مزید خبریں

بجٹ میں مزدوروں کی فلاح و بہبود کی پالیسی کا اعلان کیا جائے ، این ایل ایف

اسلام آباد ( نمائندہ جسارت)نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے رہنمائوں نے مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت بجٹ میں سرکاری ملازمین، مزدوروں کی فلاح و بہود کی پالیسی کا اعلان کرے اور ملک میں رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ مزدوروں کے لیے بہترین مالی فوائد کا پیکج دے، جسارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے این ایل ایف پاکستان کے صدر شمس الرحمن سواتی نے کہا ہے کہ مزدور کی جو موجودہ حالت ہے وہ تو ہونا ہی ہے، ستم ظریفی یہ کہ ملک میں تسلسل سے خانہ شماری کا عمل مکمل کیا جاتا ہے جس میں ہر شخص کے بارے یہ اندراج کیا جاتا ہے کہ بالغ ہے، نابالغ ہے، عورت ہے مرد ہے، سرکاری ملازمت کرتا ہے یا فیکٹری مالک ہے، ہنر مند ہے یا غیر ہنر مند ہے، تعلیم یافتہ ہے یا ان پڑھ ہے، مزدور ہے تو اپنا کام کرتا ہے یا کسی فیکٹری، کار خانے میں مزدوری کرتا ہے۔ جسارت کے ساتھ ایک انٹرویو میں شمس الرحمان سواتی نے بتایا مزدور کی موجودہ حالت زار دیکھ کر یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ مردم شماری یا خانہ شماری سے حاصل ہونے والے اعدادو شمار کو ملک کی اقتصادی پالیسیاں یا معاشی ترجیحات کے تعین کیلیے استعمال ہی نہیں کیا جاتا، اگر ایسا ہوتا اور ساڑھے سات کروڑ مزدور کی نشاندہی کی گئی ہوتی اور مجموعی آبادی میں ان کے تناسب سے ان کیلیے فنڈز رکھے جاتے تو آج نہ صرف مزدور خوشحال ہوتا بلکہ اس کے بچوںؓ کو تعلیم، صحت،رہائش اور روز گار کی بہترین سہولیات میسر ہوتیں، ملک کے چپے چپے پر آبادی کے اس تیسرے حصے موجودہ قوانین کے مطابق سوشل سیکورٹیEOBI، ورکرز ویلفیئر فنڈ کا اطلاق تمام سات کروڑ سے زائد مزدوروں پر کیا جاتا لیکن ایسا نہیں ہے اس لییکہ حکومت حقیقی اعدادو شمار کے مطابق مزدوروں کو ان کا حق دینا ہی نہیں چاہتی، وہ انڈسٹریل ڈیڑھ کروڑ مزدوروں میں سے صرف 36 لاکھ کو تمام حقوق ومراعات نہیں ہیں جبکہ کروڑ سے زیادہ فارمل سیکٹر اور تقریباً چھ کروڑ انفارمل سیکٹر (یعنی دہاڑی دار مزدور) لیبر قوانین اور سماجی بہبود کیتمام حقوق ومراعات سے محروم ہیں اور قوانین کے برخلاف ٹھیکیداری نظام رائج کردیا گیا جس میں مزدوروں کوبے گار کیمپ جیسی صورتحال کا سامنا ہے۔ شمس الرحما ن سواتی نے کہا کہ یہ ایک عالمی ادارہ ہے جو UNO کے چارٹر کے مطابق کرتا ہے اسے بھی سرمایہ داری نظام کے تحفظ کے لیے بنایا گیا تھا اس کا مقصد دنیا سے بے روزگاری کا خاتمہ اور انجمن سازی یعنی ٹریڈ یونین کافروغ تھا لیکن یہ ادارہ بھی ناکام ہوگیا ہے پاکستان نے ILO کے بہت سارے کنونشن کوتسلیم کیا ہو ا ہے لیکن ان پر بھی عمل درآمد نہیں ہوتا یہ عالمی ادارہ اس کی نگرانی کرتا ہے لیکن ہم اپنی شکایات سے انہیں آگاہ اس لیے نہیں کرتے کہ ہم کسی بھی عالمی فورم پر پاکستان کی سبکی نہیں کرانا چاہتے ہم اپنی شکایت پاکستان کے کار پردازوں سے کرتے اس کے باوجود بھی شنوائی نہیں ہوتی، عالمی سطح اور مقامی سطح پر مزدور کی فلاح بہبود کیلیے بنائے گئے قواعد و ضواابط او قوانین پر عمل درآمد کا جائزہ لینا اس ادارے کا کام ہے، یہ چونکہ ایک عالمی ادارہ ہے اسلیے ہم اس کے پاس کسی قسم کی شکایت لے جانے بہتر اسے مقامی طور پر ہی حل کرنا بہتر سمجھتے ہیں اور پھر یہ بات عالمی سطح پر اچھالی جاتی ہے اس لیے وطن سے محبت کا تقاضہ یہی ہے کہ ہم اپنے مسائل اپنے گھر پر ہی بیٹھ کر حل کریں، آئی ایل او کی مشاورت اورمعاونت سے ہم اپنے کئی لیبر قوانین کو عالمی قوانین کے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور عالمی سطح پر ایک مزدور کو ملنے والی سہولیات کا اپنے ملک کے مزدور پر اطلاق کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ساڑھے 7 کروڑ مزدور ہونے کے باوجود کسی بھی ایوان (قانون ساز ادارے) میں مزدور کی نمائندگی نہ ہونا بڑی عجیب سے بات ہے یہاں تو چند ہزار نفوش پر مشتمل اقلیتوں کو بھی قومی یا صوبائی اسمبلی میں اپنی نمائندگی کا حق دیا گیا ہے، شمس الرحمان سواتی نے کہا کہ ملک کی آبادی کا تیسرا بڑا حصہ اپنی نمائندگی کے حق سے محروم ہے، لیکن ہم مزدوروں کے نام نمائندگی کے قائل نہیں ہیں اس لیے بھی اس وقت جن اداروں میں مزدوروں کسانوں و نمائندگی کا حق دیا گیا ہے وہاں بھی حقیقی مزدور نمائندگی موجود نہیں ہے ہم چاہتے ہیں کہ مزدوروں کے پاس الیکشن میں براہ راست حصہ لینے کے مواقع ہوں جب تک الیکشن قوانین میں اصلاحات نہیں کی جاتیں اور ان اصلاحات کے ذریعے الیکشن میں دولت کے استعمال کو ختم نہیں کیا جاتا اس وقت تک پاکستان میں کسی الیکشن کا کوئی فائدہ نہیں قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیاں تو دور کی بات مزدور تو یونین کونسل یا کنٹوننٹ بورڈ کا الیکشن نہیں لڑ سکتا، اس کا عملی مظاہرہ ہم ان چھوٹے پیمانے کے انتخابات میں دیکھ چکے، حالیہ کنٹونمنٹ بورڈ الیکشن میں مزدور کلاس کے کئی امیدواروں نے الیکشن میں حصہ لیا جو ایماندار بھی تھے، خود دار بھی تھے، عوامی مسائل کا ادراک بھی رکھتے تھے اور ان مسائل کے حل کیلیے ان کے پاس پروگرام بھی تھا انہوں نے کہا کہ آج مزدور کسان اور پوری انسانیت جس ظلم کا شکار ہے مافیاز نے گھیر رکھا ہے ہر آنے والا دن انسانوں کو انسانی حقوق سے محروم کرنے میں سبقت لے رہا ہے آج انسانیت کی بقا مزدوروں کسانوں پسے ہوئے انسانوں کیلیئے نجات کاواحد راستہ محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ورلڈآرڈر کو اپنانے اور انسانوں کے بنائے اور مسلط ورلڈآرڈر سے بغاوت میں ہے یہ نظریہ اور مزدوروں طل تعداد مزدور کی طاقت ہے نجات کا راستہ اسلام ہے،موجودہ فرسودہ نظام اور 75 سال سے مسلط حکمران افراد گروہ اور پارٹیاں اپنے طرز عمل اور طرزحکومت کی وجہ سے مزدوروں کسانوں ہی کی نہیں عوام کی دشمن ہیں اسلامی انقلاب کے علمبردار اس لیئے مزدور، کسان دوست ہیں مزدوروں پاکستان کی آبادی کا تیسرا حصہ ہیں سرکاری اعداد وشمار کے مطابق ان کی تعداد ساڑھے 7 کروڑ ہے 75 سال سے قوم کی گردنوں پر مسلط ہے یہ ٹرائیکا جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور افسر شاہی پر مشتمل ہے، مزدورون کو سوشل سیکورٹی، اولڈایج بنیفٹ ورکرز ویلفیئر فنڈاور لیبر قوانین کے حقوق اور مراعات سے محروم رکھا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ اس ملک کے مزدور کی زندگی دن بدن تلخ ہوتی جا رہی ہے این ایل ایف پنجاب کے صدر عاشق خان نے کہا کہ بجٹ میں مہنگائی کے تناسب سے ملازمین کی تنخواہوں میں اضفہ کیا جائے اور پے یہ اضافہ ماضی سے کیا جائے کیونکہ گزشتہ بارہ تیرہ سال سے لائونسز میں اضافہ نہیں کیا گیا انہوں نے کہا کہ کم از کم تنخواہ35 ہزار کی جائے اس وقت واپڈا کے پاس بہت سے ایسے ملازمین ہیں جنہیں ابھی تک مستقل نہیں کیا گیا ان تمام ملازمین کو ریگولر کیا جائے ہائوس رینٹ، میڈیکل لائونس بڑھایا جائے یہ 13 سال سے نہیں بڑھا ہے این ایل ایف اسلام باد کے سیکرٹری ساجد عباس نے کہا کہ پنشن بڑھائی جائے لیبر یونیٹی آف آئیسکو کے سینئر نائب صدر سردار محمدریاست نے کہا کہ میڈیکل لائونس بڑھایا جائے، واپڈا کے ملازمین کو بھی وہی سہولتیں اور مراعات دی جائیں جو ایف بی آر اور سپریم کورٹ کے ملازمین کو دی جارہی ہیں، نئے ملازمین کی بھرتیاں ہونی چاہییں لیبر یونیٹی آف آئیسکو کے نائب صدر محمد یعقوب نے کہا مہنگائی بڑھ رہی ہے لہٰذا تنخواہیں بڑھائی جائیں این ایل ایف کے ڈویژنل صدر اصغر مہمند نے کہا کہ سود ختم کیا جائے اور واپڈا ملازمین کے ساتھ سوتیلا سلوک بند ہونا چاہیے۔