مزید خبریں

حکومت کا اپنی مدت پوری کرنا مشکل ہے ،ملک انتخابات کی طرف جارہا ہے

اسلام آباد (رپورٹ: میاں منیر احمد) حکومت کا اپنی مدت پوری کرنا مشکل ہے ‘ ملک انتخابات کی طرف جا رہا ہے‘ دبائو میں آکر ا لیکشن کرائے گئے تو عمران خان بدمست ہاتھی کی طرح سب کو روند ڈالیں گے‘ طاقتور حلقوں کی ضمانت کے بعد حکومت اورقومی اسمبلی اپنی مدت پوری کرے گی ‘ملک کو مالی بحران سے صرف سیاسی جماعتیں ہی نکال سکتی ہیں۔ان خیالات کا اظہارپیپلز پارٹی ورکرز کی چیئرپرسن ناہید خان، تحریک انصاف کے مرکزی رہنما انجینئر افتخار چودھری، پیپلز ٹریڈرز سیل کے رہنما عمران شبیر عباسی، مسلم لیگ (ض) کے صدر محمد اعجاز الحق، مسلم لیگ (ج) کے سربراہ اقبال ڈار، تحریک انصاف کے رہنما اور رئیل اسٹیٹ یوتھ کے رہنما فہد جعفری، اسلام آباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹریز کے سابق سینئر نائب صدر طاہر آرائیں اورتجزیہ کار مظہر طفیل نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیاکہ ’’کیا موجودہ حکومت اپنی آئینی مدت مکمل کر پائے گی؟‘‘ ناہید خان نے کہا کہ ویسے سیاست میں کچھ بھی ناممکن نہیں ہوتا‘ معلوم ہوتا ہے کہ شریف حکومت پارلیمنٹ کی مدت تک رہے گی اور کام کرے گی‘ ایک اور سیاسی پیش رفت یہ بھی سامنے آ رہی ہے کہ عمران خان اور ان کی پارٹی پارلیمنٹ میں واپس آنے کے اپنے فیصلے پر نظرثانی کر سکتی ہے‘ پارلیمنٹ میں خلا پیدا کرنا اچھا سیاسی فیصلہ نہیں تھا کیونکہ پارلیمنٹ ایک اہم فورم ہے جہاں اپوزیشن حکومت پر دباؤ ڈال سکتی ہے اور انہیں ایسے بلوں کی قانون سازی کی اجازت نہیں دیتی جو مفاد عامہ کے خلاف ہوں‘ اگر پی ٹی آئی اپنے استعفے واپس لینے کے بعد پارلیمنٹ میں واپس آتی ہے تو عمران خان اگر چاہیں تو خود اپوزیشن لیڈر ہوں گے کیونکہ وہ پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے سربراہ ہیں‘ پی ڈی ایم کی موجودہ حکومت اور اس کے اتحادیوں نے قومی اسمبلی میں انتخابات میں الیکٹرونک ووٹنگ میشن کا استعمال نہ کرنے کا بل پاس کیا ہے اور سمندر پار پاکستانیوں کے لیے آن لائن ووٹنگ ختم کر دی ہے‘ دونوں معاملات پر قانون پی ٹی آئی حکومت نے منظور کیا تھا‘ بدقسمتی سے قومی اسمبلی میں ان کی عدم موجودگی نے حکومتی جماعتوں کے لیے ان قوانین کو تبدیل کرنے کی راہ ہموار کی‘ پرامن احتجاج موجودہ حکومت کے خلاف ہر سیاسی جماعت کا بنیادی، آئینی اور جمہوری حق ہے لیکن ان کے ارکان کی گرفتاریوں کے لیے گھروں پر چھاپے، چادر اور چار دیواری کا خیال نہ رکھنا کسی بھی مہذب ملک میں قابل قبول نہیں‘ اس کے علاوہ آنسو گیس، لاٹھی چارج اور سیاسی کارکنوں کو ہراساں کرنا انتہائی قابل مذمت ہے‘ اگر کسی سیاسی رہنما یا کارکن کو گرفتار کیا گیا تو یہ موجودہ حکومت کے خلاف جائے گا‘ پاکستان پہلے ہی خراب معاشی صورتحال سے دوچار ہے‘ اس طرح کے اقدامات سے ملک میں مزید سیاسی بحران پیدا ہوگا۔ انجینئر افتخار چودھری نے کہا کہ یہ کیسی حکومت ہے جو امپورٹڈ ہے اور جس کے بارے میں پوچھا جا رہا ہے کہ کیا یہ آئینی مدت پوری کرے گے، انہیں تو ایک پل کے لیے بھی اقتدار میں نہیں رہنا چاہیے کیونکہ یہ عوام کے ووٹ سے نہیں آئی بلکہ سازش کرکے آئی ہے اور غیر ملکی مداخلت ہوئی ہے تو یہ حکومت میں آئے ہیں ان کے لیے مدت پوری کیے جانے کا کوئی سوال ہی پیدانہیں ہوتا۔ اعجاز الحق نے کہا کہ عوام اسی حکومت کو جائز مانتے ہیں جو عوام کے ووٹ سے آئی ہو اور یہ حکومت عوام کے ووٹ سے نہیں آئی اس وقت ملک میں ایک بحرانی کیفیت ہے اور قوم نئے انتخابات مانگ رہی ہے‘ بہتر یہی ہے کہ جس قدر بھی جلد ممکن ہو ملک میں عام انتخابت کرا دینے چاہئیں تاکہ عوام اپنے نمائندوں کا انتخاب کر سکیں۔ عمران شبیر عباسی،اقبال ڈار اور فہد جعفری نے کہا کہ مجھے تو سمجھ نہیں آ رہا ہے کہ یہ حکومت کیسے چل پائے گی‘ ملک میں عام انتخابات کی جانب پیش قدمی ہو رہی ہے اور جلد ہی ملک میںانتخابات ہونے جا رہے ہیں‘ اس حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج مہنگائی کا ہے۔ طاہر آرائیں نے کہا کہ یہ حکومت آئینی طریقے سے آئی ہے‘ عدم اعتماد کی تحریک ایک آئینی طریق کار ہے اب یہ حکومت انتخابی پیکج لائے گی اور اس کے بعد ہی ملک میں انتخابات ہوں گے‘ بہت جلد عمران خان بھی پارلیمنٹ میں واپس آرہے ہیں‘ اب ملک دنگا فساد کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ مظہر طفیل نے کہا کہ عمران خان کے خلاف متحدہ اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ جن نکات کی بنا پر کیا گیا تھا اس میں سرفہرست موجودہ قومی اسمبلی کی مدت مکمل کرنا شامل تھا‘ اسی بنا پر ن لیگ، پیپلزپارٹی دیگر اتحادی جماعتوں نے ملک کے طاقتور حلقوں سے مکمل طور پر ضمانت لی تھی کہ اسمبلی اپنی مدت پوری کرے گی‘ اس کے بعد ہی عام انتخابات کی جانب جائے گی‘ بظاہر اس وقت ملک کے معاشی حالات کا بغور جائزہ لیا جائے تو شاید وقتی طور پر ایسا ممکن دکھائی نہیں دیتا مگر حقیقت میں صورتحال یکسر مختلف ہے‘ پاکستان اس وقت جس مالیاتی بحران کی دلدل میں پھنس چکا ہے‘ صرف سیاسی جماعتیں ہی مل کر اسے اس بھنور سے نکال سکتی ہیں‘ اس کا ادراک پنڈی کے طاقتور حلقوں کو بخوبی ہے لہٰذا ممکنہ طور پر ایسا دکھائی نہیں دیتا کہ فی الفور ملک میں عام انتخابات کرائے جائیں یہاں یہ امر بھی نہایت اہم ہے کہ اگر اس وقت عمران خان کے دبائو میں آکر ملک میں عام انتخابات کا انعقاد کردیا گیا تو اس کے نتیجے میں عمران خان بدمست ہاتھی کی طرح سب کو روند ڈالیں گے لہٰذا یہ کھبی بھی ممکن نہیں ہوگا کہ عمران خان کے مطالبے پر ملک میں عام انتخابات کا انعقاد کرایا جائے‘ ادھر دوسری سب سے اہم وجہ موجودہ حکومت کی جانب سے ملکی معاشی حالت کو بہتر بنانے اور ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو فوری بڑھانے کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کی کامیابی کے علاوہ فیٹف سے بھی یہ امید کی جا رہی ہے کہ وہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دے گا جس سے پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری آئے گی جبکہ سعودی عرب، قطر اور یو اے ای بھی بڑے پیمانے پر پاکستان کی مالی مدد کریں گے جس سے پاکستان کی معاشی حالت ستمبر کے آخر تک بہت بہتر ہوجائے گی اور یہ حکومت عوام کو بھی کسی حد تک ریلیف دینے میں کامیاب ہوجائے گی لہٰذا ان معروضی حالات کے پیش نظر فی الفور دکھائی نہیں دیتا کہ ملک میں عام انتخابات ہوںگے۔