مزید خبریں

انجمن حریم ادب کے تحت ادبی مذاکرہ ،قلمکار خواتین کی شرکت

کراچی (اسٹاف رپورٹر) خواتین کی ادبی و اصلاحی انجمن حریم ادب کے زیراہتمام ادارہ نور حق میں ایک ادبی مذاکرے کا انعقاد ہوا جس میں قلمکار خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مذاکرے سے نگران حریم ادب عالیہ شمیم نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اپنے اندر سیکھنے، مشاہدہ کرنے اور جذب کرنے کی عادت پیدا کرلیں۔ ادبی کتب کا مطالعہ آپ کے ذخیرہ الفاظ میں اضافے کا باعث ہوتا ہے۔مذاکرہ بعنوان ’’ تحریر کو معیاری کیسے بنائیں‘‘ کا مرکزی خیال ’’ کر قلم آراستہ تو جوہر تخلیق سے ‘‘ رکھا گیا تھاجس کی نظامت و میزبانی کے فرائض سمیرا غزل اور فائزہ مشتاق نے سرانجام دیے۔ تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک اور حمد باری تعالیٰ سے ہوا۔  مذاکرے کے شرکا میں مدیر جسارت میگزین غزالہ عزیز۔بچوں کے ادب کے حوالے سے صدارتی ایوارڈ یافتہ کہانی نویس راحت عائشہ، ایڈیٹر ماہنامہ دوشیزہ اور سچی کہانیاں منزہ سہام، مدیرہ ماہنامہ پاکیزہ نزہت اصغر،نائب مدیرہ ماہنامہ پاکیزہ آمنہ حماد، ڈراما نویس، کالم نویس ، اسکرپٹ رائٹر نزہت سمن، سب ایڈیٹر روزنامہ جنگ شعبہ میگزین شفق رفیق شامل تھے۔یہ مذاکرہ حریم ادب کی ادبی کاوشوں کو اجاگر کرنے اور نئے لکھنے والوں کے اذہان میں موجود بہت سے سوالوں اور پیچیدگیوں کا مؤثر حل پیش کرنے کے لیے منعقد کیا گیا۔ معیاری تحریر کی خصوصیات اور تخلیقی صلاحیتوں کو جلا بخشنے کے لیے طریق کار کی وضاحت کی گئی۔منزہ سہام نے بتایا کہ معیاری تحریر وہ ہے جو ہر عمر کا فرد پڑھ سکے اور اس کے لیے مطالعہ انتہائی ضروری ہے ، اچھا لکھنے کے لیے ہر بات تمیز اور نفاست کے ساتھ بیان کی گئی ہو۔غزالہ عزیز کا کہنا تھا کہ معیاری ادب کا مطالعہ لکھنے والوں کے قلم پر آکسیجن جیسے اثرات رکھتاہے۔ مشاہدہ جتنا قوی ہو تحریر اتنی ہی پختہ ہوتی ہے۔راحت عائشہ نے کہا کہ بچوں کے لیے لکھنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ ان کی عمر اور سوچ کے حساب سے الفاظ اور تصورات کا استعمال کریں۔ نصیحتوں کا انبار نہ لگایاجائے بلکہ کردار اور ماحول کے ذریعے پیغام دیں۔ نزہت سمن نے کہا کہ مطالعہ اور مشاہدہ دونوں بہت وسیع ہونا چاہیے۔ ضروری ہے کہ اردگرد کے مسائل اور اس کے پہلوؤں کا مکمل احاطہ کیا جائے،پیسے اور کمرشلزم کو بنیاد نہ بنائیں۔ شفق رفیق نے کہا کہ جن کہانیوں کا پلاٹ اور تخلیقی خیال اچھا ہو ہم اس کی املا وغیرہ کی غلطیاں تصحیح کرکے چھاپ دیتے ہیں۔تحاریر کو10 جگہ نہ بھیجیں۔ صرف ایک ہی اخبار میں بھیجیں۔ کیونکہ شائع شدہ تحاریر ہم شائع نہیں کرسکتے۔ صبر کے ساتھ تحریر کی اشاعت کا انتظار کریں کیونکہ میرٹ پر تحاریر منتخب کی جاتی ہیں۔نزہت اظفر نے کہا کہ ہماری ذمے داری ہے کہ ایک اسلامی معاشرے کی پڑھی لکھی عورت ہونے کے حوالے سے ہمارے خیالات اور مشاہدات پڑھنے والے کے سامنے جائیں۔ ہر شخص کے زبان وبیان کا طریقہ مختلف ہوتا ہے ہر طرح کے قارئین کی ذہنی استعداد کے مطابق لکھنا چاہیے۔ اخلاقیات سے عاری کچھ نہ ہو۔تحریر ہی آپ کا تعارف ہوتی ہے۔ آمنہ حماد نے کہاکہ جب آپ کچھ سیکھنا چاہتے ہیں تو مختلف مشاہدات سے سیکھتے ہیں۔ غلطی کر کے اسے سدھارنا اور اس سے سیکھنا بھی ضروری ہوتا ہے۔ صرف مطالعہ اتنا فائدہ مند نہیں ہوتا جب تک اس پر مشاہدہ نہ ہو۔ پروگرام کے آخر میں حریم ادب کی جانب سے افسانہ نگاری و مضمون نگاری کے انعام یافتگان میں اسناد تقسیم کی گئیں۔عالیہ شمیم نے شرکا، منتظمین اور مہمانان کا شکریہ ادا کیا۔ نگران حریم ادب کراچی عشرت زاہد نے اختتامی دعا کرائی۔