مزید خبریں

مطالعہ کی عادت انسان کو بہت ساری منفی اور بے فائدہ مصروفیات سے بچا لیتی ہے

کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) کتب بینی ایک ایسی علمی سرگرمی ہے جو اپنے اندر حیرت انگیز فوائد ‘ اثرات واثمرات رکھتی ہے‘ مطالعہ انسانی ذہن کو جلا بخشتا ہے، شعور عطا کرتا ہے، وسعت بخشتا ہے، ماضی سے آشنا کرتا ہے اور حال و مستقبل کی تشکیل میں معاون ثابت ہوتا ہے‘ جدیدآلات کتاب اور مطالعہ کا متبادل ہرگز نہیں ہو سکتے ہے۔کتب بینی ہماری تنہائی کی بہترین ساتھی اور ایک اچھی دوست ہے۔ان خیالات کا اظہار ادارہ علم دوست پاکستان کے صدر شبیر ابن عادل،صدر شعبہ اسلامی تاریخ، جامعہ کراچی ڈاکٹر محمد سہیل شفیق،پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عزیز خالد، پاکستان سینٹر فار ڈیویلپمنٹ کمیونی کیشن اسلام آباد کے ڈائریکٹر احمد آفتاب، پاکستان کے مقبول ترین موٹیویشنل اسپیکر، ٹرینر، استاد او ر کئی کتابوں کے مصنف ڈاکٹر محمد عارف صدیقی،رآغا خان یونیورسٹی انسٹی ٹیوٹ فار ایجوکیشنل ڈیویلپمنٹ کراچی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور پاکستان ایسوسی ایشن فار ریسرچ اینڈ ایجوکیشن(پی اے آر ای) کے جنرل سیکرٹری پروفیسرڈاکٹر ساجد علی ،پنجاب یونیورسٹی فیکلٹی آف انفارمیشن اینڈمیڈیا اسٹڈیز کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر خالد محمودنے جسارت کی جانب سے پوچھے گئے سوال:مطالعے کے کیا فوائد ہیں؟کے جواب میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ شبیر ابن عادل نے کہا کہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ اس جدید ٹیکنالوجی کے دور میں انسان اپنی بہت سی پرانی مگر اچھی خوبیوں سے محروم ہوتا جا رہا ہے اگر ذرا غور سے اس دیکھا جائے تو نوجوان نسل خصوصاً طالب علموں میں کتاب مطالعہ کی عادت ناپید ہوتی جارہی ہے۔ اس دور میں موبائل ،لیپ ٹاپ، ٹی وی اوردوسرے کئی مفید جدید سائنسی آلات با آسانی دستیاب ہیں۔ ان سب چیزوں کی موجودگی میں کتب بینی کا حال کچھ اچھا نہیں ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ ان آلات کے بے حساب فوائد ہیں اور ان کے ذریعے وقت گزرنے کا پتا بھی نہیں چلتا لیکن یہ جدید آلات کتاب اور مطالعہ کا متبادل ہرگز نہیں ہو سکتے ہے۔ ان کی اہمیت اپنی جگہ ہے اور مطالعہ کی اہمیت اپنی جگہ ہے۔ آج کل کے بچے اپنا قیمتی وقت کتب بینی کے بجائے موبائل اور کمپیوٹر پر گیمز کھیلتے ہوئے گزار دیتے ہیں۔ جس سے وہ اپنا بیش قیمتی وقت فالتو چیزوں ضائع کر دیتے ہیں ،کتابوں سے دوستی کتابوں سے محبت وہی انسان سمجھ سکتا ہے جو خود اس عشق میں ڈوبا ہو ورنہ صاحب ساحل پر کھڑے رہ کر ڈوبنے والے کے بارے میں قیاس آرائیاں تو بہت آسان کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ادارہ علم دوست پاکستان معاشرے میں مطالعہ اور کتاب کلچر کو فروغ دینے کے لیے ماہانہ آن لائن میگزین جاری کرتا ہے،علم دوست میگزین کا بنیادی مقصد معاشرے میں حصول علم کا ذوق و شوق پیدا کرنا ہے کیونکہ علم کا شوق پیدا کرکے ہی کتب بینی کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔ڈاکٹر محمد سہیل شفیق نے کہا کہ مطالعہ کتب ایک ایسی علمی سرگرمی ہے جو اپنے اندر حیرت انگیز فوائد و اثرات رکھتی ہے۔ مطالعہ انسانی ذہن کو جلا بخشتا ہے، شعور عطا کرتا ہے، وسعت بخشتا ہے، ماضی سے آشنا کرتا ہے اور حال و مستقبل کی تشکیل میں معاون ثابت ہوتا ہے۔مطالعے کے ذریعے ہم انسانی تاریخ کی عظیم شخصیات کے علم، تجربات اور مشاہدات سے استفادہ کر سکتے ہیں۔مطالعہ کتب کا ایک فائدہ یہ بھی ہوتا ہے کہ اس دوران انسان فضول گوئی سے بھی محفوظ رہتا ہے۔علاوہ ازیں ایک بڑا فائدہ یہ ہے کہ کتاب کے ذریعے ہم گھر بیٹھے دنیا جہاں کی سیر کر سکتے ہیں۔ جیسا کہ ایک شاعر نے کہا: (بیٹھ کر سیر دو جہاں کرنا۔یہ تماشا کتاب میں دیکھا) امام رازی کا قول ہے: ’’ کتابیں انسان کو حیاتِ فانی میں عزت اورحیات دوامی میں ابدی سکون بخشتی ہیں”۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ کتاب انسان کی بہترین دوست ہے۔انسانی جسم سے روح نکل جائے تو وہ فنا ہوجاتا ہے، ہڈیاں بوسیدہ ہوجاتی ہیں لیکن اس کی تحریر باقی رہتی ہے۔جو اسے حیاتِ دوام عطا کرتی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ مطالعہ کتب ہماری لازمی سرگرمیوں میں سے ایک ہونا چاہیے اوردن کا کچھ حصہ لازماً کتب بینی کے لیے وقف ہونا چاہیے۔ عزیز خالد نے کہا کہ اچھی کتب کا مطالعہ کرنے کے بہت سے فوائدہیں،مطالعہ ذہنی و اخلاقی تربیت کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ ہم جو کچھ پڑھتے رہتے ہیں، وہ ہمارے دل و دماغ اور جسم و جاں میں رچ بس جاتا ہے اور پھر ہمارے عمل کی صورت میں ظاہر ہونے لگتا ہے۔مطالعہ کی عادت انسان کو بہت ساری منفی اور بے فائدہ مصروفیات سے بچا لیتی ہے۔ وقت کو قیمتی بناتی ہے۔ مطالعہ سے انسان کو تعلیم اورشعور و آگہی ملتی ہے جو کہ دنیا و آخرت کی کامیابی کا ذریعہ ہے۔ مطالعہ انسان کے حافظہ کو تیز کرتا ہے اور دماغ کو وسعت بخشتا ہے‘ مطالعہ حصول علم کا ایک موثر ذریعہ ہے اور علم بڑی دولت ہے۔تنقیدی اور تحقیقی صلاحیتیں پروان چڑھتی ہیں۔ مطالعہ کے ذریعے ہم تاریخ انسانیت کے عظیم لوگوں کے علم، تجربات اور مشاہدات سے استفادہ کر سکتے ہیں۔ مطالعہ کے ذریعے ہم موجودہ اور سابقہ دور کے بلند پایہ مصنفین کے ذہنی ہم سفر بن جاتے ہیں۔ مطالعہ کے ذریعے خاموش رہنے کی عادت پڑتی ہے جو کہ بذات خود بہت ساری خوبیوں کا سرچشمہ ہے، مطالعہ انسان کی تخلیقی صلاحیت کو پروان چڑھاتا ہے۔ اس سے دوسروں کو متاثر کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ مطالعہ غم اور بے چینی کو بھلانے کا ذریعہ ہے اور ذہنی تناؤ کو کم کرتا ہے۔ مطالعہ ِ کتاب ذریعہ ِانقلاب ہے۔ یہ انسان میں اور دنیا میں مثبت تبدیلی لانے کا بہترین ذریعہ ہے، کتابیں بظاہر خاموش مگر الفاظ سے بھرپور ہوتی ہیں اور ان کی آواز سننے کی ایک اپنی ہی چاشنی ہے جو کہ مطالعہ کے ذریعے حاصل ہوتی ہے۔ وسیع مطالعہ انسان کی تنگ نظری کو دور کرکے اسے وسعت قلب دیتا ہے۔ جس سے انسان میں دوسروں کے لیے رواداری اور گنجائش پیدا ہوتی ہے۔مطالعہ کرنے سے انسان دوسروں کے تجربات سے فائدہ اٹھاتا ہے اور یوں خود ٹھوکریں کھانے سے بچ جاتا ہے۔ مطالعہ کے ذریعے ہم گھر بیٹھے دنیا جہاں کی سیر و تفریح کر سکتے ہیں۔مطالعہ کرتے رہنے سے انسان میں لکھنے کی استعداد بھی پیدا ہو جاتی ہے اور اگرآپ پہلے سے لکھنا جانتے ہیں تو مطالعہ آپ کی تحریر میں مزید شگفتگی اور پختگی پیدا کر دے گا۔ مطالعہ کی مدد سے مختلف قسم کے مسائل کا آسان حل مل جاتا ہے۔ اپنے بچوں کو مطالعہ پر لگا کر بری دوستی اور صحبت سے بچایا جا سکتا ہے۔ مطالعہ کی عادت کسی بھی شعبہ میں ترقی کی ضامن ہے۔ احمد آفتاب نے کہا کہ دنیا میں وہی معاشرے ترقی کرتے ہیں جن میں مطالعہ کو خصوصی اہمیت دی جاتی ہے۔مطالعہ معاشرتی ترقی کا بھی ذریعہ ہے۔ گہرے مطالعہ کے ذریعے کسی بھی کام کو زیادہ موثر انداز سے سرانجام دیا جا سکتا ہے۔ کتاب ایک بہترین استاد و معلم ہے۔ اس کے ذریعے ہم موجودہ و سابقہ ادوار کے بہترین اساتذہ سے فیض پا سکتے ہیں۔مطالعہ کی مدد سے رزق حلال کمانے کے بہت سارے ذرائع ڈھونڈے جا سکتے ہیں۔ مطالعہ انسان کی شخصیت کو پرکشش بنتا ہے۔مطالعہ دماغ کی ورزش ہے جس سے دماغ تیز ہوتا ہے۔ مطالعہ سے انسان کی قوت ِ ارتکاز یعنی پوری توجہ کسی ایک کام پر مرکوز کرنے کی صلاحیت بڑھتی ہے جو کہ زندگی میں کامیابی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ ڈاکٹر محمد عارف صدیقی نے کہا کہ کتب بینی کے ان گنت فوائد ہیں مگر بدقسمتی سے دورِ جدید کی رنگینیوں نے ہم سے جو بہت سی چیزیں چھینی ہیں ان میں کتاب بھی شامل ہے اور اس کتاب کے ہماری زندگی سے نکل جانے کی وجہ سے آج کل ہمیں آئے روز عدم برداشت اور جہالت سمیت ذہنی ناپختگی کے بیشمار مظاہرے نظر آتے ہیں۔کتاب سے دوری حقیقت میں علم سے دوری ہے،دور جدید میں کتب سے زیاد ہ انٹر نیٹ کو اہمیت دی جارہی ہے مگر کتاب سے دوری حقیقت میں علم سے دوری ہے۔ بچوں میں کتب بینی کا شوق پروان چڑھانے کی ضرورت ہے، انسان پڑھتا ہے توسوال کرتا ہے آج ہمارے معاشرے میں سوال کرنا جرم بن گیا ہے۔ اچھا بولنے کے لیے اچھا پڑھنا لازمی ہے۔ والدین کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے بچوں میں کتب بینی کے شوق کو ابھاریں۔ والدین بچوں کی خواہشات پوری کرنے کے ساتھ ساتھ کتب بھی لازمی دلائیں۔ پروفیسرڈاکٹر ساجد علی نے کہا کہ مطالعہ ایک مفید مشغلہ ہے جو قلب و ذہن کو روشن کرتا ہے۔ پڑھنے کی عادت صحت پر بہت اچھے اثرات مرتب کرتی ہے۔ اس سے قبل یہ بات بھی سامنے آ چکی ہے کہ کتابوں کا مطالعہ زندگی بڑھانے اور طویل عمری کی وجہ بھی ہو سکتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ کتابیں پڑھنے والے افراد دوسرے لوگوں سے بہت اچھی طرح ملتے ہیں اور ناول و افسانہ پڑھنے والے افراد دوسرے لوگوں اور دوستوں کے نظریات ، عقائد ، خواہشات اور سوچ کو بہتر انداز میں سمجھ سکتے ہیں۔اس طرح ان کے بہتر مراسم ہوتے ہیں اور وہ معاشرے کا اچھا فرد بن سکتے ہیں۔ اسی طرح فکشن پڑھنے والے افراد سماجی طور پر دوسروں سے محبت رکھتے ہیں اور بہتر سماج بناتے ہیں۔ پروفیسرڈاکٹر ساجد علی نے کہا کہ کتب بینی ایک بہترین مشغلہ ہے لیکن ہمارے نوجوانوں میں کتب بینی کا ذوق تقریباََ دم توڑ چکا ہے۔ بہت کم نوجوان ایسے ہیں جو ذوقِ کتب بینی کی حلاوت سے آشنا، کتاب دوستی پہ نازاں اور کتابوں کی معیت میں فرحاں و شاداں ہیں ورنہ اکثر نوجوان کتب بیزار ہی واقع ہوئے ہیں۔ وہ اپنی نظروں کے سامنے کتاب کے علاوہ ہر چیز کی موجودگی برداشت کرسکتے ہیں، کتاب پڑھنا اْن کے لیے جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ اگر ہم اپنی نئی نسل کو کتب بینی کی لذت ، حلاوت، شیرینی اور چاشنی سے آگاہ کریں اور اْنہیں مطالعہ کا خوگر بنائیں، اپنے مشرقی روایات کی پاسداری کا پابند بنائیں تو قوی اْمید اور امکان ہے کہ ہمارے معاشرے میں بڑے پیمانے پر حقیقی معنوں میںتبدیلی آجائے گی اور ملک و ملت کا نام دنیا کی مہذب ترین اقوام میں شمار ہونے لگے گا۔ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کہاکہ مطالعہ ذخیرہ الفاظ کو بڑھاتا ہے جس کا براہ راست تعلق ذہانت سے ہوتا ہے۔اسی طرح بچوں کو مطالعے کی عادت ڈالی جائے تو ان کی ذہانت میں اضافہ ہوتا ہے۔ جن بچوں کو 7 سال کی عمر میں پڑھنے کی تیز عادت ہوتی ہے آگے چل کر ان کا آئی کیو لیول بلند ہو جاتا ہے۔ جو ذہانت ناپنے کا ایک پیمانہ بھی ہے۔کتب بینی ایک ایسا عمل ہے جو آپ کو فرش سے عرش اور خاک سے افلاک تک پہنچادیتا ہے۔ علم کی دولت سے مالا مال شخص خود بھی راہِ راست پر چلتا ہے اور دوسرے کے لیے بھی مشعل ِ راہ کا کام دیتا ہے۔ یہ کسی کی اجارہ داری نہیں بلکہ ہر وہ شخص جس کے اندر جذبہ، لگن، شوق اور مستقل مزاجی کی صفات موجود ہو، اِس عمل کو پروان چڑھا کر علم کے سمندر سے دُرِ نایاب سمیٹ سکتا ہے۔