لاہور(نمائندہ جسارت)جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ نے نام نہاد عالمی جرائم ٹریبونل کی یک طرفہ کارروائی کے ذریعے بنگلا دیش جماعت اسلامی کے 3 سرکردہ رہنماؤں کو سنائی جانے والی پھانسی کی حالیہ سزا کی پُرزور مذمت کی ہے۔مرکزی مجلس شوریٰ نے حکومت پاکستان کو کہا ہے کہ وہ حکومت بنگلا دیش سے انتقامی کارروائیاں بند کرنے کا مطالبہ کرے اور حکومت بنگلا دیش سے پاکستان اور بنگلا دیش کے درمیان ہونے والے معاہدوں کی پابندی کا تقاضا کرے۔ جماعت اسلامی کے رہنمائوں نے حکومت پاکستان سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ دیگر مسلمان ممالک اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے بھی اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے زور ڈالے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ 1971ء کے قیام بنگلا دیش کے موقع پر پاکستانی حکومت اور پاکستانی فوج سے تعاون کو جُرم بنا کر اس دور کے سیاسی مخالفین کو اب موت کے گھاٹ اُتارنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے اور اس منصوبے کو بھارت کی آشیرباد حاصل ہے۔ بنگلا دیش کی حکومت وہ کردار ادا کرے جو آزاد ممالک کے شایان شان ہوتا ہے۔ یہ متعصبانہ کارروائی انصاف اور قانون کی پامالی ہے اس سے بین الاقوامی برادری میں بنگلا دیش حکومت کا اعتبار ختم ہوتا ہے۔مجلس شوریٰ کی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے اشارے پر 2009ء میں قائم ہونے والے نام نہاد بنگلا دیش کا عالمی جرائم ٹریبونل سرسری سماعت کے بعد اب تک سیکڑوں افراد کو پھانسی اور عمر قید کی سزا سنا چکا ہے اور جنھیں سزائے موت ہوئی ان میں بنگلا دیش جماعت اسلامی کے مرکزی امیر مولانا مطیع الرحمان نظامی، سیکرٹری جنرل علی احسن محمد مجاہد اور دیگر ممتاز قائدین بھی شامل ہیں۔ ماہ جون میں تازہ ترین سزا پانے والوں میں جماعت اسلامی کے رہنما 68 سالہ محمد رضا الکریم منٹو، 64 سالہ نظر الاسلام اور 62 سالہ محمد شاہد مونڈل شامل ہیں۔ بنگلا دیش حکومت کو جان لینا چاہیے کہ پوری دنیا میں مسلمان عوام اس طرح کی انتقامی کارروائیوں کو غم و غصے کی نظر سے دیکھتے ہیں۔