مزید خبریں

امریکا نے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو شرمناک قرار دیدیا

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیاں شرمناک حد تک بڑھ چکی ہیں، مودی کے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے رپورٹ جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ 3 مئی سے 15 نومبر کے درمیان کم از کم 175 افراد ہلاک اور 60 ہزار سے زیادہ بے گھر ہوئے، یاد رہے کہ بھارت نے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی انسانی حقوق اور مذہبی آزادی پر سابقہ رپورٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔22 اپریل 2024 کو بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر تفصیلی رپورٹ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے سیکرٹری انٹونی بلنکن کی جانب سے پیش کی گئی، رپورٹ میں منی پور، بی بی سی دفتر پر غیر قانونی چھاپے اور راہول گاندھی کی2 سالہ قید کی سزا کا ذکر کیا گیا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2023 میں ہندوستان کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں کوکی اور میتی قبیلوں کے درمیان نسلی تنازع کا آغاز ہوا جس کے دوران انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہوئیں۔ رپورٹ کے مطابق 3 مئی سے 15 نومبر کے درمیان کم از کم 175 افراد ہلاک اور 60,000 سے زیادہ بے گھر ہوئے، منی پور میں بڑے پیمانے پر مسلح تصادم، عصمت دری، گھروں، کاروبار اور عبادت گاہوں کی تباہی ہوئی۔ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے مطابق منی پور فساد کے متاثرہ افراد، انسانی حقوق کی تنظیموں اور سیاسی جماعتوں نے مودی سرکار کی انتشار اور تشدد روکنے میں ناکامی پر کڑی تنقید کی، مودی سرکار کی جانب سے سول سوسائٹی کی تنظیموں، مذہبی اقلیتوں، جیسے سکھوں و مسلمانوں، اور سیاسی اپوزیشن کے خلاف غلط معلومات پھیلانے کے بھی بے شمار واقعات رونما ہوئے۔جموں و کشمیر میں صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں سے پرتشدد تفتیش کی بھی متعدد رپورٹس موصول ہوئی ہیں، 2019 سے اب تک 35 سے زائد صحافیوں پر بھارتی فوج کے حملوں، تفتیش، چھاپوں، من گھڑت مقدمات، اور نقل و حرکت پر پابندیوں کی رپورٹ موصول ہوئی۔بی بی سی کے دفتر پر بھی بھارتی ٹیکس ڈیپارٹمنٹ نے غیر قانونی طور پر چھاپا مارا اور ان لوگوں کو بھی نقصان پہنچایا جن کا فنانس ڈیپارٹمنٹ سے کوئی تعلق ہی نہیں تھا، بی بی سی کی مودی پر تنقیدی ڈاکیومنٹری ریلیز ہونے کے بعد ٹیکس ڈیپارٹمنٹ نے مودی کے حکم پر دفتر پر چھاپا مارا۔ روئٹرز کے مطابق رپورٹرز ودآو?ٹ بارڈرز نے 2023 میں آزادی صحافت کے انڈیکس میں ہندوستان کو 180 ممالک میں سے 161 نمبر پر رکھا۔انسانی حقوق کی تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ مودی کے دور میں ماحول انتہائی خراب ہوا ہے، رپورٹ میں مودی کے زیر اقتدار نفرت انگیز تقاریر میں اضافے، کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی، شہریت کا قانون جسے اقوام متحدہ ’’بنیادی طور پر امتیازی‘‘ قرار دیتا ہے اور غیر قانونی تعمیرات کو ہٹانے کے نام پر مسلمانوں کی املاک کی مسماری کا بھی ذکر کیا گیا۔