مزید خبریں

پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے صدر کا خطاب،ایوان مچھلی بازار بن گیا ،سیٹیاں بجتی رہیں،شور شرابا،چور چور،گو زرداری گو کے نعرے

اسلام آباد(نمائندہ جسارت) پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے صدر مملکت آصف علی زرداری کے پہلے خطاب میں ایوان مچھلی بازار بن گیا‘سیٹیاں بجتی رہیں‘شور شرابہ‘چور چور‘گو زرداری گو کے نعرے لگائے جاتے رہے۔جمعرات کو نئے پارلیمانی سال کا پہلا مشترکہ اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں 15 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا جو 30 منٹ تک جاری رہا۔چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی بھی اسپیکر کی نشست کے ساتھ براجمان تھے۔اسپیکر قومی اسمبلی نے صدر مملکت آصف علی زرداری کو خطاب کی دعوت دی تو اپوزیشن اراکین بھی اسپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہو گئے۔صدر مملکت آصف علی زرداری نے نئے پارلیمانی سیشن کے مشترکہ اجلاس سے اپنا پہلا خطاب کیا۔ اس دوران ان کی اہلیہ بینظیر بھٹو کی کی تصویر ان کے ڈائس پر موجود رہی۔انہوں نے اپنے خطاب میں نئے منتخب اراکین پارلیمنٹ کو مبارک باد پیش کی اور اپوزیشن کو ساتھ چلنے کی بھی دعوت دی۔صدر مملکت کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ صدر منتخب کرنے پر اراکین پارلیمنٹ و صوبائی اسمبلی کا تہہِ دل سے شکرگزار ہوں، ماضی میں بطور صدر میرے اہم فیصلوں نے تاریخ رقم کی، آج ہمارے ملک کو دانشمندی اور پختگی کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آج کے دن کو ایک نئی شروعات کے طور پر دیکھیں، ہمیں اپنے لوگوں پر سرمایہ کاری کرنے اور عوامی ضروریات پر توجہ مرکوز کرنا ہو گی۔صدر مملکت کا کہنا تھا کہ اختلافات لے کر نہیں چل سکتے ،وقت کم ہے ،ہنگامی اقدامات کرنا ہوں گے،ملک کو سیاسی بحران سے نکالناہوگا،ہم کوشش کریں تو سیاسی درجہ حرارت میں کمی لاسکتے ہیں، مل کر آگے بڑھیں گے تو جمہوریت مضبوط ہوگی،ہمارا ایجنڈا اور خیالات ہی ملک کو مضبوط بنائیں گے۔آصف زرداری کے بقول ماضی میں بطور صدر میرے اہم فیصلوں نے تاریخ رقم کی، آج ہمارے ملک کو دانشمندی اور پختگی کی ضرورت ہے۔ان کاکہنا تھا کہ ایسا سیاسی ماحول بنانا ہو گا جس میں حدت کم اور روشنی زیادہ ہو، ہم سب کو ایک قدم پیچھے ہٹنا ہو گا،فیصلہ کرنا ہوگا کہ سب سے زیادہ اہم ملک و وقوم کے لیے کیا ہے،سوچنا ہوگا کہ اپنے مقاصد، بیانیے اور ایجنڈے میں کس چیز کو ترجیح دے رہے ہیں۔صدر نے کہا کہ ہمیں عوام کی ترجیحات کو پورا کرنا ہو گا، ملک کو آگے لے کر جانے کے لیے تقسیم سے نکلنا ہو گا، پارلیمانی نظام پر اعتماد کے لیے دونوں ایوانوں کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ صدر زرداری نے کہا کہ ہم اختلاف کو مل بیٹھ کر حل کریں، ملک کو جس چیز کی ضرورت ہے وہ ہمارے ایجنڈے میں شامل ہونی چاہیے، سیاسی قیادت اپنی ترجیحات کو ہائی لائٹ کریں۔قومی اسمبلی میں ’گو نواز گو‘ کے نعرے کی واپسی کے بعد اب اپوزیشن نے ’گو زرداری گو‘ کے نعرے بھی لگا دیے۔صدر مملکت کے خطاب کے دوران سنی اتحاد کونسل کے اراکین پارلیمنٹ ’گو زرداری گو‘ کے نعرے لگاتے رہے۔ صدر آصف علی زرداری کے 23 منٹ تک جاری رہنے والے خطاب کے دوران اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا۔ سنی اتحاد کونسل اسپیکر ڈائس کے سامنے سراپا احتجاج رہی۔سنی اتحاد کونسل کے اراکین جہاں حکومت مخالف نعرے بازی کرتے رہے تو وہیں کچھ اراکین سیٹیاں بجانے میں بھی مصروف رہے۔اپوزیشن رکن جمشید دستی اپنے ساتھ ’باجا‘ لے کر پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں شریک ہوئے۔ صدر آصف علی زرداری کے احتجاج کے دوران وہ ’باجے‘ کا سہارا لے کر شور شرابہ کرتے رہے۔آصف علی زرداری کے خطاب کے دوران سنی اتحاد کونسل کے احتجاج اور ’گو زرداری گو‘ کے نعرے لگانے پر پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی آغا رفیع اللہ اور پی پی رکن قومی اسمبلی عبد القادر پٹیل غصے میں آگئے۔آغا رفیع اللہ، عبد القادر پٹیل اور سنی اتحاد کونسل کے جمشید خان دستی کے درمیان تلخ کلامی ہوئی جس پر راجا پرویز اشرف نے بچ بچاؤ کرایا۔ پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں مدعو کیے گئے کافی مہمان شریک نہ ہوئے۔ سروسز چیفس، پنجاب اور خیبر پختونخوا کے وزرائے اعلیٰ اور گورنرز بھی مشترکہ اجلاس میں نہ آئے۔ صرف وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور خیبر پختونخوا کے گورنر حاجی غلام علی موجود تھے۔اس کے علاوہ آزادکشمیر کے وزیراعظم اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بھی اجلاس کی کارروائی دیکھنے نہ آئے۔قومی اسمبلی کی مہمانوں کی گیلریوں میں وزرائے اعلیٰ اور سروسز چیفس تو نہ آئے تاہم غیرملکی سفارت کار بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔خلیجی ممالک سمیت، براعظم افریقا، امریکا اور برطانیہ کے سفارتکاروں نے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کی کارروائی دیکھی۔