مزید خبریں

بھارت میں مسلمانوں پر تشدد کی سخت مذمت کرتے ہیں

لاہور(نمائندہ جسارت)جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ نے ایک قرارداد میں کہا ہے کہ مرکزی مجلس شوریٰ جماعت اسلامی پاکستان کا یہ اجلاس بھارتی ؎حکومت کی ملک گیر مہم مہاراشٹر، اُترپردیش، مدھیہ پردیش، کرناٹک اور دیگر صوبوں میں مسلم اقلیت کے خلاف کیے جانے والے پُرتشدد اقدامات کی پُرزور مذمت کرتا ہے، متعدد بھارتی شہروں اور قصبوں میں ایسے منظم اقدامات ترتیب دیے جارہے ہیں جن کے ذریعے مسلم تاریخ، مسلم تہذیب اور مسلم ثقافت کے آثار مٹائے جاسکیں، ایودھیا میں رام مندر کے سنگ بنیاد رکھے جانے کی وفاقی حکومت کی تقریب کے بعد دہلی سمیت کئی شہروں کی مساجد کے آثار اور بنیادوںسے بتوں قدیم دیوتاؤں اور آثار کی خبریں آنا شروع ہوگئی ہیں۔ فرقہ پرست ہندو تنظیمیں مطالبہ کررہی ہیں کہ ماضی میں مندروں پر تعمیر کیے جانے والی مساجد کو مسمار کردیا جائے اور مساجد کو مندر میں تبدیل نہ ہونے دینے والے مسلمانوں کا اقتصادی بائیکاٹ کیا جائے۔ بھارتی ریاست مہاراشٹرا کے دارالحکومت ممبئی میں متعصّب بال ٹھاکرے نے یہ مطالبہ تک کردیا ہے کہ مساجد سے مسلمان روزانہ لاؤڈا سپیکر سے اذان بلند نہ کریں ورنہ ہر اذان کے وقت موقعے پر ہی ہندو مذہبی گیت ہر ہر علاقے میں نشر کرنا شروع کردیے جائیں گے۔ یاد رہے گزشتہ برس ہریانہ ریاست میں ہندوقوم پرستوں کے مطالبہ پر مسلمانوں پر پابندی عاید کی گئی تھی کہ وہ کھلی جگہ پر نماز ادا نہ کریں۔ کرناٹک میں طالبات کے حجاب کے حوالے سے فیصلہ منظر عام پر آچکا ہے۔بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی نے ہندو ووٹ یک جا رکھنے کے لیے نام نہاد سیکولرازم کے نام پر مسلمانوں کو دیوار سے لگادیا ہے، وشوا ہندوپریشد،، سنگھ پریوار کی جانب سے مسلسل ایسے اقدامات اور دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ جن کے ذریعے 25 کروڑ بھارتی مسلمان اپنے آپ کو اپنے ہی وطن میں غیر محفوظ محسوس کررہے ہیں۔ مسلمانوں کو صبح و شام مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ پاکستان چلے جائیں۔ بھارتی مسلمانوں کی حُب الوطنی اور وطن دوستی پر ہر ہر آن شک کیا جاتا ہے۔ دہلی سمیت کئی شہروں میں مسلمانوں سے ان کے کاروبار، تجارتی مارکیٹیں اور دُکانیں چھین لی گئی ہیں اور اُن کو مجموعی طور پر اقتصادی طور پر اپاہج بنایا جارہا ہے۔مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس بھارتی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے وہ20 کروڑ سے زاید آبادی والی مسلم اقلیت کے بنیادی آئینی و قانونی حقوق کا تحفظ یقینی بنائے اور شہر در شہر ہندو فرقہ پرست تنظیمیں مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کے لیے جو اقدامات کررہی ہیں ان کا وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتیںسدباب کریں اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے مطابق تمام شہریوں کے حقوق کی حفاظت کریں۔