مزید خبریں

جیکب آباد:نہروں کے کنارے کمزور شگاف پڑنے کا فیصلہ

جیکب آباد (نمائندہ جسارت) محکمہ آبپاشی کی لاپرواہی کی وجہ سے نہروں سے بڑے پیمانے پر کرینوں کے ذریعے مٹی چوری کرکے فروخت کی جا رہی ہے جبکہ نہروں کے کناروں پر لگے درخت کاٹنے کا سلسلہ بھی زوروشور سے جاری ہے جس کے باعث نہروں کے کنارے کمزور ہونے کی وجہ سے پانی آنے کے بعد شگاف پڑنے کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے جس پر محکمہ آبپاشی کے ایکسئین ،ایس ڈی او اور دیگر عملہ مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے ،گڑھی حسن ،انڑ شاخ ،مستری مائنر ،ہیرو شاخ ،تھرڑی شاخ جنگو شاخ،نور واہ ،لنڈ مائنر،عیدن واہ ،سیر واہ سمیت دیگر نہروں اور شاخوںسے محکمہ آبپاشی کی ملی بھگت سے درختوںکو کٹائی اور مٹی چوری کا تاحال کسی نے نوٹس نہیںلیا ہے جس پر دیہاتیوں نے سخت احتجاج کیا ہے دیہاتیوں شیر محمد، دلدار، عارف اور دیگر کا کہنا تھا کہ محکمہ آبپاشی کے افسران و عملے کو باربار شکایت کے باوجود کوئی توجہ نہیں دی گئی ہے درختوں کی کٹائی پر پابندی ہے اور نہر میں غیر قانونی طریقے سے پائپ لگا کر پانی چوری کرنا جرم ہے نہر سے مٹی نکال نہر کے کناروں پر ڈال کر پشتے مضبوط کرنے کے بجائے ٹریکٹروں میں بھر کر فروخت کی جا رہی ہے غیر قانونی پائپس کی وجہ سے ٹیل کے آبادگاروں کو پانی نہیں ملتا دیہاتیوں نے وزیر اعلی سندھ ،وزیر آبپاشی اور دیگر حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں محکمہ آبپاشی جیکب آباد کے ایس ڈی او مختیار احمد شیخ سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ جیکب آبا دمیں نہروںمیں 20 جون تک پانی آجائے گی ،درختوں کی کٹائی نہیںہو رہی ،غیر قانونی پائپس لگے ہیں آبدار وںکو ہدایت کی ہے کہ غیر قانونی پائپس کے اعدادوشمار جمع کریں تاکہ پانی آنے سے پہلے ان کو ہٹایا جا سکے درخت کاٹنے پر پکڑے جانے والے زمیندار وں کو جب پولیس سے پکڑواتے ہیں تو بڑی سفارشیں کرواتے ہیں مٹی چوری نہیں ہوتی کاتھیدار گزارش کرتے ہیں توانہیں اجازت دیتے ہیں فنڈز محدو دہیںاس لیے کام نہیںہوتے بیگاری نہر کی بھل صفائی نہیں ہوتی ،اس لئے زمیندار کو دو فٹ نہر سے مٹی اٹھانے کی اجازت اس شرط پر دیتے ہیں کہ بھل صفائی کی طرح مٹی اٹھائیں۔