مزید خبریں

نماز و زکوٰۃ کی فرحتیں

فرحتوں کا سلسلۂ تسبیح کے دانوں کی طرح تمام ارکانِ اسلام میں نظر آتا ہے۔ کلمۂ شہادت کے ساتھ روزانہ پانچ وقت کی نماز خوشیوں اور سرور کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے۔ جب مسلمان اپنے رب سے سرگوشیاں کرتا ہے، اور نماز میں اس کے سامنے خشوع سے کھڑا ہوجاتا ہے، پس اس کی روح پْرسکون ہو جاتی ہے، اس کا نفس ڈھیلا پڑ جاتا ہے، اور رب کی معیت کی نعمت پر سرشار ہوتا ہے۔ اور اس کے دل کی فرحتوں کا کیا کہنا، جب ہر نماز اس کے گناہ اس سے دْور کر تی ہے اور انھیں جھاڑ دیتی ہے، جیسا کہ ہمارے ربّ نے اس کی تاکید فرمائی ہے:

’’اور نماز قائم کرو، دن کے دونوں سروں پر اور کچھ رات گزرنے پر۔ درحقیقت نیکیاں برائیوں کو دْور کر دیتی ہیں، یہ ایک یاد دہانی ہے ان لوگوں کے لیے جو خدا کو یاد رکھنے والے ہیں‘‘۔ (ھود: 114)

نبی اکرمؐ نے خوشخبری دی ہے: ’’جب کوئی مسلمان فرض نماز کے لیے حاضر ہوتا ہے، اور اس کے لیے اچھی طرح وضو کرتا ہے، اور خشوع اختیار کرتا ہے اور اس کے آگے جھک جاتا ہے، تو وہ نماز اس کے پچھلے گناہوں کا کفّارہ بن جاتی ہے،جب تک وہ کسی کبیرہ گناہ کا مرتکب نہ ہو، اور یہ تمام زمانے کے لیے ہے‘‘۔ (مسلم ) اور نماز بذاتِ خود بلند ہو کر اسے پاکیزہ کرتی ہے: ’’یقیناً نماز فحش اور برے کاموں سے روکتی ہے‘‘۔ (العنکبوت: 45)

اور یہ نماز اس کی پریشانیوں کے ازالے اور غموں کے چھٹ جانے کا ذریعہ بنتی ہے:
’’صبر اور نماز سے مدد لو، بے شک نماز ایک سخت مشکل کام ہے، مگر ان فرماں بردار بندوں کے لیے مشکل نہیں ہے جو سمجھتے ہیں کہ آخر کار انھیں اپنے رب سے ملنا اور اسی کی طرف پلٹ کر جانا ہے‘‘۔ (البقرہ: 45-46)

پھر یہ قیامت کے روز اس کے لیے نجات کا قلعہ بنے گی: ’’جس نے اس کی محافظت کی وہ اس کے لیے نْور اور بْرھان بنے گی اور قیامت کے دن نجات کا ذریعہ بنے گی‘‘۔ (احمد)

رہا مال میں سے زکوٰۃ کا اخراج تو وہ بھی فرحت سے خالی نہیں ہے، کیوںکہ اس میں نفس کی زکوٰۃ اور اس کی طہارت ہوتی ہے:
’’اے نبیؐ! تم ان کے اموال میں سے صدقہ لے کر انھیں پاک کرو اور (نیکی کی راہ میں) انھیں بڑھاؤ‘‘۔ (التوبہ: 103)

مومن زکوٰۃ کی ادایگی کرتے ہوئے رب کی اطاعت پر فرحت محسوس کرتا ہے۔ وہ اللہ کی نعمت کے حاصل ہونے پر خوشی محسوس کرتا ہے کہ اس نے اسے اتنا مال دیا کہ صاحبِ نصاب۱ بنادیا، اور اسے غریب اور مفلوک الحال بھائیوں کو مال ادا کرنے کا ذریعہ بنایا، اور اس کے ذریعے ان کی حاجت کو پورا کروایا۔ وہ جب صدقہ دیتا ہے اور مسکین کو کھانا کھلاتا ہے، بوسیدہ لباس والے کو پوشاک پہناتا ہے، بے گھر کو ٹھکانا دیتا ہے تو اسے خوشی کا احساس ہوتا ہے۔ وہ یتیم کی کفالت کرتا ہے، اور فقیر کو مال عطا کرتا ہے، بے روزگار کے لیے روز گار کا اہتمام کرتا ہے، تو اپنے بھائی کی مدد کرتے ہوئے اور اس کی تکلیف کو دْور کرتے ہوئے اسے عجیب فرحت کا احساس گھیر لیتا ہے، رہا آخرت کا اجر تو وہ اسے اور بھی راحت پہنچائے گا، اور شدید فرحت کا احساس دلائے گا۔

رسولؐ نے فرمایا: ’’صدقہ، ربّ کے غصّے کو بجھاتا ہے، اور بْری موت سے بچاتا ہے‘‘۔ (صحیح ابنِ حبان) مزید فرمایا: ’’صدقہ اپنے دینے والے کی قبر کو گرمی سے بچاتا ہے، اور قیامت کے روز مومن اپنے صدقے کے سایے میں ہوگا‘‘۔ (السلسلۃ الصحیحۃ)