مزید خبریں

وفاقی بجٹ میں صرف آئی ایم ایف کو خوش کیا گیا،تاجر برادری

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) تاجر برادری نے وفاقی بجٹ کو آئی ایم ایف کا تیار کردہ بجٹ قراردیدیا،تاجرتنظیموںکے رہنمائوںنے کہا کہ عام آدمی کا مسئلہ بجٹ نہیں ہے کیونکہ حکومت نے بجٹ سے قبل ہی تمام اشیا مہنگی کردیں ہیں، بجٹ میں تعمیراتی شعبوں،چھوٹی صنعتوں سمیت ٹیکسٹائل کیلیے کوئی سبسڈی نہیں رکھی گئی۔ تفصیلات کے مطابق حیدرآباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عدیل صدیقی نے وفاقی بجٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی بجٹ میں صرف آئی ایم ایف کو خو ش کیا گیا ہے، ایف بی آر ٹیکسز اہداف پچھلے سال 6500ارب روپے تھے جو کہ بڑھا کر 7040ارب روپے کردیے گئے، شعبہ زراعت کی ترقی کے لیے 12ارب روپے رکھے گئے، اے او پی اور انفرادی ٹیکس چھو ٹ کی حد 4لاکھ روپے سے بڑھا کر 6لاکھ روپے کردی گئی ہے جو کہ کم ہے، پراپرٹی پر1فیصد سے بڑھا کر 2فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس لگانے سے مکانات مزید مہنگے ہو جائیں گے جبکہ پاکستان کے لوگوں کو رہنے کے لیے گھر میسر نہیں ہیں،ٹیکسٹائل سیکٹر 7بلین ڈالر کی برآمدات کر رہا ہے، ٹیکسٹائل کو مرا عات دی جائے، معیشت اور ملکی حالات ایسے ہیں کہ ایسا ہی بجٹ آنے کی توقعات تھیں، وفاقی بجٹ سے عام آدمی کو فائدہ نہیں ہو گا،اشیا ء خورو نوش کو سستا کرنے کی ضرورت ہے، تنخواہ دار طبقے کی کم از کم تنخواہ کا بھی کوئی ذکر نہیں کیا گیا، ہم سمجھتے ہیں کہ آنے والے دنوں میں آئی ایم ایف کی ہدایت پر تبدیلیاں ہوں گی، حکومت خود 11.5 فیصد مہنگائی کا عندیہ دے رہی ہے۔دوسری جانب حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد الطاف میمن، سینئر نائب صدر ادریس میمن اور نائب صدر مسرور اقبال نے وفاقی بجٹ پر اپنے مشترکہ اعلامیہ میں کہا ہے کہ حکومت کا پیش کردہ بجٹ موجودہ معاشی حالات کے مطابق اچھی کوشش ہے، اِس بجٹ کو آئی ایم ایف کے کہنے پر بنایا گیا لیکن حکومت کے پاس اِس کے علاوہ کوئی اور آپشن بھی نہیں تھا۔ 11.5 فیصد اور معاشی نمو 5 فیصد کی وجہ سے مہنگائی 25 سے 30 فیصد کے مابین ہوگئی جو ایک طرف عام آدمی کے لیے بہت فکر کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ عام آدمی کا مسئلہ بجٹ نہیں ہے کیونکہ بجٹ سے پہلے ہی حکومت نے پیٹرول، ڈیزل، بجلی اور گیس کے نرخ بڑھانے کی وجہ سے مہنگائی پہلے اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے اور اس کے اوپر حکومت کی جانب سے 2000 روپے عوام کو دینے کا وعدہ صرف غریب کے ساتھ مذاق ہے اور اِس بجٹ میں تاجر اور صنعتکاروں کے لیے کوئی خاطر خواہ ریلیف نہیں ہے۔الطاف میمن نے کہا کہ اگر تاجروں کی طرف سے دی گئی تجاویز کا بہتر انداز میں تجزیہ کیا جاتا تو بجٹ میں کافی بہتری آسکتی تھی۔