مزید خبریں

وزیراعظم کے نوٹس کے باوجود بجلی بحران۔لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ ممکن نہیں،وزیر توانائی

اسلام آباد (نمائندہ جسارت/ صباح نیوز) وزیراعظم شہباز شریف کے نوٹس کے بعد بھی ملک میں بجلی بحران میں کمی نہ آسکی، بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ عروج پر پہنچ گئی۔ ذرائع این ٹی ڈی سی کے مطابق بجلی کی رسد بمشکل 20 ہزار میگاواٹ ہے جبکہ طلب 27 ہزار300 میگاواٹ ہے‘7 ہزار 300 میگا واٹ کا شارٹ فال برقرار ہے۔ ملک بھر میں لوڈشیڈنگ کا شیڈول جاری نہ ہوسکا، 8 سے 14 گھنٹے بجلی کی بندش معمول بن گئی ہے۔ زیادہ نقصانات والے علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بھی زیادہ ہے۔ بار بار کی ٹرپنگ سے گھروں میں الیکٹرونکس کا سامان جلنے لگا‘ گھروں کے پنکھے، ٹیوب لائٹس اور پانی کی موٹریں خراب ہونے لگیں۔ذرائع کے مطابق ڈسکوز نے وزارت توانائی کو لوڈشیڈنگ کا ذمے دار قرار دے دیا۔ وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے لوڈ شیڈنگ میں کمی کرنے سے متعلق پلان 24 گھنٹے میں طلب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے متعلقہ وزرا کو صنعت اور گھریلو صارفین کو بجلی کی فراہمی میں توازن رکھنے کی ہدایت کی ہے‘ لوڈشیڈنگ میں بتدریج کمی کے پلان پر موثر عملدرآمد کرائیں گے۔ علاوہ ازیں وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا ہے کہ لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ ممکن نہیں البتہ آنے والے دنوں میں لوڈشیڈنگ میں واضح کمی ہوگی۔ سولر انرجی ایسوسی ایشن کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر توانائی نے کہا کہ پاکستان میں اب درآمدی پیٹرول، کوئلہ اور ڈیزل سے بجلی بنانا ممکن نہیں، ہمیں سستی بجلی کے لیے ہائیڈل، سولر اور ونڈ پر جانا ہوگا‘ وفاقی بجٹ میں سولر پینل پر سیلز ٹیکس ختم کر دیا جائے گا، ہمیں مستقبل میں سستی بجلی پر انحصار کرنا ہوگا‘ غروب آفتاب کے وقت مارکیٹس بند کرنے کی تجویز پر حتمی فیصلہ وزیراعظم کریں گے۔