مزید خبریں

حکومتی ترجیحات میں بنیادی سہولیات کی فراہمی شامل ہی نہیں،فاروق شیخانی

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد فاروق شیخانی نے کہا ہے کہ دنیا کے ہر ترقی یافتہ و ترقی پذیر ممالک میں انسانی ترقی اور عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنا ان کی حکومت کی اوّلین پالیسی کا حصہ ہوتا ہے ۔ لیکن پاکستان میں انسانی ترقی اور عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنا نہ کسی سیاسی پارٹی کے منشور میں شامل رہا ہے اور نہ کسی حکومت کی اوّلین ترجیحات رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک کے ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس 24-2023ءکے مطابق پاکستان انسانی ترقی یا اپنی آبادی پر سرمایہ کاری کے حوالے سے نہ صرف جنوبی ایشیا میں سب سے نچلے درجے پر آچکا ہے بلکہ اس درجہِ بندی میں بعض افریقی ممالک سے بھی نچلی سطح پر پہنچ چکا ہے۔ صدر چیمبر فاروق شیخانی نے کہا کہ پاکستان میں ہر حکومت قیام سے لے کر اختتام تک یا تو اپنے وجود کو برقرار رکھنے کیلئے مصروف عمل رہتی ہے یا اسے امور مملکت چلانے کیلئے درکار وسائل کی انتظام کاری کا چیلنج درپیش رہتا ہے۔ یوں ہر حکومت آنے والی نئی حکومت کے لئے پہلے سے بھی زیادہ بڑے مسائل اور مالی بحران چھوڑ کر جاتی ہے اور یہ چکر گزشتہ 76 برس سے جاری ہے۔ ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس جو اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) نے 1990 میں متعارف کروایا تھا یہ درجہِ بندی کسی بھی ملک کی تین بنیادی طول و عرض میں ترقی کو مدنظر رکھ کر تیار کی جاتی ہے جس میں صحت، تعلیم اور معیار زندگی شامل ہیں۔ لیکن پچھلی کئی دہائیوں میں پاکستانی حکومت کی ہیومن ڈویلپمنٹ کبھی ترجیحات میں شامل ہی نہیں رہی۔ صدر چیمبر فاروق شیخانی نے کہا کہ ہمارا ملک گزشتہ دو سال سے مسلسل سیاسی عدم استحکام کا شکار رہا ہے اور ہم دورس معاشی اصلاحات کرنے کے بجائے عالمی مالیاتی اداروں اور دوست ممالک سے قرض پر قرض لے کر حکومت چلانے کی خطرناک پالیسی پر عمل پیرا ہیں جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ پاکستان 164 کی کم انسانی ترقی کی درجہِ بندی کے ساتھ دنیا کا سب سے غریب آمدنی والا ملک بن گیا ہے۔ ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس 24-2023ءکے مطابق ہیٹی اور زمبابوے جیسے ممالک نے بھی گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال یہ ہے کہ این ایف سی ایوارڈ کے مطابق صوبوں کو رقم ادا کرنے کے بعد وفاقی حکومت کے پاس اتنی رقم بھی بقایا نہیں بچتی ہے کہ وہ لیے گئے قرضوں کی مد میں واجب الا دا سود کی ادائیگی یقینی بنا سکے یہ طرز حکومت ملک میں انسانی ترقی کے لیے وسائل کی فراہمی میں بڑی رکاوٹ ہے۔صدر چیمبر فاروق شیخانی نے کہا کہ افسوس اس بات کا ہے کہ گزشتہ دو سال کی اقتصادی پالیسیوں کا جائزہ لیں تو یہ واضح نظر آتا ہے کہ معاشی حالات کی خرابی کا خمیازہ غریب عوام نے برداشت کیا ہے۔