مزید خبریں

کسان دشمن پالیسی کسی سورت برداشت نہیں کرینگے ،نصراللہ گورائیہ

لاہور (وقائع نگارخصوصی) حکومت پنجاب کسانوں کا معاشی قتل عام کر رہی ہے۔ جماعت اسلامی پنجاب حکومت کی کسان دشمن پالیسی کو کسی صورت برداشت نہیں کرے گی۔ اس سلسلہ میں 30اپریل کو جماعت اسلامی کسانوں کے ساتھ مل کر پنجاب بھر کی شاہراوں پرشدید احتجاج کرے گی۔حکومت نے امدادی قیمت 3900 روپے مقرر کی جبکہ اس نرخ پر بھی گندم خریدی نہیں جا رہی۔ان خیالات کا اظہار قائمقام امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی نصر اللہ گورائیہ کی امیر حلقہ لاہور ضیاء￿ الدین انصاری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع بشارت صدیقی،جبران بٹ،اشتیاق چیمہ،احمد جمال،عرفان حیدر،محمد فاروق چوہان، فرحان شوکت ہنجرا، عمران الحق و دیگر بھی موجود تھے۔ نصر اللہ گورائیہ نے کہا کہ پنجاب میں گندم کی سرکاری خریداری کم ہونے کی وجہ سے اناج منڈیوں میں فی من قیمت 3 ہزار روپے من تک ہوگئی۔ گندم کی خریداری شروع نہ ہونے کی وجہ سے کسانوں کی گندم کھلے آسمان تلے پڑی ہے جبکہ دوسری جانب پی ڈی ایم اے کی جانب سے پنجاب میں طوفانی بارشوں کا الرٹ جاری کیاگیا جس کے باعث کسانوں کی پریشانی میں مزید اضافہ ہوگیا۔کاشتکاروں سمیت پوری قوم کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق سال 2023 میں دنیا بھر کے 28 کروڑ 20 لاکھ افراد جب کہ پاکستان کے ایک کروڑ 10 لاکھ سے زا ئد افراد کو شدید غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔بد قسمتی سے حکومت پاکستان کو اس حوالے سے کوئی فکر لاحق نہیں۔گندم کی امدادی قیمت 2023میں 3900روپے فی من تھی جبکہ امسال بھی حکومت نے اسی قیمت کو برقرار رکھا ہے۔ ڈی ائے پی کھاد فی بوری 8500روپے سے 14500تک پہنچ چکی ہے۔یوریا کھاد 1800سے 4600، نائٹروفاس کھاد 3500سے 9000ہزار ہو گئی ہے۔بجلی کی قیمت فی یونٹ 12تا19روپے سے 57تا120روپے تک پہنچ چکی ہے ڈیزل 190سے 290ہو چکا ہے۔قیمتوں کے ساتھ ساتھ مزدوری اور زرعی مداخل میں بھی ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے 2023میں گندم خریداری کا ہدف 45لاکھ ٹن مقرر کیا تھا جبکہ امسال خریداری کا ہدف 20لاکھ ٹن مقرر کیا گیا ہے۔ لاہور سمیت پورے صوبے میں کاشتکار حکومتی بے حسی اور ظالمانہ پالیسیوں کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ حکومت کی طرف سے گندم کی خریداری نہ ہونے کی وجہ سے سرکاری ریٹ سے بھی کم قیمت پر گندم فروخت ہونا تشویشناک ہے، حکومت کی جانب سے عام کسان کا گلا گھونٹا جا رہا ہے، جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ پاکستان کا کسان مایوس بھی ہے اور مقروض بھی ہے۔پنجاب میں کھاد مافیا بے لگام ہو چکا ہے۔