مزید خبریں

لاپتا افراد بازیابی کیس: سندھ ہائیکورٹ نے ملک بھر کی جیلوں اور حراستی مراکز سے رپورٹس طلب کرلیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے 10 سے زاید لاپتا افرادکی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے ملک بھر کی جیلوں، حراستی مراکز سے رپورٹس طلب کرلیں۔ طویل عرصے سے لاپتا شہریوں کا سراغ نہ لگانے پر عدالت نے تفتیشی افسران اور دیگر حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی جانب سے12 سال میں اس بات کا تعین نہیں کیا جاسکا کہ شہری خود گئے یا کوئی لے گیا ہے؟ اس میں کوئی شک نہیں کہ جے آئی ٹی اور صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس منعقد ہو رہے ہیں لیکن نتیجہ کچھ نہیں نکل رہا‘ اہل خانہ پریشان ہیں‘ ان کی داد رسی
تو ہونی چاہیے۔ تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ 12 سال تک شہری فیصل کی بازیابی کا کیس اے وی سی سی کے پاس تھا اب ہمارے پاس ہے۔ عدالت نے تفتیشی افسر کو روزانہ کی بنیاد پر تحقیقات میں پیش رفت کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ملک بھر کی جیلوں، حراستی مراکز سے رپورٹس طلب کرلیں، عدالت نے اجمیر نگری کے علاقے سے 12 سال سے شہری بلال کا سراغ نہ لگنے پر جے آئی ٹی کے سربراہ کو طلب کرلیا جبکہ عدالت نے مومن آباد کے علاقے سے 2012ء سے لاپتا طالب علم فیصل کے اہل خانہ کو مالی معاونت فراہم کرنے کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے 12 اگست کو رپورٹ طلب کرلی۔