کراچی(اسٹاف رپورٹر) فیڈریشن آف پاکستان چیمبر ٓاف کامرس اینڈ انڈسٹری(ایف پی سی سی آئی) نے بجٹ تفصیلات آنے کے بعدوفاقی بجٹ کو سرپرائز بجٹ قرار دے دیا جبکہ فیڈریشن کی قیادت نے نے ایناملی کمیٹی میں تمام اسٹیک ہولڈڑز کو ڈالنے کا مطالبہ کردیا تاکہ بجٹ کے سرپرائز کو کم کیا جاسکے۔ایف پی سی سی آئی کے صدر عرفان اقبال شیخ نے پیر کو فیڈریشن ہائوس میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ تفصیلات نے تاجروں کو بہت سارے سرپرائز دیے ہیں، واضح ہورہا ہے کہ منی بجٹ آتے ر ہیں گے ،بجلی گیس کی قیمتیں بڑھنے سے مہنگائی کا طوفان آئے گا جبکہ سابق صدرمیاں ناصر حیات مگوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ بجلی کی قیمتیں بڑھنے سے کاروبار کرنا مشکل ہوجائے گا اور بہت سے کارخانے بند ہوجائیں گے۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ حکومت نے چھوٹے تاجروں کے حوالے سے فکسڈ ٹیکس کے ہمارے موقف کو تسلیم کیا ہے تاہم بجٹ تفصیلات نے ہمیں سرپرائز کر دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ رواں بجٹ میں رئیل اسٹیٹ پر بم گرادیا گیا ہے، میثاق معیشت کے لیے فیڈریشن کام کرررہی ہے اور جلد تمام پولیٹکل پارٹیز کو فیڈریشن ہائوس میں بلاکر معیشت کے ایجنڈے پر بات چیت کریں گے ۔پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں سینئرنائب صدر سلیمان چائولہ،نائب صدورانجینئرایم اے جبار،حاجی یعقوب،شبیرمنشا چھرا،سابق صدر میاں ناصر حیات مگوں،سابق سینئرنائب صدر عبدالرحیم جانو،سابق نائب صدر محمدحنیف لاکھانی ،سابق صدر کے سی سی آئی امجدرفیع بھی موجود تھے۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ ہم نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ ٹیکس طریقہ کار میں تبدیلی کی جائے ،ٹیکس نظام کی وجہ سے تاجر وصنعتکار پریشان تھے ،کرنٹ اکائونٹ خسارہ کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے بجٹ میں نہیں بتایا گیا ،فرٹیلائزر پر ٹیکس 10فیصد تک بڑھادیا گیا ہے جس سے زرعی سیکٹر مشکلات سے دوچار ہوگا،غیر ضروری اشیاء کی درآمد پر پابندی لگنی چاہیے ،کچھ چیزیں ایسی ہیں جن کی امپورٹ پر پابندی نہیں ہونی چاہیے ،درآمدی گاڑیوں پر پابندی ختم ہونی چائے جو گفٹ اسکیم کے تحت آتی ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ چھوٹے تاجروں پر فکسڈ ٹیکس ایک اچھا اقدام ہے ،کمرشل امپورٹر انڈسٹری کے لیے خام مال درآمد کرتا ہے لیکن حکومت کمرشل امپورٹرز کو علیحدہ ٹیکس نیٹ میں لے آئی ہے،رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر حکومت نے بم گرادیااورایڈوانس اور ویلتھ ٹیکس لگادیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ٹی کے شعبے کے لیے 17 ارب روپے رکھے گئے ہیں جو انتہائی کم ہیں،بینکوں کو چاہیے کہ دیہاتوں میں بھی برانچز قائم کریں تاکہ لوگوں کو بروقت پیسے مل سکیں،آٹومیشن پر کام کیا جائے لیکن حکومت نے ہماری تجویز نہیں مان،ٹیکس جمع کرنے کے طریقے کو آسان بنایا جائے لیکن یہ تجویزبھی نہیں مانی گئی۔ انہوں نے کہا کہ بجلی سے چلنے والی گاڑیوں پر ٹیکس نہیں ہونا چاہیے،پراپرٹی پر ڈبل ٹیکسیشن کو ختم کیا جانا چاہیے،کپیٹل گین ٹیکس کو چار سال سے چھ سال کیا گیا ہے جو درست نہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اناملی کمیٹی میں ایف پی سی سی آئی کے لوگوں کو شامل کیا جائے ، آئی ٹی کی برآمدات کو 10 سے 15 ڈالرز تک لے جایا جاسکتاہے،حکومت توجہ دے تو آئی ٹی کی برآمدات ڈبل ہوجائیں گی،ہم ایگری کلچر اور آئی ٹی کے شعبے میں جولائی میں کانفرنس کرنے جارہے ہیں ،ایکسپورٹرز دنیا بھر میں ڈیمانڈ کے مطابق کام کرتے ہیں،بجٹ میں کچھ چیزیں بہتر اور درست نہیں ہیں اوروفاقی بجٹ میں بہت سی چیزیں ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے تاہم یہ بھی ٹھیک ہے کہ سو فیصد بجٹ کوئی درست نہیں ہوتا ،پیٹرول مزید مہنگا ہوگا تو مہنگائی کا مزید طوفان آجائے گا جبکہ یہ دکھائی دے رہے ہیں کہ منی بجٹ آئے گا۔ سابق صدرمیاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھنے سے پیداوری لاگت بڑھ جائے گی اور کاروبار کرنا مشکل ہوجائے گا جس کی وجہ سے بہت سے کارخانے بند ہوجائیں گے۔انہوں نے کہ بہت سارے آئٹم جس پر پابندی لگی ہے ان کی اسمگلنگ شروع ہوگئی ہے اور آنے والے دنوں میں اسمگلنگ میں مزید اضافہ ہوگا۔