مزید خبریں

کراچی ضمنی انتخاب، تصادم، فائرنگ، ایک جاں بحق، کئی زخمی، انتظامیہ ناکام ، متحدہ امیدوار کامیاب

کراچی( اسٹاف رپورٹر)قومی اسمبلی این اے 240 میں ہونے والے ضمنی الیکشن کے دوران سیاسی جماعتوں میں تصادم سے حالات کشیدہ ہوگئے، فائرنگ سے ایک شخص ہلاک اور 9 زخمی ہوئے۔ انتظامیہ ناکام دکھائی دی، رات گئے آنے والے غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے محمد ابوبکر نے 10ہزار 683 ووٹ لے کر میدان مار لیا، انتخاب کے دوران متحدہ قومی موومنٹ اور ٹی ایل پی کے امیدواروں کے درمیان دلچسپ مقابلہ ہوا اور تمام دن دونوں امیدوار ایک دوسرے پر سبقت حاصل کرتے رہے،عام تعطیل نہ ہونے کے سبب روایتی الیکشن گہما گہمی دیکھنے میں نہیں آئی۔ ٹرن آؤٹ بہت کم دیکھنے میں آیا۔ تفصیلا ت کے مطابق لانڈھی میں ایم کیو ایم پاکستان اور پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے کارکنان لڑ پڑے ،علاقہ میدان جنگ بن گیا ۔لانڈھی میں ایم کیو ایم پاکستان اور پی ایس پی کے کارکنان کے درمیان جھگڑا ہوا بعدازاں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) اور پی ایس پی کے کارکنان بھی گتھم گتھا ہوگئے۔ کارکنوں کے درمیان تصادم کے دوران ہاتھا پائی ہوئی اور ڈنڈوں کا استعمال کیا گیا جس کے سبب متعدد لوگ زخمی ہوگئے۔ اطلاعات کے مطابق فائرنگ کے واقعات اس وقت پیش آئے جب سیاسی گروپوں کے رہنما الیکشن مہم کے لیے اپنے اپنے مرکزی کیمپوں کا دورہ کر رہے تھے کہ اس دوران ایک ہی وقت میں مختلف مقامات پر نامعلوم شر پسند عناصر نے فائرنگ کر دی ، فائرنگ سے سیاسی جماعتوں کے کارکنان مشتعل ہوگئے، سیاسی جماعتوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلے کے سبب علاقے میں بھگدڑ مچ گئی اور بازار بند ہوگئے۔ہنگامہ آرائی کے بعد علاقے میں سخت کشیدگی پھیل گئی، اور ایک دوسرے کے کیمپوں پر لاٹھی ڈنڈوں سے لیس حملہ آور ہوئے ، فائرنگ کے بعد پولنگ اسٹیشن نمبر 53 اور 21 پولنگ کا عملہ بھاگ گیا، نامعلوم افراد نے بیلٹ پیپرز توڑ دیے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ4 زخمیوں کو نجی اسپتال منتقل کیا گیا ہے جبکہ 5 زخمیوں کو جناح اسپتال منتقل کیاگیا ہے، جن میں سے ایک شخص دوران علاج دم توڑ گیا ۔ڈائریکٹر جناح اسپتال شاہد رسول کے مطابق جاں بحق شخص کی شناخت 60 سال کے سیف اللہ کے نام سے ہوئی ہے۔ ہنگا مہ آرائی کے فوری بعد پولیس کی ریپڈ رسپانس فورس کے کمانڈوز کی نفری علاقے میں پہنچ گئی اور جھگڑے پر قابو پانے کی کوششیں شروع کردیں۔ کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو کا کہنا ہے کہ ڈی آر او سے رابطہ کیا ہے، مقدمہ درج کریں گے، پولیس اپنی رپورٹ دے رہی ہے، ڈی آر او کی درخواست پر مقدمہ درج کریں گے۔کراچی پولیس چیف کا کہنا ہے کہ 200سے زاید افراد نے آکر صورت حال خراب کرنے کی کوشش کی، پولیس کی بھاری نفری نے پورے علاقے کو کلیئرکرایا ، ہنگامے میں ملوث افراد کی شناخت جلد کرلیں گے۔صوبائی الیکشن کمشنر سندھ اعجاز انور چوہان نے این اے240 کے ضمنی انتخاب کے دوران پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری سندھ اورآئی جی سندھ سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور ہدایت کی کہ علاقے میں امن وامان کی صورت حال کو کنٹرول کریں ۔ تصادم کے بعد ایم کیو ایم، پاک سرزمین پارٹی اور تحریک لبیک کی جانب سے ایک دوسرے پر جھگڑا، تشدد اور فائرنگ کے الزامات عاید کیے گئے ہیں۔ ترجمان تحریک لبیک پاکستان مفتی غلام غوث بغدادی نے اپنے بیان میں الزام عاید کیا ہے کہ ٹی ایل پی کے نہتے کارکنان پر پی ایس پی کے کار کنان نے حملہ کیا، کارکنان اور گاڑیوں پر سیدھی فائرنگ کی گئی مختلف مقامات پر ٹی ایل پی کے 8 کارکن گولی لگنے سے شدید زخمی ہوئے۔ چیئرمین پی ایس پی سید مصطفی کمال نے میڈیا سے گفتگو میں الزام عاید کیا ہے کہ ٹی ایل پی کارکنوں نے ہمارے کارکنان پر حملہ اور فائرنگ کی۔ یہ ہار رہے تھے توانہوں نے ہمارے مرکزی دفتر پر فائرنگ کی۔ فائرنگ کے وقت پولیس موجود نہیں تھی۔ انیس قائمخانی کی گاڑی پر بھی فائرنگ کی گئی۔ مصطفی کمال نے کہا کہ ہمارے کارکن زخمی ہوئے ہیں، پی ایس پی کا ایک کارکن شہید ہوا ہے۔ پی ایس پی رہنما و سابق ایم پی اے افتخار عالم بھی فائرنگ کی زد میں آکر زخمی ہوئے ہیں۔ ہم نے تو کسی کو پلٹ کر پتھر بھی نہیں مارا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان واقعات کی شفاف تحقیقات ہونی چاہییاور جو لوگ بھی حملے میں ملوث ہیں ان کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے۔اس ضمن میں ایم کیو ایم پاکستان کے ترجمان نے کہا کہ لانڈھی میں پی ایس پی کے کارکنان نے ہمارے پولنگ کیمپ پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں ہمارے متعدد کارکنان زخمی ہوگئے جن میں سے 3 کی حالت تشویش ناک ہے۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی کے حلقہ این اے 240 پر فائرنگ اور تشدد کا نوٹس لیا ہے،وزیراعلیٰ نے کہا کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں اٹھانے کی اجازت نہ دیں گے۔وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی کو ہدایت کی کہ جو قانون ہاتھ میں لے اس سے سختی سے نمٹا جائے۔وزیراطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پولیس نے حالات کو کنٹرول کرلیا ہے،امن وامان خراب کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔ علاوہ ازیںصوبائی الیکشن کمشنر سندھ اعجاز انورچوھان نے ضمنی انتخاب کے دوران پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے کا سخت نوٹس لے لیا ہے اور اس سلسلے میں چیف سیکرٹری سندھ اور آئی جی سندھ سے ٹیلی فون پر بات کی ہے اور ان سے کہا ہے کہ جو متعلقہ ادارے ہیں ان کو ہدایت جاری کریں کہ وہ علاقے میں امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کریں اور جو بھی الیکشن کے پراسیس کو خراب کرنے کی کوشش کریں اس کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے کمشنر نے مزید بتایا کہ گنتی کے دوران پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات ہونی چاہیے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے الیکشن کمشنر نے متعلقہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر کو ہدایت جاری کی کہ جو بھی لوگ لوگ پولنگ کے عمل کو خراب کر رہے ہیں ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے اور اس معاملے میں کسی کے ساتھ کوئی نرمی نہ برتی جائے۔