مزید خبریں

پیٹرولیم قیمتوں میں اضافے کے بعد بڑھتی مہنگائی کو پر لگ گئے،اسٹاک مارکیٹ میں بھی شدید مندی

کراچی/ اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر+ صباح نیوز+ مانیٹرنگ ڈیسک) پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک ہی ہفتے کے دوران دوسری بار مزید 30 روپے اضافے کے بعدملک میں مہنگائی کی صورت اثرات گہرے ہونا شروع ہوگئے ہیں،گھی، تیل، گوشت، دالیں، انڈے، چینی سب کی قیمتیں بڑھ گئیں، ٹرانسپورٹ کرایوں میں بھی اضافہ ہونا شروع ہوگیا، ریلوے اور فضائیہ کا سفر بھی مہنگا ہونے کا امکان ہے،پاکستان اسٹاک مارکیٹ کا بھٹہ بیٹھ گیا،شدیدترین کاروباری مندی سے انڈیکس 900پوائنٹس گھٹ گیا ، 78 فیصد حصص کی قیمتیں گھٹنے سے سرمایہ کاروں کے 111 ارب روپے ڈوب گئے، مارکیٹ کے حالات دیکھتے ہوئے نئے سرمایہ کار پیچھے ہٹنے لگے۔وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 3جون 2022 کو ختم ہونے والے حالیہ ہفتے کے دوران بھی ملک میں مہنگائی کی شرح میں 2 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 20.04 فیصد ہوگئی، حالیہ ہفتے ملک میں 28 اشیائے ضروریہ مہنگی ہوئیں جن میں روٹی، آلو،پیاز، انڈے، چینی، دودھ، دہی، چاول، مٹن، بیف، ویجی ٹیبل گھی، دال مونگ، دال چنا، دال مسور، دال ماش، انرجی سیور، سرسوں کا تیل، واشنگ سوپ اور پیٹرولیم مصنوعات شامل ہیں۔علاوہ ازیں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ٹرینوں کے کرایوں میں غیر معمولی اضافے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ ائرلائنز کی جانب سے بھی فضائی کرایوں میں اضافے پر بھی غور شروع کردیا گیا ہے۔ریلوے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکام ملک بھر میں چلنے والی ٹرینوں کی تمام کلاسوں میں 20 فی صد اضافے کی تجویز پرغور کررہے ہیں۔ دوسری جانب ائرلائنز ذرائع نے عندیہ دیا ہے کہ پیٹرولیم کے نرخوں میں بڑے اضافے کے بعد قومی و نجی ائرلائنزکی اندرون و بیرون ملک پروازوں کے کرائے میں اضافہ زیر غور ہے۔ بیرون ملک سفر کرنے والے مسافروں پر کرایوں میں اضافے کا مالی بوجھ زیادہ پڑے گا۔ مزید برآں سیاسی اور اقتصادی محاذوں پر غیر یقینی صورتحال، موڈیز کی جانب سے ریٹنگ کو مستحکم سے منفی کرنے، آسمان کو چھوتی مہنگائی، ٹریڑری بلز پر شرح سود میں اضافہ اور آئی ایم ایف میں تاخیر جیسے عوامل اورملک میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے بعد پاکستان اسٹاک مارکیٹ کا بھٹہ بیٹھ گیا ، شدیدترین کاروباری مندی سے انڈیکس 900 پوائنٹس گھٹ گیا جس کی وجہ سے انڈکس 42ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی حد سے گر گیا اور 41300 پوائنٹس کی پست سطح پر بند ہوا ،کاروباری مندی کے سبب مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کے 111ارب روپے سے زاید ڈوب گئے جس کے نتیجے میں سرمائے کا مجموعی حجم70کھرب روپے سے گھٹ کر 69کھرب روپے رہ گیا جبکہ 78.20فیصد حصص کی قیمتیں بھی گھٹ گئیں۔تجزیہ کاروں کے مطابق اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 30 روپے فی لیٹر اضافے کے فیصلے اور پاور ریگولیٹر کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں تقریباً 8 روپے فی یونٹ اضافے کے اعلان کا نتیجہ ہے ۔