مزید خبریں

ٹریڈ آفیسرز بر آمدات بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کریں گے ، فیصل آباد چیمبر

فیصل آباد (کامرس ڈیسک) بہتر رابطوں کے ذریعے پاکستانی برآمدات کو بڑھانے کے علاوہ زیادہ سے زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاری لانے اور ٹیکنالوجی ٹرانسفر کے سلسلہ میں وزارت کامرس کے ٹریڈ اینڈ انوسٹمنٹ آفیسرز کلیدی کردار ادا کریں گے اور توقع ہے کہ ایک سے ا6 ماہ کے دوران اْن کی کوششوں کے ثمرات ملنا شروع ہو جائیں گے۔یہ بات نئے تعینات ہونے والے ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ افسران کے وفد کے گروپ لیڈرقمر زمان نے فیصل آباد چیمبر آ ف کامرس اینڈانڈسٹری کے مطالعاتی دورے کے دوران کہی۔ انہوں نے بتایا کہ 20سال قبل ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ افسروں کے بارے میں بہت سی شکایات تھیں مگر اَب اْن کا ازالہ کرنے کے لیے کڑے ٹیسٹوں کے بعد ساڑھے پانچ سو درخواست دہندگان سے صرف 15کا انتخاب کیا گیا ہے جبکہ پہلے ٹریڈ آفیسرز صرف برآمدات بڑھانے پر توجہ دیتے تھے لیکن اَب اْن کو ملکی ترقی کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری لانے اور جدید اور ہائی ٹیک صنعتوں کے قیام کے سلسلہ میں ٹیکنالوجی ٹرانسفر کی اضافی ذمہ داری بھی سونپی گئی ہے اور اَب وہ اس حوالے سے بورڈ آف انویسٹمنٹ کو بھی رپورٹ کرتے ہیں۔انہوں نے فیصل آباد کی صنعتی،تجارتی اور کاروباری اہمیت کا ذکر کیا اور بتایا کہ ٹیکسٹائل کی مجموعی برآمدات کا تقریباً نصف صرف فیصل آباد سے برآمد ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے رابطوں میں مشکلات تھیں جبکہ اب انٹر نیٹ اور زوم کے ذریعے درآمد و برآمد کنندگان مستقل رابطوں میں رہ سکتے ہیں۔ اس سلسلہ میں ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ آفیسر برآمد کنندگان کی ہر ممکن راہنمائی کریں گے انہوں نے فیصل آباد میں قائم ہونے والے جدید ایم تھری اور علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی کا ذکر کیا اور بتایا کہ پنجاب کی تقریباً 80فیصد صنعتیں یہاں لگ رہی ہیں۔ جبکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو یہاں لانے کی ترغیب دینے کے لیے موجودہ 65غیر ملکی صنعتکاروں کو مثال بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں لگنے والی صنعتوں کو مشینری کی ڈیوٹی فری درآمد کے علاوہ 10سال کی ٹیکس ہالی ڈے کی سہولت بھی دستیاب ہے۔انہوں نے کہا کہ انڈیا میں ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ افسر کی نشست 5سال سے خالی تھی کیونکہ بھارت سے درآمدات پر مکمل پابندی تھی۔ اس وقت پاکستان بھارت سے ڈائز اینڈ کیمیکل درآمد کر رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ شاید اب یہی اشیاکسی دوسرے ملک کے ذریعے سے خریدی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور افغانستان کے ساتھ تجارت بڑھانے کے بھی وسیع امکانات موجود ہیں۔کیونکہ وہاں بینکنگ اور ادائیگیوں کا قابل اعتماد نظام موجود ہے۔ تاہم اِن ملکوں سے مشترکہ منصوبے شروع نہیں کیے جا سکے جس کی کافی گنجائش موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد چیمبر کو اسلام آباد میں اپنا لائژن آفس قائم کرنا چاہیے تاکہ وزارت کامرس کے مختلف شعبوں کے ساتھ بہتر روابط سے اچھے اور جلد نتائج حاصل کیے جا سکیں۔ اس سے قبل صدر عاطف منیر شیخ نے فیصل آباد اور فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹر ی کا تعارف پیش کیا اور بتایا کہ ٹیکسٹائل کی مجموعی برآمدات میں اس شہر کا حصہ 45-48فیصد ہے جبکہ ہم ملکی ضروریات کے لیے بھی کپڑے کی 80-82فیصد ضروریات کو پورا کر رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ فیصل آباد کے سو سے زائد ممبران اِن پندرہ ملکوں سے تجارت کر رہے ہیں جہاں نئے ٹریڈ اینڈ انوسٹمنٹ افسروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مطالعاتی دورے کو با مقصد بنانے کے لیے ہر ملک کے لیے الگ ڈیسک قائم کیا گیا ہے جہاں ہمارے ممبران وہاں تعینات ہونے والے افسروں سے براہ راست اپنے مسائل پر بات چیت کر سکیں گے۔صدر عاطف منیر شیخ نے کہا کہ فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے زیر اہتمام تعمیر ہونے والے صنعتی علاقوں میں صنعتکاروں کے لیے زیادہ سے زیادہ آسانیاں پیدا کی گئی ہیں۔ 32مختلف محکموں کے این او سی جاری کرنے کے لیے ون ونڈو آپریشن شروع کر دیا گیا ہے جہاں ہائی رسک انڈسٹری کے لیے 90، میڈیم رسک کے لیے 60اورکم رسک انڈسٹری کے لیے 30دن میں این او سی جاری کر دیا جاتا ہے۔ایگزیکٹو ممبر محمد اظہر چوہدری نے مختلف ملکوں کے بارے میں درآمد و برآمد کے حوالے سے پریزنٹیشن دی اور کہا کہ ٹریڈ اینڈ انوسٹمنٹ آفیسرز پہلے ہی کئی چیمبرز کا دورہ کر چکے ہیں اس لیے اس دورہ کو بامقصد اور بامعنی بنانے کے لیے بی ٹو بی میٹنگ کا اہتمام کیا گیا ہے ۔