مزید خبریں

جماعت اسلامی کے وفد کی ڈی جی نادرا سندھ سے ملاقات ،مسائل حل کرنے کا مطالبہ

کراچی(اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر و پبلک ایڈ کمیٹی کے صدر سیف الدین ایڈووکیٹ کی قیادت میں جماعت اسلامی کے وفد نے ڈائریکٹر جنرل نادرا سندھ احتشام شاہد سے ان کے دفتر میں ملاقات کی اور میگا سینٹرز ودیگر دفاتر میں عوامی مشکلات وپریشانیوں ،لمبی لائنوں ، عوام کی تذلیل ،غیر ضروری دستاویزات کی طلبی اور دیگر درپیش مسائل کے حوالے سے تفصیلی گفتگوکی اور مطالبہ کیا کہ شناختی کارڈ کے حصول میں عوام کو درپیش مشکلات و پریشانیاں وبلاجواز پیداکردہ روکاوٹیں دورکی جائیں، نادرا کی ایس اوپیز پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے ،غیر ضروری دستاویزات طلب کر کے عوام کو واپس کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے ،میگا سینٹر پر رش کم کرنے کے لیے رات کے اوقات میں بھی تمام کاؤنٹرز فعال کیے جائیں ، نئے نادرا میگا سینٹر کے قیام کو یقینی بنانے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں ۔وفد نے قومی شناختی کارڈ بنوانے کے سلسلے میں عوام کے مسائل اور ان کے لیے مختلف تجاویز پر مشتمل یادداشت بھی پیش کیں۔ملاقات میں نائب امیرکراچی راجا عارف سلطان،جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق فرحان، پبلک ایڈکمیٹی نادرا سیل کے انچارج طاہر امیر الحسن بھی شامل تھے ۔ڈی جی نادرا احتشام شاہد نے وفد کا خیر مقدم کیا اورتجاویز و مطالبات پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی ۔یادداشت میں مزید کہاگیا ہے کہ نادرا متاثرین اور مسائل کے شکار شہریوں میں ہر زبان بولنے والے شامل ہیں ، والدین میں سے کسی ایک کا کارڈ ہونے کے باوجود شناختی کارڈ کا پروسیس نہیں کیا جاتا جبکہ سربراہ بائیو میٹرک کے لیے موجود ہوتا ہے۔ قومی شناختی کارڈکی تجدید کے لیے جب کوئی بائیو میٹرک کے لیے نہیں ہوتا تو فارم پروسیس نہیں کیا جاتا جبکہ نادراSOP کے مطابق ڈیٹا فارم تصدیق کر کے جمع کرایا جاسکتا ہے۔شناختی کارڈ ہولڈر سے تجدید کے دوران بھی 1980ء سے قبل کا ثبوت مانگ کر واپس کر دیا جاتا ہے۔ فیملی میں کسی ایک بہن ،بھائی ، والدیا والدہ کے شناختی کارڈ بلاک ہونے کی صورت میں دوسرے فرد کے کارڈ کی تجدید نہیں کی جاتی جو کہ نادرا کے قوانین اورSOP کے خلاف ہے۔ پہلی دفعہ شناختی کارڈ بنانے والے درخواست گزار کو میگا سینٹر اور NRC میں بہت تنگ کیا جاتا ہے، مختلف کا ؤنٹرز کے چکر لگوائے جاتے ہیں جبکہ درخواست گزار کے پاس تمام متعلقہ کا غذات موجود ہوتے ہیں۔ بعض اوقات کلیئر درخواست گزار کو بھی UV مارک کیا جاتا ہے۔ نادر از ونل بورڈ، میگا زونل بورڈ میں درخواست گزاروں کو بورڈ کرانے کے لیے مہینوں لمبی تاریخیں دی جاتی ہیں اور درخواست گزار کے ساتھ ہتک آمیر رویہ اختیار کیا جاتا ہے۔ نادرا میگا سینٹر اور زونل آفسز میں ہزاروں کیسز زیر التوا (PR) ہیں اور یہ کیسزValidationپرر کے ہوئے ہیں، شناختی کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے نوجوان اپنے اسکول کالجز میں داخلہ نہیں لے سکتے، بینک اکاؤنٹ نہیں کھل سکتا ہے اور نہ ملازمت کرسکتے ہیں ۔ جو کیسز I.B اور D.L.C مارک کیے گئے ہیں وہ بھی عرصہ دراز سے زیر التوا ہیں اورجب درخواست گزار عوامی مرکز V& R، میں رابطہ کرتے ہیں تو وہاں سے بھی کوئی مناسب گائیڈ لائن نہیں دی جاتی۔ ڈپٹی کمشنر لیول کمیٹی میںجو کیسز ہیں ان کے بورڈV& R میں کیے جائیں۔ درخواست گزاروں کوجب نا در امیگا سینٹرز اور زونل آفیسز میں کوئی پریشانی یا رکاوٹ ہوتی ہے تو متعلقہ انچارج سے رابطہ کرنا ناممکن ہوتا ہے اوراسٹاف ان کو جانے نہیں دیتا، لہٰذا اس حوالے سے ہر میگاسینٹر اور زونل آفس میں ایک پینا فلیکس آویزاں کیا جائے جس پرانچارج کا ٹیلی فون نمبر واضح درج ہوتا کہ درخواست گزار رابطہ کر کے اپنامسئلہ بتا سکے۔