مزید خبریں

پنجاب کی کچن کیبنٹ کے فیصلے عوام دشمن ہیں،جماعت اسلامی

لاہور (نمائندہ جسارت) قائم مقام امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی نصر اللہ گورائیہ نے کہا ہے کہ پنجاب کی کچن کیبنٹ کے فیصلے عوام دشمنی پر مشتمل ہیں، صوبائی کابینہ کی جانب سے گندم کی امدادی قیمت 3900 روپے فی من مقرر کرنا، کاشتکاروں کا استحصال کرنے کے مترادف ہے، گندم کی امدادی قیمت کم از کم 5 ہزار روپے مقرر کی جائے، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو چھوٹے کاشتکار کے مفادات کا تحفظ ہر صورت یقینی بنانا چاہیے، 50 لاکھ ٹن گندم حکومت کے گوداموں میں پڑی ہے، اس سے پنجاب کے 10 لاکھ غریب خاندانوں کو مفت گندم دی جا سکتی ہے، اگر حکومت یہ کام نہیں کر سکتی تو ہمارے سپرد کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کسانوں کے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ شعبہ زراعت معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، زرعی اجناس کی قیمتیں فصلوں کے رقبے اور پیداوار کی منصوبہ بندی اہم ترین مراحل ہیں جن کا براہِ راست تعلق کسانوں سے ہے، دور دراز علاقوں میں جہاں مواصلات کا مناسب نظام موجود نہیں ہے، کاشتکاروں کو ملنے والی قیمتیں مرکزی منڈیوں اور بازاروں میں مروجہ قیمتوں کے مقابلے میں بہت کم ہیں، چھوٹے کاشتکاروں کو زرعی مداخل کے لیے کم از کم 5 لاکھ روپے تک بلاسود قرضہ دیا جائے تاکہ وہ مشکلا ت کا باآسانی مقابلہ کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا کل رقبہ 79.6 ملین ایکڑ ہے، جس میں سے 23.7 ملین ایکڑ، زرعی رقبہ ہے جو کل رقبے کا 28 فیصد بنتا ہے، اس میں سے بھی 8 ملین ایکڑ رقبہ زیرِ کاشت نہ ہونے کے باعث بے کار پڑا ہے، پاکستان کی 75 فیصد سے زائد آبادی زراعت کے پیشے سے وابستہ ہے، ملک کی مجموعی قومی پیداوارمیں زراعت کا حصہ 21 فیصد ہے، یہ شعبہ ملک کے 45 فیصد لوگوں کے روزگار کا ذریعہ ہے، لیکن اتنا ہی حکومتی بے حسی کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی، تیل، کھاد، زرعی ادویات اور مشینری کی قیمتوں میں اضافہ گندم کی امدادی قیمت میں اضافے سے کئی گنا زیادہ ہے، دیہی سڑکوں کے رابطے کو بہتر بنانا، زیادہ سے زیادہ گوداموں کا قیام، کولڈ اسٹوریج کی سہولیات پیدا کرنا اور اس بات کو یقینی بنا نا کہ پانی اور بجلی کی فراہمی جاری رہے، حکومت کے کرنے کے کام ہیں۔ نصر اللہ گورائیہ نے کہا کہ پڑوسی ملک بھارت زراعت کو 100 فیصد سبسڈی دے رہا ہے جس کے نتیجے میں بھارت زرعی اشیا میں نہ صرف خود کفیل ہوگیا بلکہ انہیں برآمد بھی کررہا ہے۔