مزید خبریں

پی ٹی آئی رہنما نے پولیس کے خلاف مقدمہ دائرکردیا

کراچی(اسٹاف رپورٹر)تحریک انصاف کے مستعفی رکن قومی اسمبلی عطا اللہ کی ایم پی او کے تحت نظر بندی کے معاملے کی سٹی کورٹ کے جج نے سماعت کی۔عطا اللہ نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ پولیس گھر کا دروازہ توڑ کر داخل ہوئی، بغیر کسی نوٹس یا وارنٹ کے گرفتار کیا،جیل سے رہا ہوکر گھر پہنچا تو 2 لاکھ78 ہزار روپے، 1 لاکھ 30 ہزار مالیت کی رولیکس گھڑی اور 2 لاکھ 40 ہزار مالیت کی2انگوٹھیاں چوری کی گئیں،ایس ایچ او اورنگی نے گھر کے باہر لگا سی سی ٹی وی کیمرہ بھی توڑ دیا، عدالت میں موجودپولیس افسران نے عطا اللہ کے الزامات مسترد کردیے۔عدالت نے پولیس کو درخواست گزار عطا اللہ کا بیان ریکارڈ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ بیان کی روشنی میں اگر مقدمہ بنتا ہو تو درج کیا جائے، عطا اللہ نے درخواست میں ڈی ایس پی اورنگی اور ایس ایچ او پیر آباد و اورنگی سمیت 4پولیس افسران کو بطور ملزم نامزد کیا ہے۔ادھر سندھ ہائی کورٹ نے اپوزیشن لیڈرحلیم عادل شیخ کی آئینی درخواست کی سماعت کے دوران سندھ حکومت، محکمہ داخلہ سندھ، آئی جی سندھ، اینٹی کرپشن اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے8جون کو جواب طلب کرلیا۔حلیم عادل کاموقف ہے کہ سندھ حکومت انہیںہرحال میںگرفتارکرناچاہتی ہے۔پچھلے بجٹ سیشن میں بھی یہی کیا گیا تھا۔علاوہ ازیںسندھ میں21ہزار سے زائد سرکاری ملازمتوں سے متعلق ایم کیوایم کی درخواست کی سماعت ہوئی جہاں عدالت نے ایم کیو ایم رہنماؤں کی فل کورٹ بینچ بنانے کی استدعا بھی مسترد کردی۔درخواست مسترد ہونے پر ایم کیوایم کے و کیل اور بینچ میں تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔