مزید خبریں

غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف،امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا،اقوام متحدہ خوفزدہ

غزہ،واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک،خبر ایجنسیاں)غزہ میں ملنے والی اجتماعی قبروں سے اسرائیل کے انسانیت سوز تشدد اور قتل عام کے ثبوت برآمد ہوئے ہیں، ان اجتماعی قبروں میں دفن کیے جانے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔الجزیرہ کے مطابق غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کا کہنا ہے کہ تین الگ الگ اجتماعی قبریں ملی ہیں جن میں 392 لاشیں ہیں، جن کے معائنے سے پتہ چلا ہے کہ انہیں پھانسیوں اور مختلف طریقوں سے تشدد کرکے شہید کیا گیا، یہاں تک کہ متعدد لوگوں کو زندہ دفن کیے جانے کے آثار بھی ملے ہیں۔فلسطینی شہری دفاع کے رکن محمد مغیر نے کہا کہ غزہ کی اجتماعی قبروں سے ملنے والی دس لاشوں کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے جب کہ دیگر کے ساتھ میڈیکل ٹیوبز جڑی ہوئی تھیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں زندہ دفن کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں تقریباً 20 لاشوں کے فرانزک معائنے کی ضرورت ہے جنہیں ہمارے خیال میں زندہ دفن کیا گیا تھا۔ محمد مغیر نے بتایا کہ ناصراسپتال میں اجتماعی قبروں سے ملنے والی کچھ لاشیں بچوں کی ہیں۔ محمد مغیر نے ان لاشوں کی بچی کھچی باقیات کی تصاویر اور ویڈیو ثبوت بھی فراہم کیے۔انہوں نے مزید کہا کہ اجتماعی قبروں میں ہمارے بچے کیوں ہیں؟ ان شواہد سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔علاوہ ازیں غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں ملنے پر وائٹ ہاؤس نے اسرائیلی حکام سے جواب کرلیا۔وائس آف امریکا کے مطابق وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا کہ غزہ کے دو مرکزی اسپتالوں النصر اور الشفا میں اجتماعی قبروں کے برآمد ہونے پر اسرائیلی حکام سے جواب چاہتے ہیں۔امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں جواب چاہیے، ہم اس معاملے کی مکمل اور شفاف تحقیقات چاہتے ہیں۔ایک روز پہلے امریکی محکمہ خارجہ نے بھی غزہ میں اجتماعی قبروں سے متعلق رپورٹس کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے اسرائیلی حکومت سے مزید معلومات کا تقاضا کیا تھا۔دریں اثناغزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کے شعبہ انسانی حقوق کے سربراہ کو بھی لرزا کر رکھ دیا۔بی بی سی کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے کہا کہ وہ غزہ کے الناصر اور الشفاء اسپتالوں کی تباہی اور اسرائیلی کریک ڈاؤن کے بعد ان اسپتالوں سے اجتماعی قبریں ملنے پر خوف کا شکار ہیں۔ انہوں نے ان اسپتالوں میں فلسطینیوں کی شہادتوں کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔یواین نیوز اردو کے مطابق اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ غزہ کے اسپتالوں میں دریافت ہونے والی اجتماعی قبروں میں پائی گئی لاشیں برہنہ تھیں اور ان کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے۔ یہ ہلاکتیں جنگی جرائم کے زمرے میں آسکتی ہیں۔فلسطینی حکام کے مطابق الناصر سے 283 لاشیں ملی ہیں جن میں سے کچھ کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے۔اسرائیلی فوج نے حماس کے جنگجوؤں کی موجودگی کا الزام لگاکر غزہ کے متعدد اسپتالوں کا محاصرہ کرکے وہاں کریک ڈاؤن کیا تھا۔یواین دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کی ترجمان روینہ شمداسانی نے جنیوا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان لاشوں میں بزرگ افراد، خواتین اور زخموں سے چور لاشیں بھی ہیں، متاثرین کو زمین میں گہرائی میں دفن کرکے اس جگہ کو کچرے سے ڈھانپ دیا گیا تھا، کچھ لاشوں کے ہاتھ بندھے ہوئے اور کپڑے اتارے گئے تھے۔انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے ان شہادتوں کی آزادانہ، مؤثر اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ قتل و غارت گری کی اس کھلی چھوٹ کو دیکھتے ہوئے ضروری ہے کہ اس انکوائری میں بین الاقوامی تفتیش کاروں کو شامل ہونا چاہیے۔ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت اسپتال بہت ہی خاص جگہ ہوتی ہے جس کا تحفظ اشد ضروری ہے اور وہاں عام شہریوں، قیدیوں اور دیگر افراد کو جان بوجھ کر قتل کرنا جنگی جرم ہے۔واضح رہے کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری میں اب تک 34 ہزار 180 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔