مزید خبریں

کمرشل ، صنعتی امپورٹرز پر یکساں ٹیکس عائد کیا جائے ، ثاقب نسیم

کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن( پائما) کے چیئرمین ثاقب نسیم، وائس چیئرمین سندھ بلوچستان ریجن محمد جنید تیلی نے وفاقی وزیر خزانہ و محصولات مفتاح اسماعیل کی توجہ وفاقی بجٹ 2022-23 کی اناملیز پر مبذول کراتے ہوئے کہا ہے کہ پالیسٹر فلامنٹ یارن ( ایچ ایس کوڈ5402.3300، 5402.4600، 5402.4700 اور 5402.5200) جسے مین میڈ یارن اور سینتھٹک یارن بھی کہا جاتا ہے جو کہ پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کا بنیادی خام مال ہے۔عالمی فائبر کی کھپت میں کپاس کا حصہ 1960 میں تقریباً 70 فیصد سے کم ہو کر 2020 کے آخر تک صرف 27 فیصد رہ گیا ہے۔اس کی جگہ اب سینتھٹک یا ’’مین میڈ یارن‘‘ نے لے لی ہے۔پائما رہنماؤں نے کہا کہ پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کا ایک بہت بڑا ایس ایم ایز سیکٹر (5 لاکھ سے زائد لومز اور نٹنگ مشینز) پولیسٹر فلامنٹ یارن استعمال کرتا ہے۔ پولیسٹر فلامینٹ یارن کے کمرشل امپورٹرز ایس ایم ایز سیکٹر کیلیے فنانسر کے طور پر کام کرتے ہیں اور اپنے سرمایہ اور وسائل کا استعمال کرتے ہوئے ایس ایم ایز سیکٹر کی پیداواری ضروریات پوری کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ حکومت نے خام مال کے کمرشل امپورٹرز کے مقابلے میں صنعتی امپورٹرز کو فوقیت دی اور کمرشل امپورٹرز پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح صنعتی امپورٹرز کی ایک فیصد کے برعکس 2 یعنی دگنی رکھی گئی جو کہ سراسر غیر منصفانہ ہے حالانکہ یہ بات عیاں ہے کہ پولیسٹر فلامنٹ یارن کی زیادہ تر درآمدات صنعتی درآمدات کی طرف منتقل ہوتی ہیں جس سے بدعنوانی اور اس سہولت کے غلط استعمال سے قومی خزانے کو خطیر نقصان ہوتا ہے۔