مزید خبریں

بھارت میں مسلم رہنماؤں کے گھر مسمار ،پاکستان کا او آئی سی سے رابطہ

اتر پردیش/اسلام آباد/لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت میں مودی کی فاشسٹ حکومت گستاخانہ بیانات کے خلاف مظاہروں کو کچلنے کیلے اوچھے ہتھکنڈوں پرآترآئی ۔اتر پردیش کے شہر الٰہ آباد، کانپور اور سہارنپور میں مسلم رہنماؤں کے گھروں پر بلڈوزر چلا دیے گئے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق گستاخانہ بیانات کے خلاف احتجاج کی قیادت کرنے والے مسلمان رہنماؤں کے گھروں کو بلڈوزر کی مدد سے مسمار کردیا گیا۔اس حوالے سے سوشل میڈیا پر وڈیوز بھی وائرل ہو رہی ہیں جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہندو انتہا پسند پولیس کی نگرانی میں مسلمانوں کے گھروں کو گرارہے ہیں۔حکومت کا کہنا ہے کہ جن مسلم سیاست دانوں کے گھر مسمار کیے گئے ہیں اْن پر گستاخانہ بیانات کے خلاف مظاہروں کو ہوا دینے کا الزام ہے۔ مودی سرکار کے ظلم و ستم کو اجاگر کرنے پر انسانی حقوق کی کارکن آفرین فاطمہ کے گھر کو بھی بلڈوزر لگا کر زمین بوس کردیا گیا۔آفرین فاطمہ کی بہن اور ان کے والدین کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا جبکہ گھر کے سامان کو کھلے میدان میں پھینک دیا گیا۔ پولیس کو جہاں مسلمان نظر آتا ہے ڈنڈے لے کر ٹوٹ پڑتی ہے۔مودی سرکار نے بھارت میں مسلمانوں کا جینا دوبھر کر دیا۔اتر پردیش کے ہندو انتہا پسند وزیراعلیٰ یوگی آدیتیا ناتھ پولیس کی جانب سے مسلمان مظاہرین پر مظالم کے دفاع میں سامنے آ گئے اور انہوں نے مظاہرین کو شرپسند قرار دیکر کہا کہ ان کے خلاف کارروائی ایسی ہونی چاہیے کہ سب کے لیے مثال بن جائے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی پولیس نے ملک بھر میں جاری مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرتے ہوئے سیکڑوں افرادکو گرفتارکرلیا ہے جبکہ مغربی بنگال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔دوسری جانب بھارتی حکمران جماعت بی جے پی کے رہنماؤں کی جانب سے توہین رسالت کے خلاف برطانیہ میں بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے بڑی تعداد میں مظاہرین نے احتجاج کیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق احتجاج میں ہزاروں افرادنے شرکت کی اور مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ بھارتی حکومت کو گستاخانہ بیانات پر معافی مانگنے پر مجبور کیا جائے۔ ادھر پاکستان نے اسلامی تعاون تنظیم (اوآئی سی ) سے رابطہ کرکے بھارت میں اسلاموفوبیا کی تشویشناک صورتحال کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔وزیر خارجہ بلاول زردای نے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین ابرہیم طحہٰ سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے بھارت میں مسلم مخالف کارروائیوں پر تبادلہ خیال کیا ۔اس موقع پر وزیر خارجہ نے بھارت میں مسلمانوں کے تحفظ کے لیے کوششیں تیز کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی رہنماؤں کے توہین آمیز بیانات سے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی جانب سے وضاحت کی کوشش اور ذمے دار افراد کے خلاف تاخیر سے کی جانے والی ’انضباطی‘ کارروائی، مسلم دنیا کے درد اور اضطراب کو کم نہیں کر سکتے۔ انہوں نے تضحیک آمیز کلمات کے خلاف نماز جمعہ کے بعد پرامن احتجاجی مظاہروں کے دوران بھارتی حکام کی جانب سے ناروا سلوک کی بھی شدید مذمت کی جو کہ مسلمانوں پر بھارتی حکومت کے جاری ظلم و ستم کا تازہ ترین مظہرہے۔بلاوہ نے او آئی سی اور اس کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بھارتی مسلمانوں کی جان، مال، عزت، جائیداد، ثقافت، ورثے اور مذہبی آزادیوں کے تحفظ کے لیے اپنی کوششیں تیز کریں۔ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ بھارت میں اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے اجتماعی اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ فریقین نے بھارت میں اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے اور بھارتی مسلمانوں کی تکالیف کو کم کرنے کی راہ تلاش کرنے کے لیے رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔