مزید خبریں

تیز ترین مہنگائی سے کوئی بھی بڑا المیہ جنم لے سکتا ہے،لیاقت بلوچ

لاہور(نمائندہ جسارت) نائب امیر جماعت اسلامی، مجلس قائمہ سیاسی، قومی اُمور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ 70 سال سے ریاستی اداروں اور اقتدار پرست سیاسی قیادت کی ہوس، خرابیوں اور ناکامیوں نے ملک و ملت کو خطرناک صورتِ حال سے دوچار کردیا ہے۔ تیزرفتاری سے غریب اور غربت میں اضافہ ہورہا ہے۔ مہنگائی، افراطِ زر، بے روزگاری اور اسلامی نظریہ، جو پاکستان کے قیام کی بنیاد ہے، کو کمزور کرنے کا کھیل عام آدمی کے لیے خوفناک، المناک حقیقت بن گیا ہے۔ ایسی صورتِ حال میں کوئی بھی بڑا المیہ جنم لے سکتا ہے۔ نجات کا ایک ہی راستہ ہے کہ قرآن و سنت کی بالادستی ہو، اسلام کا معاشی نظام اور پاکستان کے غریب اور متوسط طبقے کی ضرورتوں کے مطابق حکمت عملی اور پالیسی بنائی جائے۔ آئی ایم ایف اور عالمی استعماری اداروں کے چنگل سے نکلنے کے لیے دور رس اقدامات کیے جائیں۔ منصورہ میں سندھ اور جنوبی پنجاب کے رہنماؤں سے ملاقات میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ جنوبی پنجاب اور سندھ کے عوام جاگیرداروں، سرداروں، وڈیروں، مفاد پرست نودولتیوں کے انسان دشمن اقدامات کی وجہ سے المناک حالات سے دوچار ہیں۔ جماعت اسلامی کے کارکنان کو عوام پر مسلط ظلم و جبر کا شکنجہ توڑنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس نے اعلان کردیا ہے کہ ریاستی اداروں اور پاور پالیٹکس کی مفاد پرست پارٹیوں پی پی پی، مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کا گٹھ جوڑ ناکام اور ریاست کے لیے خطرناک ثابت ہوگیا ہے۔ پاپولر پالیٹکس میں جھوٹ، فریب، جھوٹے دعوے، عوام کو گمراہ کرنے والے بیانیے اورغلامی سے آزادی جیسے سارے نعرے بے نقاب ہوگئے ہیں۔ عوام بیدار ہورہے ہیں۔ عوام اپنے حقوق کا مطالبہ کررہے ہیں۔ حق دو تحریکیں کامیاب ہورہی ہیں۔ جماعت اسلامی نظریے کی بالادستی، پاکستان کی آزادی کو اندرونی و بیرونی استعماری قوتوں سے محفوظ رکھنے، مہنگائی، غربت، سود اور استحصالی نظام کے خاتمے کے لیے ملک گیر جدوجہد کرے گی۔ مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر کے عوام کو بھارت کے فاشسٹ ہتھکنڈوں سے نجات کے لیے پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کے عوام کو متحد ہوکر کردار ادا کرنا ہوگا۔ مہنگی بجلی، پیٹرول، گیس ناقابل برداشت حدوں کو کراس کرگئی ہیں، کسی وقت بھی لاوہ پھٹے گا۔ عوامی مسائل کو نظرانداز کرکے قومی قیادت اپنے مفادات میں پڑی ہے، عوام اِن کا گریبان پکڑیں گے۔ اتحادی حکومت کی مہلت عمل کم ہورہی ہے، انتخابی اصلاحات اور قومی ترجیحات پر اتفاقِ رائے کے لیے قومی ڈائیلاگ کا راستہ ہموار کرے۔