مزید خبریں

میرپور خاص:سرکاری اسکول کے بچے باڑے میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور

میرپورخاص (نمائندہ جسارت) تعلقہ حسین بخش مری کے گوٹھ بادل شاھ میں 2005 سے قائم گورنمنٹ پرائمری اسکول عمارت نہ ہونے کی وجہ سے ایک سو سے زائد معصوم طالب علم سخت گرمی میں گوٹھ کے ایک شخص کی جانب سے دیے جانے والے بھینسوں کے باڑے میں درختوں کے سائے میں بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں، سخت گرمی اور بدبو کی وجہ سے بچے بے ہوش ہو رہے ہیں۔ اس حوالے سے اسکول کے استاد محمد شاہد، ضیا حیدر نقوی اور دیگر نے کہا کہ یہ اسکول 2005 میں قائم ہوا تھا اس وقت اسکول میں ایک سو سے زیادہ بچے داخل ہیں، اسکول کی عمارت نہ ہونے کی وجہ سے گوٹھ کی اوطاق میں تدریسی عمل جاری تھا اور اوطاق خالی کرانے کے بعد گاؤں کے ایک شخص نے اپنے مال مویشیوں کے باڑے کی جگہ دی ہے اور جگہ کم ہونے کی وجہ سے بچے درختوں کے سائے میں بیٹھ کر تعلیم حاصل کر رہے ہیں، بجلی کی سہولت سمیت فرنیچر کی بھی کمی ہے جبکہ سخت گرمی اور بدبو کی وجہ سے روزانہ کی بنیاد پر بچے بے ہوش ہو رہے ہیں، اسکول کا پلاٹ بھی موجود ہے اور ہم نے متعدد بار اعلیٰ افسران کو اسکول کی عمارت بنانے کے لئے تحریر طور پر درخواستیں بھی دے رکھی ہیں لیکن محکمہ تعلیم کے افسران خواب غفلت میں سو رہے ہیں جس کی وجہ سے اب تک اسکول کی عمارت تعمیر نہیں ہو سکی۔ اسکول میں زیر تعلیم بچوں کا کہنا ہے کہ عمارت اور بجلی کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے سخت گرمی میں شدید تکلیفوں کا سامنا کر کے تعلیم حاصل کر رہے ہیں جبکہ بھینسوں کے باڑے میں اسکول ہونے کی وجہ سے بدبو ہوتی ہے اور اس وجہ سے پڑھائی کے دوران سخت مشکلات پیش آتی ہیں اور گرمی کی وجہ سے بچے بے ہوش بھی ہو رہے ہیں اور اب صورتحال یہ ہے کہ بچوں کے بے ہوش ہونے کے بعد متعدد والدین نے اپنے بچوں کو اسکول بھیجنا بھی بند کر دیا ہے جس کی وجہ سے بچوں کا تعلیمی مستقبل تباہ ہونے کا خدشہ ہے۔ اسکول کے اساتذہ اور طالب علموں نے وزیراعلی سندھ، صوبائی وزیر تعلیم سمیت دیگر ارباب اختیارسے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر مذکورہ گوٹھ میں اسکول کی عمارت قائم کر کے سیکڑوں شاگردوں کی تعلیم کو تباہ ہونے سے بچایا جائے۔