مزید خبریں

کسانوں کا پنجاب اسمبلی پر کل دھرنے کا انتباہ،وزیر اعظم کا فوری گندم خریداری کا حکم

اسلام آباد ( نمائندہ جسارت) وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی حکومت کو کسانوں سے گندم کی فوری خریداری کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کسانوں کی شکایات پر نوٹس لیتے ہوئے وفاقی حکومت کو کسانوں سے گندم کی فوری خریداری کا حکم دے دیا۔ انہوں نے وفاقی حکومت کا گندم خریداری کا ہدف 14 لاکھ سے بڑھا کر 18 لاکھ میٹرک ٹن کر دیا، گندم خریداری کے لیے پاسکو کو شفافیت اور کسانوں کی سہولت کو ترجیح دینے کی بھی ہدیت کر دی۔ ادھر پنجاب میں حکومت کی جانب سے گندم کی خریداری میں تاخیر کے باعث کسان تنظیموں نے 29 اپریل کو پنجاب اسمبلی کے باہر احتجاج کی کال دیدی، اس حوالے سے چیئرمین کسان اتحاد حسیب انور نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اپنی مقرر کردہ امدادی قیمت پر گندم کی خریداری یقینی بنائے، اس مطالبے کے ساتھ 29 اپریل کو پنجاب اسمبلی کے باہر دھرنا دیں گے اور مطالبہ پورا ہونے تک بیٹھے رہیں گے کیونکہ پنجاب حکومت نے 22 اپریل سے گندم کی خریداری شروع کرنا تھی لیکن اب تک خریداری شروع نہ ہو سکی جس کے باعث گندم کے کاشتکار شدید مشکلات کا شکار ہیں، جنوبی پنجاب میں 18اپریل سے تیزی سے بدلتے موسمی حالات کے پیش نظر 64 لاکھ ایکڑ پر کاشت کی گئی فصل بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پنجاب حکومت نے گندم کی امدادی قیمت 3900 روپے من مقرر کی تھی جبکہ محکمہ خوراک کی جانب سے باردانہ کی تقسیم بھی سست روی کا شکار ہے، پنجاب میں گندم کی سرکاری خریداری کم ہونے کی وجہ سے اناج منڈیوں میں فی من قیمت تین ہزار روپے من تک گر چکی ہے، پی ڈی ایم اے کی جانب سے پنجاب میں طوفانی بارشوں کا الرٹ جاری کیاگیا جس کے باعث کسانوں کی پریشانی میں مزید اضافہ ہو گیا۔ محکمہ خوراک پنجاب کا کہنا ہے کہ گندم کی خریداری کی پالیسی دی اور نہ ہی گندم خریدنا شروع کی ہے،مالی حالات اور موسم کی صورتحال گندم کی خریداری کے لیے موافق نہیں ہیں‘ تین رکنی وزرا کمیٹی گندم خریداری پالیسی کا اعلان ایک دو روز میں کریگی، ہمارے دیگرداموں میں پہلے ہی 23 لاکھ ٹن گندم موجود ہے، فلورملز، مڈل مین اور چکی اونر سب کوگندم خریدنا چاہیے، اصل ایشویہ ہے کہ مافیازکواسمگلنگ کے راستے نہیں مل رہے، گندم اورآٹا سستا ہونے سے عوام خوش ہیں، چھوٹے کسان کامفاد اولین ترجیح ہے وہ پریشان نہ ہوں۔محکمہ خوراک حکام نے مزید کہا ہے کہ پہلا آپشن آن لائن درخواستیں ہیں، ان سے گندم خریدیں گے، 4 لاکھ میں سے ایک لاکھ 39 ہزاردرخواستیں منظور ہوئی تھیں، دوسرا آپشن کسان کارڈ میں امدادی رقم شامل کرنا ہے، ا س وقت مالی حالات اور موسم گندم کی خریداری کیلئے موافق نہیں، ماضی میں کسان گندم خریداری پر لڑتے تھے، آج جب اوپن اجازت دی جاچکی تب بھی کسان رونا رو رہے ہیں۔