اسلام آباد (صباح نیوز،آن لائن) چیف الیکشن کمشنرسکندرسلطان راجا نے پی ٹی آئی ممنوع فنڈنگ کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست پر کہا کہ ایسا تاثر جارہا ہے کہ دانستہ معاملہ لٹکایا جارہا ہے، معاملے کو مزید التوا کا شکار نہیں بننے دینگے۔بدھ کو الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی ممنوع فنڈنگ کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں تحریک انصاف کے وکیل نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی۔ دوران سماعت چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ آپ نے آج فنڈز کا موازنہ مکمل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی، ہم تومزید سننے کو تیار ہیں، پی ٹی آئی فنڈز پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں، اس موقع چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ آپ کے فنانشل ایکسپرٹ کو مزید کتنا وقت چاہیے؟ وکیل انور منصور نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں کیس اسلام آباد ہائیکورٹ کے کیس پر اثر انداز ہورہا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ آنے تک الیکشن کمیشن اسکروٹنی کا عمل موخر کرے۔ وکیل کے دلائل پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا الیکشن کمیشن اور اسلام آباد ہائیکورٹ کا الگ دائرہ اختیار ہے، پہلے ہی یہ کیس کئی سال سے زیر التوا ہے، بین الاقوامی سطح پر اس کیس کی وجہ سے پی ٹی آئی کا خراب تاثر جارہا ہے۔ وکیل انور منصورنے کہا کہ( آج) جمعرات کو فنانشل ایکسپرٹ کے ساتھ بیٹھ کر بتا دوں گا مزید کتنا وقت چاہیے، چیف الیکشن کمشنر نے کہا یہ ریکارڈ سمجھانا پانچ منٹ کا کام ہے، ہمیں آپ کا ریکارڈ زبانی یاد ہو چکا ہے، الیکشن کمیشن معاملے کو مزید التوا کا شکار نہیں کرے گا، کل تک بتائیں دلائل مکمل کرنے میں مزید کتنا وقت لگے گا۔ بعدازاں چیف الیکشن کمشنر نے کیس کی مزید سماعت آج (جمعرات )ساڑھے 12بجے تک ملتوی کردی۔علاوہ ازیںعلاوہ ازیں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کہاہے کہ الیکشن کمیشن اپنے فیصلے بغیر کسی دبائو کے میرٹ اور آئین اور قانون کی بنیاد پر کرتا رہے گا ، الیکشن کمیشن انتخابات کیلیے مکمل طور پر تیار ہے تاہم انتخابات کا اعلان کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔بدھ کے روز الیکشن کمیشن میں پنجاب اور خیبر پختونخوا کے ارکان کی حلف برداری کی تقریب کے موقع پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ الیکشن کمیشن اپنے فیصلے بلا خوف کرتا ہے اور کرتا رہے گا اگر ان فیصلوں سے کوئی ناراض یا راضی ہوتا ہے تو یہ ان کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کرتا ہے اور کسی کے دبائو کو قبول نہیں کرتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ حلقہ بندیوں پر تیزی سے کام جاری ہے مردم شماری کے حوالے سے الیکشن کمیشن کا موقف واضح تھا مردم شماری سرکاری طور پر شائع ہونے سے قبل حلقہ بندیاں نہیں کی جاسکتیں ،مئی 2021 میں 2017 کی مردم شماری کے نتائج شائع ہوئے اورنئی حلقہ بندیوں پر کام مردم شماری کے نتائج شائع ہونے کے بعد شروع کیا ،انہوں نے کہاکہ2018 کے انتخابات اور حلقہ بندیوں کے حوالے سے خصوصی آئینی ترمیم لائی گئی تھی اب حکومت ڈیجیٹل مردم شماری کرانا چاہتی ہے اورڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج دسمبر 2022 تک ملے تو بروقت حلقہ بندیاں ہوسکتی ہیں۔قبل ازیںالیکشن کمیشن کے دو نئے ارکان نے حلف اٹھا لیا ،چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے رکنپنجاب بابرحسن بھروانہ اور رکن خیبرپختونخوا جسٹس ریٹائرڈ اکرام اللہ خان سے حلف لیا۔ حلف برداری کی تقریب کا اہتمام الیکشن کمیشن سیکرٹریٹ میں کیا گیا ،اس موقع پر الیکشن کمیشن حکام کے علاوہ ممبران کے اہل خانہ نے بھی شرکت کی، واضح رہے کہ نئے ممبران کے تقرر سے الیکشن کمیشن کی تشکیل مکمل ہو گئی ہے۔