پورے نہیں کیے جارہے ، آبادی کے لحاظ سے ہمیں شیئردیے جائیں ‘صحت کارڈسے قبائلی عوا م کونکالناقبول نہیں جب تک ہمارا فنڈ مکمل نہیں دیاجاتااس بجٹ کو پاس کرنے میں حصہ نہیں بنیں گے صحت سیکٹر میں حلقہ نیابت میں کچھ نہیں ہو اہے 2009 سے 57 نقصان زدہ اسکولزپرتاحال کام شروع نہیں ہوسکاہے قبائلی عوام کیساتھ امتیازی سلوک ہورہاہے انہوں نے صوبائی حکومت سے گلہ کیاکہ وزیرخزانہ بتائیں کہ حکومت نے 3 سال میں کیا دیاہے ؟تحریک انصاف کے ایم پی اے نصیرخان نے کہاکہ صحت کارڈسے قبائلی عوام کونکالنازیادتی ہے ضم اضلاع کو 11ارب سالانہ ملناتھااس مد میں صوبہ ہمارا31ارب کامقروض ہے قبائلی عوام کیلیے صحت کارڈکیلیے اپنابیسک پے دینے کوتیار ہوں سکیموں میں شفافیت نہیں تقرریاں پیسوں پرہورہی ہیں جن شرائط پر فاٹا ضم ہوا اس کوپورا کیاجائے صوبہ ہمیں اپناحق نہیں دے سکتا توہم اپنے لیے صوبہ بنالیں گے اورکزئی سے منتخب غزن جمال نے کہاکہ قبائلی اضلاع کو ان کاحصہ نہیں دیا گیا، ہمیں اپناحق نہیں ملا تو اسلام آباد اورپشاورمیں بھی دھرنادینگے ۔