مزید خبریں

جماعت اسلامی اپنے پرچم، منشور اور انتخابی نشان” ترازو “کیساتھ الیکشن میں جائیگی ، سراج الحق

لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنے انتخابی نشان، پرچم اور منشور کے ساتھ الیکشن میں جائیں گے۔ اس فیصلے میں ہم یکسو ہیں اور کسی کنفیوژن کا شکار نہیں۔ ملک کو حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بنانا ہماری منزل ہے۔ملکی اداروں میں جس طرح کا کرپشن ہے، آئی ایم ایف کا سارا خزانہ بھی پاکستان آ جائے تو ناکافی ہو گا۔ سود اور کرپشن ام المسائل ہیں، ان کے ہوتے ہوئے ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ اس وقت عملاً پاکستان کے 4وزرائے اعظم، 2 وزرائے خزانہ ہیں، ایک گاڑی کے کئی ڈرائیور ہوں تو حادثہ یقینی ہے۔ پی ڈی ایم اور پی پی پی سمیت تقریباً 13جماعتیں مرکز ، سندھ ، پنجاب اور بلوچستان میں، پی ٹی آئی خیبرپختونخوا ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں حکومت کر رہی ہے۔ حکمران جماعتوں نے مل کر ملک کو بندگلی میں داخل کر دیا ہے۔ ملک پر اربوں ڈالر قرض، معیشت تباہ، ادارے کمزور اور معاشرہ شدید پولرائزیشن کا شکار ہے۔ ملک کو آزاد ہوئے 75برس گزر چکے جس میں سے آدھا عرصہ فوجی ڈکٹیٹر اور باقی رہی سہی کسر نام نہاد جمہوری حکومتوں نے نکال دی۔ اخلاقی، نظریاتی اور مالی کرپشن کے شکار پاکستان میں غریب کے لیے سانس لینا بھی دشوار ہو چکا۔ حکمران اشرافیہ کی نااہلی کی داستانیں اب زبان زدعام ہو چکیں۔ ان حالات میں جماعت اسلامی کی پذیرائی بڑھ رہی ہے کیوںکہ ہم نے مفادات کی سیاست کا حصہ بننے کے بجائے ہمیشہ عوام کے حقوق کی بات کی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت نے مرکزی مجلس شوریٰ میں شامل نومنتخب خواتین اراکین سے حلف بھی لیا۔ مرکزی شوریٰ کے 3 روزہ اجلاس کے دوران ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال زیربحث آئے گی اور آئندہ کا لائحہ عمل تشکیل دیا جائے گا۔ اجلاس میں جماعت اسلامی کی مجلس عاملہ، الیکشن کمیشن اور مختلف قائمہ کمیٹیوں کے اراکین کا انتخاب ہو گا۔مجلس شوریٰ میں جماعت اسلامی کے آئندہ بجٹ کی منظوری بھی دی جائے گی۔3 روزہ اجلاس کے اختتام پر آج امیر جماعت اسلامی میڈیا کو اہم فیصلوں سے متعلق بریفنگ دیں گے۔آج ہی جماعت اسلامی کے انتخابی نشان ترازو کی پذیرائی کی10 روزہ ملک گیر مہم کا آغاز ہو گا۔ امیر جماعت اسلامی منصورہ میں مہم کا افتتاح کریں گے۔سراج الحق نے حکومت کو متنبہ کیا کہ وہ بجٹ میں مہنگائی کو کم کرنے اور وفاقی شریعت عدالت کے فیصلے کی روشنی میں سودی معیشت کو ختم کرنے کے اقدامات اٹھائے۔ آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر بجٹ تشکیل دیا گیا، تو جماعت اسلامی 11جون کو لاہور میں احتجاجی مظاہرہ کر کے حکومتی پالیسیوں کے خلاف ملک گیر تحریک کا آغاز کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ قومی معیشت اور بینکاری نظام کو سود کے بجائے زکوٰۃ ، عُشر اور صدقات پر استوار کیا جائے۔ ملک میں وسائل کی کمی نہیں مسئلہ صرف حکمرانوں کی نیت کا ہے۔ قوم کو جان بوجھ کر اسلامی نظام سے محروم رکھا گیا ہے۔ ملک میں حقیقی جمہوریت کا شدید فقدان اور آئین و قانون کی بالادستی کا تصور تک نہیں۔ طاقتور کے لیے الگ اور غریب کے لیے الگ قانون ہے۔ مسائل کے حل کے لیے ملک کو اسلامی نظام دینا ہو گا اور یہی قوم کی خواہش ہے۔ جماعت اسلامی ہی واحد جماعت ہے جو قرآن و سنت کے نظام کی بات کرتی ہے۔ قوم ہمیں موقع دے ان شاء اللہ ملک کو ترقی کی شاہراہ پر ڈال دیں گے۔امیر جماعت نے کہا کہ اس وقت پوری دنیا پر غیر اسلامی طاقتوں کی یلغار ہے اور بدقسمتی سے مسلمان ممالک کے حکمران بھی استعماری طاقتوں کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔ کشمیر اور فلسطین سمیت دنیا کے مختلف علاقوں میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جس پر اقوام متحدہ اور عالمی ادارے مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ جماعت اسلامی اتحاد امت کی بات کرتی ہے اور سمجھتی ہے کہ اتحاد سے ہی دنیا میں ظلم و انصافی کا خاتمہ ہو گا اور انسانیت حقیقی معنوں میں استعمار سے آزادی حاصل کرے گی۔