مزید خبریں

بدین ، محکمہ خوراک کی کرپشن ، کاشت کاروں کو کروڑوں روپے کا نقصان

بدین (نمائندہ جسارت) محکمہ خوراک میں بدترین کرپشن، گندم کا باردانہ کسانوں اور زمینداروں کے بجائے بیوپاریوں، ایجنٹ میں تقسیم کر کے گندم کے کاشت کاروں کو کروڑوں روپے نقصان کا سامنا، جبکہ محکمہ خوراک اور بیوپاریوں نے کروڑوں روپے کما لیے۔ مختلف علاقوں میں گزشتہ 20 روز سے گندم کی کٹائی زور و شور سے جاری ہے، جبکہ سندھ حکومت محکمہ خوراک کی جانب سے سرکاری ریٹ پر گندم کی خریداری کے لیے بدین شہر ماتلی ، تلہار، گولارچی اور ٹنڈوباگو سمیت ضلع بھر میں قائم خریداری مراکز پر پہلے روز ہی سے گندم کے کاشت کاروں، کسان اور زمینداروں کی جانب سے باردانہ کی عدم دستیابی کی شکایت عام ہیں۔ گندم کے کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ محکمہ خوراک کے ڈسٹرکٹ افسران اور دیگر گندم کے قائم خریداری مراکز کے انچارج اہلکاروں کو صوبائی اور ڈویژنل سطح کے افسران کی سرپرستی ہونے کے باعث شکایت کا ازالہ ہونے کے بجائے محکمہ خوراک کی جانب سے بھاری کمیشن اور رشوت کے عوض گندم کا باردانہ گندم کے بیوپاریوں آٹا مل مالکان کے حوالے کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے کسانوں کا کہنا ہے کہ سرکاری باردانہ کا حصول مشکل ہونے کے باعث گندم کے کاشتکار اور کسان گندم اونے پونے داموں میں مقامی بیوپاریوں اور منڈیوں میں فروخت کرنے پر مجبور ہیں، محکمہ خوراک کی مبینہ اور میگا کرپشن کے باعث گندم کے کاشتکاروں کو حکومت سندھ کی جانب سے مقرر فی من سرکاری ریٹ سے 100 روپے سے زائد کم قیمت پر گندم فروخت کرنی پڑ رہی ہے اور صرف ضلع بدین کے گندم کے کاشتکاروں کو ایک ارب روپے سے زائد کے نقصان اُٹھانا پڑ رہا ہے، کسانوں کو ملنے والا فائدہ محکمہ خوراک اور گندم کے بیوپاری اُٹھا رہے ہیں۔ مقامی محکمہ خوراک کے ذرائع کے مطابق ان کو فی برادرانہ کی بوری کے حساب سے سندھ اور ڈویژن سطح کے افسران کو کمیشن دینا ہے جس کے باعث محکمہ خوراک مقامی سطح پر برادرانہ کسانوں کے بجائے گندم کے بیوپاریوں کو دینے پر مجبور ہیں۔