مزید خبریں

اسرائیل کا ایران پر حملہ،3ڈرونز مار گرائے ،تہران کا دعویٰ

تہران/واشنگٹن( مانیٹرنگ ڈیسک،آن لائن) اسرائیل کی فضائیہ نے ایران کے شہر اصفہان پرحملہ کردیا۔عرب میڈیا کے مطابق ایران کے شہر اصفہان کے ہوائی اڈے کے قریب متعدد دھماکے ہوئے۔ دھماکوں میں کسی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی فی الحال کوئی اطلاع نہیں ملی۔اصفہان میں 3 اسرائیلی ڈرون مار گرائے گئے۔اسرائیلی فضائیہ نے اصفہان پرحملے کی تصدیق کردی ہے۔ ایران کی فضائی نیوی گیشن کے تعلقات عامہ کے ڈائریکٹرنے بتایا کہ اسرائیلی حملوں کے بعد تہران، اصفہان، شیراز، مغربی، شمال مغربی اور جنوب مغربی ہوائی اڈوں کے لیے پروازیں معطل کردی گئی ہیں۔ایران نے دھماکوں کی اطلاعات کے بعد اپنے فضائی دفاع کو فعال کر دیا ہے جب کہ ایرانی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ طیارہ شکن اسلحے سے متعدد علاقوں میں اڑنے والی اشیاء کو مار گرایا۔ ایران نے میزائل حملے کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس نے تمام ڈرونز مار گرائے ہیں اور کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا۔تین ایرانی حکام نے نیویارک ٹائمز سے گفتگو میں تصدیق کی کہ یہ حملے ایران کے جوہری تنصیبات کا مرکز کہلائے جانے والے شہر اصفہان کے قریب آرمی ائر بیس کے قریب کیے گئے۔ اس علاقے میں 3 دھماکوں کی آوازیں سنی گئی تھیں۔’این بی سی‘ نیوز نے ایک نامعلوم باخبر ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیل نے امریکا کو ایران پر حملے کی پیشگی اطلاع دے دی تھی لیکن ذرائع نے تصدیق کی کہ امریکا نے اس حملے میں حصہ نہیں لیا۔امریکی حکام کی تصدیق کے باوجود اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے پر تاحال کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔ایک ایرانی اہلکار نے رائٹرز کو بتایا کہ اصفہان میں سنے گئے دھماکے ایرانی فضائی دفاعی نظام کے فعال ہونے کا نتیجہ تھا جس نے ڈرونز کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔سرکاری ایرانی خبر رساں ایجنسی ’ارنا‘ نے اطلاع دی ہے کہ دھماکوں کی شدت کہیں زیادہ تھی لیکن اس کے باوجود کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا۔خیال رہے کہ ایران کے اصفہان شہر میں کئی نیوکلیئر سائٹس ہیں۔ اسرائیل اور امریکا کافی عرصے سے ایران کے جوہری منصوبے کو نشانہ بنانے کی دھمکی دیتے آئے ہیں۔انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملے میں ایران کے کسی نیوکلیئر سائٹ کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔ تمام جوہری تنصیبات محفوظ ہیں۔ایرانی میڈیا کے بقول آج ملک پر چھوٹے ڈرونز سے حملہ کیا گیا جس کے باعث فضائی حدود بند اور فضائی آپریشنز روک دیے گئے۔ایرانی سائبر اسپیس سینٹر کے ترجمان حسین دلیریان نے کہا ہے کہ میزائل حملے کی ابھی کوئی اطلاع نہیں، اصفہان کی فضا میں 3 ڈرون تباہ کردیے گئے ہیں۔ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن کا کہنا ہے کہ اصفہان شہر کے قریب دھماکوں کی اطلاعات کے بعد جمعہ کی صبح فضائی دفاع کے لیے میزائل فائر کیے ہیں،ادھرپاسداران انقلاب کے ایک سینئر جنرل نے دھمکی دی ہے کہ اگر اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کیا تو وہ بھی اسرائیل کی نیوکلیئر سائٹس کو نشانہ بنائیں گے ،ایرانی پاسداران انقلاب کے جوہری تحفظ اور سلامتی کے سربراہ کمانڈرحق طلب نے کہا ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر کسی بھی حملے کا یقینی طور پر جواب دیا جائے گا،ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے ایرانی جوہری تحفظ اور سلامتی کے سربراہ حق طلب کے حوالے سے کہا کہ اگر اسرائیل ہمارے جوہری مراکز اور تنصیبات پر حملہ کرنا چاہتا ہے تو اسے بھی یقیناہمارے ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا جس میں اسرائیلی جوہری تنصیبات کو جدید ہتھیاروں سے نشانہ بنایا جائے گا،جنرل حق طلب کا کہنا ہے کہ مقررہ اہداف کی مکمل تباہی کے لیے ہمارے ہاتھ طاقت ور میزائلوں کے بٹن پر ہیں، انہوں نے کہا کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملے کا خطرہ، تہران کو اپنی جوہری پالیسیوں اور تحفظات پر نظرثانی اور ان سے انحراف پر مجبور کر سکتا ہے تاہم انہوں نے اس کی وضاحت نہیں کی۔اسرائیلی فوج کے ترجمان نے امریکی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ امریکی میڈیا رپورٹس پر فی الحال کوئی تبصرہ کرنا نہیں چاہتے ،امریکی میڈیا رپورٹس میں ایران کے نشانہ بنائے گئے کسی مقام کی نشاندہی نہیں کی گئی ہے البتہ ایران کے نیم سرکاری خبررساں ادارے ’’فارس نیوز‘‘ نے ایرانی شہر اصفہان کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب دھماکوں کی اطلاع دی ہے جبکہ تہران حکومت نے فوری طور پر دھماکوں کی اطلاعات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے برطانوی نشریاتی ادارے نے بھی کہا ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر میزائل داغنے کی تصدیق آزادانہ طور پر نہیں کر سکا ہے ،فرانسیسی نشریاتی ادارے نے دعوی کیا ہے کہ ایران نے کئی ڈرون مار گرائے ہیں تاہم اس پر فی الحال کوئی میزائل حملہ نہیں ہوا ہے۔دوسری جانب حماس نے اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کو خطے میں اشتعال انگیزی قرار دیا ہے۔خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق حماس کے عہدیدار نے ایران پر اسرائیل کے حملے کو خطے میں اشتعال انگیزی قرار دیا اور کارروائیوں کے دائرہ کار کو بڑھانے کا مطالبہ کیا۔حماس کے سینئر عہدیدار سمیع ابو زہری نے کہا کہ ہم غزہ میں نسل کشی کی جنگ اور خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے ردعمل کے طور پر اسرائیلی قبضے کے خلاف احتجاج، بائیکاٹ اور کارروائیوں کے دائرہ کار کو بڑھانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔مارچ میں حماس کی قیادت نے ایرانی ہم منصبوں کے ساتھ ملاقات کی تھی جہاں اس ملاقات میں اس قرارداد کو انتہائی سراہا گیا تھا جس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔اس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے ایرانی وزیر خارجہ حسین عبداللہیان کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں اقوام متحدہ کی قرارداد کی تعریف کی اور اسرائیل کے سیاسی اور عسکری اہداف کے لیے بڑا دھچکا قرار دیا تھا۔