مزید خبریں

کھاد کی عدم دستیابی کی وجہ سے کاشتکار پریشان ہیں،جماعت اسلامی

لاہور (نمائندہ جسارت) قائمقام امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی نصر اللہ گورائیہ نے کہا ہے کہ لاہور سمیت پورے صوبے میں کاشتکار حکومتی بے حسی اور ظالمانہ پالیسیوں کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، حکومت کی جانب سے گندم کی خریداری نہ ہونے کی وجہ سے سرکاری ریٹ سے بھی کم قیمت پر گندم فروخت ہونا تشویشناک ہے، حکومت کی جانب سے عام کسان کا گلا گھونٹا جا رہا ہے، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف 3200 روپے پر درآمد گندم 4700 روپے میں واپس خرید کر حکومت اربوں ڈالر بیرون ممالک ادا کر رہی ہے، جبکہ دوسری طرف ملکی کاشتکاروں کو کچھ نہیں دیا جا رہا، پاکستان کا کسان مایوس بھی ہے اور مقروض بھی، حکومت نے امدادی قیمت 3900 روپے مقرر کی، جبکہ اس نرخ پر بھی گندم خریدی نہیں جا رہی۔ حکمران بتائیں کہ جب گندم تیار ہوگئی تو کیا وجوہات تھی کہ گندم امپورٹ کی گئی؟ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں کھاد مافیا بے لگام ہو چکا ہے، کھادوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے کاشتکار پریشان ہیں، کھادوں، زرعی ادویات اور مداخل کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہو چکا، پاکستان کی معیشت میں زراعت ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے لیکن بدقسمتی سے سب سے زیادہ نظرانداز بھی اسی شعبہ سے وابستہ افراد کو کیا جاتا ہے، شوگر مل مالکان اور مڈل مین سمیت ہر کوئی کسانوں کو لوٹ رہا ہے، جب تک حکومت کی جانب سے کسانوں کو درپیش مشکلات کا ازالہ نہیں کیا جائے گا پاکستان کی معیشت میں بہتری لانا ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کی مضبوطی کے لیے شعبہ زراعت کا کردار ہمیشہ ہی سے سرفہرست رہا ہے، اس شعبہ کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے کسانوں کی مشکلات کا ازالہ کیا جائے، کسان دشمن پالیسیاں ختم ہونی چاہیے۔ نصر اللہ گورائیہ نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ کاشتکاروں کی آواز کو ہر پلیٹ فارم پر بلند کرنے کے ساتھ ساتھ عدالتوں میں مقدمات بھی لڑے ہیں، آئندہ بھی اپنے کاشتکار بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔