مزید خبریں

چائے کی بڑھتی اسمگلنگ ، امپورٹرز کا فری ٹریڈ ایگریمنٹ کا مطالبہ

کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان ٹی ایسوی ایشن نے مختلف ذرائع سے چائے کی پاکستان میں بڑھتی ہوئی اسمگلنگ کی روک تھام، ملکی محصولات میں کمی پر قابو پانے کے لیے فوری طور پرحکومت سے کینیا کے ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ کا مطالبہ کردیا ہے۔ پاکستان ٹی ایسوی ایشن کے چیئرمین جاوید اقبال پراچہ کا کہنا ہے کہ موجودہ بجٹ کے نتیجے میں چائے کے اسمگلنگ بڑھے گی،قانونی طریقے سے چائے کی امپورٹ کم ہوجائے گی،جس کے نتیجے میں قومی خزانے کو اربوں روپے کے نقصان ہوگا۔وائس چیئر مین عدنان احمد پراچہ،ایف پی سی سی آئی میں ٹی ٹریڈ کے کنوینر ذیشان مقصود اورقائمقام سیکرٹری جنرل محمدشعیب پراچہ کے ہمراہ ٹی ایسوی ایشن کے دفتر میں بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین جاوید اقبال پراچہ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ پاکستان نے گزشتہ سال 548 ملین ڈالر کی چائے امپورٹ کی،اور امپورٹرز نے قومی خزانے میں اربوں روپے ٹیکس جمع کرایا، چائے لگژری آئیٹم نہیں ہے لیکن اس پر ٹیکس لگژری آئیٹم کے لحاظ سے لیا جارہا ہے حالانکہ چائے غریب اور متوسط طبقہ ایک روٹی کے ساتھ استعمال کرتاہے تو یہ لگژری آئٹیم ہو ہی نہیں سکتا۔ جاوید اقبال پراچہ نے کہا کہ چائے کے امپورٹرز کی جانب سے گزشتہ سال جمع کرائے گئے محصولات میںرواں برس 15 سے 20ارب روپے کمی ہونے کا امکان ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کے نام پرری ایکسپورٹ،فاٹا پاٹا اور ازاد کشمیر پر ٹیکس نہ ہونے کی وجہ سے قانونی امپورٹ میں اب تک 15 ملین کلو گرام کی کمی آ چکی ہے،ان علاقوں میں ٹیکس نہ ہونے کی وجہ سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوگا،قانونی طور پر امپورٹ کرنا اب امپورٹرز کے لئے کافی مشکل ہوتا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں بلیک چائے استعمال نہیں کی جاتی بلکہ وہاں سبز چائے کااستعمال کیا جاتا ہے اس لئے افغان ٹرانزٹ کے نام پر بلیک ٹی کی امپورٹ بند کی جائے۔