مزید خبریں

سیکولر بھارت کا دعویٰ مکمل طور پر دم توڑ جائے گا ،مسلمانوں کیلیے مسائل بڑھ جائیں گے

کراچی (رپورٹ: خالد مخدومی ) تیسری عالمی جنگ کا راستہ ہموار ہونے کے امکانات پیدا ہوسکتے ہیں ،جنگی جنون میں مبتلا مودی کے توسیع پسندانہ عزائم سنگین مسائل کو جنم دے رہے ہیں، مودی کی تیسری مرتبہ کامیابی کی صورت میں بھارت کے سیکولر ازم کا دعوی مکمل طور پر دم توڑ جائے گا،مودی کی حکومت دنیابھر فاشسٹ حکومت کے طور جانی جاتی ہے، مودی کے فاشسٹ عزائم کو مزید تقویت ملے گی،بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ساتھ چھوٹی ذات کے ہند وبھی مودی کے مظالم کا شکار ہیں کشمیر و پاکستان کے حوالے سے بھی بھارتی حکومت کے رویے میں بہتری کی توقع ختم ہوجائے گی۔ان خیالات کااظہار آل پاکستان مرکزی مسلم لیگ سندھ کے سربراہ ندیم اعوان ، ممتاز کالم نگار روہیل اصغر اورتجزیہ نگار انوار حیدر نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیاجس میں ان سے پوچھاگیاتھاکہ بھارت کے آئندہ انتخابات میں مودی کی کامیابی کے مضمرات کیا ہوں گے؟آل پاکستان مرکزی مسلم لیگ سندھ کے سربراہ ندیم اعوان نے جسارت کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ بھارت میں عام انتخابات جاری ہیں، اگرچہ انتخابات کا نتیجہ جون میں آئے گا تاہم سیاسی تجزیہ کار ایک مرتبہ پھر بھارت کی انتہا پسند جماعت بی جے پی کی کامیابی کی پیش گوئی کر رہے ہیں، اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ بھارت کی تاریخ میں مسلسل تیسری مرتبہ مودی کی کامیابی کہلائے گی۔ بی جے پی یا مودی کی حکومت بھارت کی تاریخ میں فاشسٹ حکومت کے طور جانی جاتی ہے، مودی کے دور میں نہ صرف بھارتی مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک میں اضافہ ہوا بلکہ دیگر اقلیتوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ مودی کی حکومت میں پانچ سال قبل مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت بھی تبدیل کی گئی تھی، اگر بھارت کے حالیہ انتخابات میں بی جے پی کامیاب ہوتی ہے تو مودی کے فاشسٹ عزائم کو مزید تقویت ملے گی۔ مودی کی دس سالہ حکومت کے دوران پاکستان کے ساتھ سخت رویہ اپنایا گیا، چاہے وہ کھیل کا میدان ہو یا عالمی فورمز پر سفارت کاری، بھارت نے ہر محاذ پر پاکستان کے لیے مشکلات پیدا کرنے کی کوشش کی ہے،مودی کی تیسری مرتبہ کامیابی کی صورت میں بھارت کے سیکولر ازم کا دعوی مکمل طور پر دم توڑ جائے گا کیونکہ بی جے پی نے حالیہ انتخابی مہم میں بھی ہندو توا کی بنیاد پر کمپین کی ہے، اس طرح بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے لیے مسائل مزید بڑھ جائیں گے اور کشمیر و پاکستان کے حوالے سے بھی بھارتی حکومت کے رویے میں بہتری کی توقع ختم ہوجائے گی۔ممتازتجزیہ نگار ا نوار حیدر کاکہناتھاکہ مووی مکمل طور پرایک انتہاپسند شخصیت ہے اس کی اور جماعت بی جے پی دائیں بازو کی سیاست کو عوامیت پسند تھیم اور خطابت کے ساتھ استعمال کرتی رہی ہے جس طرح ڈونلڈ ٹرمپ نے پناہ گزینوںکوجانورکہا تھا اسی طرح مودی اور بی جے پی کے صدر امت شاہ نے غیر قانونی تارکین وطن کو ‘دیمک’ سے تعبیر کرتے ہوئے انہیں خلیج بنگال میں پھینکنے کا عہد کیا جبکہ ہندو اور بودھ مذہب کے ماننے والے تارکین وطن کو شہریت دینے کی باتیں کیں۔ ان کا کہناتھاکہ ایک طرف مشرقِ وسطیٰ میں جنگ چھیڑ کر غاصب صہیونی ریاست اسرائیل عالمی امن کے راستے میں روڑے اٹکا رہی ہے تو دوسری جانب جنگی جنون میں مبتلا بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم سنگین مسائل کو جنم دے رہے ہیں،مودی سرکارنے پہلی مرتبہ اقتدار میںآنے کے ساتھ اپنے توسیع پسندانہ عزائم کا کھلم کھلااظہارکیا اور پاکستان سمیت تمام پڑوسی ممالک سے تعلقات کوانتہائی گشیدگی کی حد تک لے گئے،پاکستان سے مودی کی ازلی دشمنی اور بیر کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں، مودی نے خطے کے چھوٹے چھوٹے ممالک کو اپنے زیر اثر رکھنے لیے فوجی ذرائع کے ساتھ ساتھ ان کودیے گئے قرضوں کو بھی استعمال کیا، اسی لیے مالدیپ کے نو منتخب صدر محمد معیزو نے بھارتی فوجیوں کو واپس اپنے ملک جانے کا الٹی میٹم دے دیا ہے۔ محمد معیزو نے یہ انتباہی بیان دورہ چین کے دوران اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ سے ملاقات سے واپسی کے چند روز بعد جاری کیاکہ مودی کے عزائم کو دیکھتے ہوئے مالدیپ میں اب بھارتی فوجیوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے، وہ مالدیپ چھوڑ کر بھارت واپس جائیں۔مودی کے قریبی اور بھارتیہ جتنا پارٹی کی سوچ کااندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے ان کی جماعت کی جانب سے مالدیپ کے صدر کو نمک حرام قرار دیتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو مشورہ دیاگیا ہے کہ وہ خاموش نہ بیٹھیں بلکہ بھارتی فوج، فضائیہ اور بحریہ بھیج کر محمد معیزو کا تختہ الٹا دیں۔ اس بیان سے اندازہ ہوتا ہے کہ مودی سرکار میں میں اوپر تک بیٹھے ہوئے افراد انتہا پسندانہ سوچ کے حامل ہیں اور وہ کسی بھی صورت خطے میں امن و امان قائم نہیں ہونے دینا چاہتے۔ یہ اپنی نوعیت کا واحد بیان نہیں ہے، بھارت کے کئی اہم رہنما اس قسم کے بیانات پہلے بھی دے چکے ہیں۔ان کا مزید کہناتھاکہ بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر جو حالات پیدا ہورہے ہیں ان کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ معاملات اس حد تک بگاڑے جارہے ہیں کہ تیسری عالمی جنگ کا راستہ ہموار ہونے کے امکانات پیدا ہو جائیں۔ اس حوالے سے امریکا اور برطانیہ سب سے زیادہ منفی کردار ادا کررہے ہیں کیونکہ وہ بین الاقوامی اور عالمی تنازعات کو حل کرانے کے بجائے غاصبوں کا ساتھ دے کر مسائل کو مزید بگاڑ رہے ہیں، ایسی صورت میں اقوامِ متحدہ کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے لیکن یہ ادارہ اپنی پیشرو انجمنِ اقوام کی طرح کٹھ پتلی بن چکا ہے۔ اگر اس موقع پر کسی بڑے بین الاقوامی اتحاد نے معاملات کو سدھارنے کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نہ کیے تو صورتحال مزید بگڑے گی جس سے تیسری عالمی جنگ کے خطرات بڑھتے جائے گے۔ ممتاز کالم نگار روہیل اکبر کا کہناتھاکہ مودی پچھلے دو ادوار بھارت میں جہاں اقلیتوں کو سفاکیت کا سامنا ہے وہی پر چھوٹی ذات کے ہندو بھی اپنوں کے مظالم کا شکار ہیں لیکن جب سے مودی برسراقتدار آیا ہے تب سے نہ صرف مقبوضہ کشمیر میں نہتے اور معصوم مسلمانوں کو شہید کیا جارہا ہے بلکہ بھارت میں بھی مسلمانوں کو تنگ کرنے اور مساجد کو بھی شہید کرنے کا سلسلہ شروع کررکھا ہے، حالیہ بھارتی انتخابات میں مودی کی ممکنہ کامیابی کی صورت میںیہ سلسلہ بند نہیں ہوگا بلکہ اس میںمزید توسیع بھی ہوگی ، بابری مسجد کے انہدام کے بعد دیگر تاریخی مساجد بھی مودی سرکار کے نشانے پر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے ہاں الیکشن آتے ہیں تو ہمارے سیاستدان ایک دوسرے کی ایسی تیسی پھرنے کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کے گلے میں رسہ ڈال کر گھسیٹنے کی باتیں کرتے ہیں اور پھر موقع ملنے پر بھائی بھائی بن جاتے ہیں جبکہ بھارت میں انتخابات کے قریب آتے ہی مودی سرکار کامیابی حاصل کرنے کے لیے مسلمانوں کے بنیادی حقوق غصب کرنے کے علاوہ انتہائی اوچھے اور گھٹیا کام شروع کردیتی ہے، مسلمانوں کو اپنے نشانہ پر رکھ کر کبھی مقبوضہ کشمیر میں شہادتوں کا بازار گرم کرتی ہے تو کبھی بھارت میں قائم تاریخی مساجد کو اپنے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنا شروع کردیتی ہے اور اب تونئی دہلی کی مساجد اور مسلمانوں کے قبرستان بھی ہند و انتہا پسندوں کے نشانے پر آگئے ہیں، مودی سرکار نئی دہلی میں صدیوں پرانی مسجد کوشہید کرنے کے بعد مسلمانوں کی قبروں اور قرآن پاک کے نسخوں کی بھی بے حرمتی شروع کررکھی ہے اورمسلمانوں کے پرانے تاریخی قبرستان کو بھی مسمار کرنا شروع کردیا ہے، جہاں قبروں کی اس حد تک بے حرمتی کی گئی کہ کفن اور میتیں بھی نظر آرہی ہیں، مودی کی انتخابات میںکامیابی نہ صرف مسلمانوں بلکہ بھارت کی تمام اقلیتوں کے مسائل میں اضافے کا سبب بنے گی اور بھارت میں اقلیتوں پرعرصہ حیات تنگ کردیا جائے گا۔ان کا کہناتھاکہ مودی کی کامیابی بھارتی اقلیتوںکے مصائب ومسائل میں اضافے کاسبب بنے گی ہی ساتھ بین الاقومی طور پراس کے منفی اثرات ہوں گے، خصوصی طور پاکستان کے ساتھ خطے کے مالدیپ اور نیپال جیسے چھوٹے ممالک مودی کی جارحانہ اور توسیع پسندانہ سوچ کا شکار ہوں گے جس سے خطہ بدترین فوجی گشیدگی کی لیپٹ میں آجائے گا۔ اصغر روہیل نے کشمیرکا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ بھارت نے غیر قانونی طورپر مسلم اکثریتی کشمیر میں تقریبا 10 لاکھ فوجی تعینات کر رکھے ہیں اس وقت مقبوضہ کشمیر ایک جیل کا منظر پیش کررہا ہے اور پھر 5 اگست 2019 ء کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بھی منسوخ کردی،بھارتی افواج اب تک مقبوضہ کشمیر میں ڈھائی لاکھ کشمیریوں کو شہید جب کہ 7 ہزار سے زائد ماورائے عدالت قتل کر چکی ہے ایک لاکھ سے زائد بچے یتیم اور 11 ہزار سے زائد خواتین زیادتی کا شکار ہوئیں ہیں مقبوضہ کشمیر میں اب تک 16 لاکھ کشمیری گرفتار کیے جاچکے ہیںاور بھارتیوں نے مظالم کی انتہا کرتے ہوئے1100 سے زائد املاک نذرِ آتش کردی ہیں، 2019ء سے مقبوضہ کشمیر میں اب تک انٹرنیٹ کی طویل ترین بندش جاری ہے، اقوام متحدہ کی جانب سے مقبوضہ کشمیرمیں اب تک 5 قراردادیں منظورکی جا چکی ہیں مگرکسی ایک پر بھی عمل درآمد نہ ہو سکا، مقبوضہ کشمیرمیں اس تمام درندگی اور عوام پر بہیمانہ مظالم میں بے جے پی ملوث ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق فروری 2023ء میں بھارت نے مقبوضہ وادی میں مسلم اکثریتی علاقوں کو مسمار کرتے ہوئے انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کی اور کشمیر کو بھارت کی جارحیت کے باعث بہت نقصان اٹھانا پڑا،مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج نے ظلم وجبر کا ایسا کوئی ہتھکنڈہ نہیں چھوڑا جو بے گناہ اور بے سروسامان کشمیری عوام پرنہ آزمایا ہو،مودی کی تیسری بار کامیابی اس بات کا ثبوت ہوگی کہ بھارت مودی کی پاکستان او ر مسلم دشمن سوچ کو لے کر ہی آگے بڑھے گا،مودی جس طرح ریاست کے مسلم تشخص کو اقلیت میں بدلنے کے لیے غیر ریاستی انتہا پسند ہندوؤں کی اسرائیل طرز کی کالونیاں بسائی رہاہے،طویل لاک ڈاؤن کے ذریعے ریاست جموں وکشمیر کو کھلی جیل میں تبدیل کردیا ہے یہ سلسلہ مزید شدت کے ساتھ ہی چلتا رہے گا اگر دنیا نے توجہ نہ دی توپھر مودی دنیا کے امن کے لیے خطرہ بن جائے گا۔