مزید خبریں

عمران خان کے بیان کیخلاف پختونخوا اسمبلی میں تحریک التوا جمع، چیئر مین پی ٹی آئی کی راہداری ضمانت منظور

پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک،خبر ایجنسیاں) پاکستان مسلم لیگ ن خیبر پختونخوا نے سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی چیئر مین عمران خان کے بیان کے خلاف صوبائی اسمبلی میں تحریک التوء جمع کردی۔مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی اور صوبائی ترجمان اختیارولی نے عمران خان کے بیان پر کے پی اسمبلی میں تحریک التوا جمع کر دی، تحریک التوا میں کہا گیا کہ ہے کہ عمران خان نے پاکستان کی تقسیم کا ایجنڈا پیش کرکے قوم کی سخت دل آزاری کی ہے۔تحریک التوا میں کہا گیا کہ عمران خان ملک کی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بھی مسلسل بیان بازی کر رہے جس کی وجہ سے قوم میں بہت زیادہ بے چینی پائی جارہی ہے، عوام یہ جاننا چاہتی ہے عمران خان کس کے ایجنڈے پر ایسی باتیں کر رہے ہیں، تحریک میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس اہم مسئلے کی نوعیت پر اسمبلی میں بحث کی اجازت دی جائے۔علاوہ ازیں پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس قیصر رشید خان نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی )کے چیئرمین اورسابق وزیر اعظم عمران خان کی تین ہفتے کے لیے ضمانت قبل از وقت گرفتاری منظور کر لی۔ عدالت کی جانب سے عمران خان کو 25جون تک ضمانت قبل از وقت گرفتاری دی گئی۔عدالت نے عمران خان کو 50ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔عمران خان اپنے وکیل بابر اعوان کے ساتھ پشاور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔ اس موقع پر چیئرمین تحریک انصاف کے ساتھ دیگر پارٹی رہنما بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ قبل ازیں عمران خان کی آمد پر سکیورٹی عملے کی جانب سے عدالت کا دروازہ بند کردیا گیا اور میڈیا نمائندوں کو عدالت میں داخلے سے روک دیا گیا۔عمران خان کی ضمانت قبل ازگرفتاری کی سماعت چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس قیصر رشید خان نے کی۔ دوران سماعت بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کے خلاف25مئی کو ہونے والے آزادی مارچ کے دوران مختلف تھانوں میں 14 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔عدالت نے عمران خان کو تمام 14مقدمات میں ضمانت قبل از وقت گرفتاری دیتے ہوئے انہیں 50ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔ چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے عمران خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ تین ہفتوں کی ضمانت دیتے ہیں، پھر کوئی مسئلہ ہوا توآپ پھرآسکتے ہیں۔ چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ 25جون تک ضمانتوں پر عملدرآمد ہو گا۔ جبکہ چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے عمران خان کو ہدایت کی کہ پشاور ہائی کورٹ کے احاطہ میں کسی قسم کا خطاب نہیں کرنا۔ اس پر عمران خان نے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کو ایسا نہ کرنے کی یقین دہانی کروائی اور واپس روانہ ہو گئے۔