مزید خبریں

حماس نے جنگ بندی کی تجویز منظور کرلی،اسرائیل کے جواب کا انتظار

دوحا/رفح/مقبوضہ بیت المقدس/واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک+خبرایجنسیاں)فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے قطر اور مصر کی تجویز منظور کرلی۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے قطری اور مصری ثالثوں کو آگاہ کیا ہے کہ حماس کو غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے ان کی تجویز قبول ہیں۔حماس کے بیان کے مطابق جنگ بندی کے حوالے سے گیند اب اسرائیل کے کورٹ میں ہے۔حماس کے رہنما خلیل الحیہ نے عرب میڈیا کو بتایا ہے کہ ثالثوں کی جانب سے حماس کو بتایا گیا ہے کہ امریکی صدر جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے پْرعزم ہیں۔خلیل الحیہ نے بتایا کہ مجوزہ جنگ بندی 3 مراحل پر مشتمل ہوگی، پہلے مرحلے میں بے گھر فلسطینی اپنے گھروں کو واپس لوٹیں گے اور غزہ میں امدادی سامان اور ایندھن کی ترسیل شروع ہوگی۔انہوں نے بتایا کہ پہلے مرحلے ہر ایک خاتون اسرائیلی قیدی کے بدلے اسرائیل کی جانب سے 50 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا، دوسرے مرحلے میں حماس کی جانب سے مرد اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا تاہم ان کے بدلے رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں کی تعداد طے نہیں ہوئی۔خلیل الحیہ کے مطابق تیسرے مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو کے منصوبے پر عمل درآمد کا ا?غاز ہوگا۔اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حماس کی جانب سے منظور کردہ تجاویز کا جائزہ لے رہے ہیں، یہ وہ فریم ورک نہیں ہے جسے ہم نے منظور کیا تھا۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایک اسرائیلی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ حماس نے جن تجاویز سے اتفاق کیا ہے ان کے کچھ ایسے ’دور رس‘ نتائج ہوں گے جنہیں اسرائیل قبول نہیں کرسکتا۔ حماس کی جانب سے جنگ بندی کے حوالے سے دی جانے والی تجاویز سے اتفاق ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں زمینی حملے کی تیاریاں شروع کردی ہیں اور رفح میں پناہ لیے ہوئے لاکھوں لوگوں کو مشرقی رفح خالی کرنے کی ہدایت کی ہے۔ یاد رہے کہ عالمی برداری پہلے ہی اسرائیل کو رفح میں زمینی آپریشن کی صورت میں تباہ کن نتائج سے خبردار کرچکی ہے۔قبل ازیں اسرائیلی فوج نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران رفح پر حملے کرکے مزید 22 فلسطینیوں کو شہید کردیا۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے 5 سے زائد رہائشی گھروں کو نشانہ بنایا گیا۔ عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے رفح میں پناہ لینے والے عام شہریوں کو فوری علاقہ چھوڑنے کے احکامات جاری کردیے ہیں جس کے نتیجے میں مشرقی رفح سے شہریوں نے انخلا شروع کردیا ہے۔غزہ میں اسرائیلی حملوں سے خوفزدہ 15 لاکھ فلسطینی شہریوں نے رفح میں پناہ لے رکھی ہے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے کہا گیا کہ مشرقی رفح میں موجود لوگ خان یونس شہر اور المواسی ٹاون میں موجود اسرائیلی فوج کی جانب سے بنائے گئے عارضی کیمپس میں چلے جائیں۔اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہم متوقع زمینی آپریشن سے پہلے مشرقی رفح سے ایک لاکھ لوگوں کو نکال رہے ہیں۔ یاد رہے کہ عالمی برداری پہلے ہی اسرائیل کو رفح میں زمینی آپریشن کی صورت میں تباہ کن نتائج سے خبردار کرچکی ہے۔علاوہ ازیں اسرائیلی پولیس نے قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ پر پابندی کے بعد مقبوضہ بیت المقدس کے ہوٹل میں قائم ادارے کے دفتر پر چھاپا مارکر سامان ضبط کرلیاجبکہ الجزیرہ کی ویب سائٹ کو بھی بلاک کردیا گیا ہے۔ادھرحماس نے کہا ہے کہ رفح میں آپریشن اسرائیلی فوج کے لیے پکنک ثابت نہیں ہوگا۔اسرائیلی فوج کی رفح میں زمینی آپریشن کی تیاریوں پر ردعمل دیتے ہوئے حماس کا کہنا ہے کہ اپنے لوگوں کے دفاع کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔حماس کے رہنما عزت الرشق نے کہا کہ رفح میں اسرائیل کا زمینی آپریشن جنگ بندی مذاکرات کو خطرے میں ڈال دے گا۔حماس نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ رفح میں اسرائیلی آپریشن رْکوانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مصر نے بھی رفح میں متوقع اسرائیلی آپریشن کے پیش نظر شمالی صحرائے سینا میں غزہ کی سرحد کے ساتھ اپنی فوج کو ہائی الرٹ کردیا ہے۔ علاوہ ازیں حماس نے غزہ سے اسرائیل پر بڑا حملہ کرتے ہوئے 3 فوجیوں کو ہلاک کر دیا۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق حماس نے اسرائیل کے سرحدی علاقے کیرم شالوم میں تعینات فوجیوں پر رفح سے راکٹ برسادیے جس کے نتیجے میں 3اسرائیلی فوجی ہلاک اور 11 زخمی ہو ئے جن میں سے 3 سپاہیوں کی حالت تشویشناک ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا امکان ہے۔ آئی ڈی ایف کے مطابق اس حملے میں جنوبی غزہ کے علاقے رفح سے 10 سے زیادہ راکٹ فائر کیے گئے۔ حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ اس نے کیرم شالوم کے قریب سرحد پر اسرائیلی فوجیوں کے ایک ٹولے پر مختصر فاصلے تک مار کرنے والے راکٹوں کا ایک برسٹ چلایا۔ زیادہ تر راکٹ ایسے علاقے پر داغے گئے جہاں فوجیں سرحد پر جمع تھیں۔