مزید خبریں

سندھ حکومت کی کراچی ڈکیتی کی وارداتوں پر پردا ڈالنے کی کوشش

کراچی (تجزیاتی رپورٹ: محمد انور ) کراچی کے شہریوں نے ڈکیتی و رہزنی کی مسلسل وارداتوں پر حکومت سندھ کی جانب سے تاحال کوئی سخت قدم نہ اٹھانے اور ان وارداتوں کو سیاست سے جوڑنے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ مسلسل ڈکیتی و رہزنی
وارداتوں پر ایک سیاسی جماعت کی جانب سے احتجاجی مہم کا اعلان کرنے پر پیپلزپارٹی کے مشیر قانون اور وزیر برقیات ناصر شاہ اور مشیر مرتضیٰ وہاب کی طرف سے ردعمل کے اظہار کو “چور کی داڑھی میں تنکا” کے مترادف قرار دیا ہے۔ شہریوں نے کہا کہ حکومت ڈاکوؤں کو ختم کرنے میں ناکام ہوگئی ہے اور اب ان وارداتوں کو مختلف رنگ دینے کی کوشش کررہی ہے تاکہ یہ سنگین وارداتوں کے سلسلے پر پردا ڈال دیا جائے۔ شہریوں نے کہا کہ حکومت کے لوگوں کو سوچنا چاہیے کہ ان وارداتوں کو کنٹرول کرنے کی ذمے داری صوبائی حکمرانوں کی بے جن پر وہ قابو پانے میں ناکام ہوچکی ہے۔ خیال رہے کہ رمضان المبارک کے مہینے سمیت گزشتہ 4 ماہ میں کراچی میں ڈکیتی و رہزنی و قتل کی 50 سے زاید وارداتیں رپورٹ ہوئی ہے۔ ان وارداتوں میں یہ بات بھی نوٹ کی گئی ہے کہ مسلح ملزمان وارداتیں کرتے ہوئے مزاحمت کرنے پر نہتے لوگوں کو براہ راست ماتھے پر یا سینے پر نشانہ بناتے ہیں۔ اس طرح کی وارداتیں پہلی بار کی جارہی ہے جس سے ایسا تاثر ملتا ہے کہ ڈاکو نہ صرف بلا خوف و خطر وارداتیں کررہے ہیں بلکہ ان کے حوصلے بھی مسلسل بلند ہو رہے ہیں۔شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت رینجرز کو ان وارداتوں کے سدباب کے لیے فوری اختیارات اور ہدایات دینے کے بجائے لیت و لعل سے کام لے رہی ہے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت صفائیاں اور ردعمل کا اظہار کرنے کے بجائے عملی اقدام کرنے پر توجہ دیں اور شہریوں کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنائے۔ شہریوں نے یہ بھی کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت کے لیے انتہائی شرم کی بات تو یہ بھی ہے کہ وہ گزشتہ 12 سالوں کے دوران شہر میں کلوز سرکٹ کیمروں کی تنصیب کا منصوبہ مکمل نہیں کرسکی جس کا حکم 2011 ء میں عدالت عظمی نے جاری کیا تھا۔ شہریوں نے مزید کہا کہ موجودہ وزیر داخلہ کے بیانات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ وہ جرائم کی وارداتوں کے خاتمے کے بجائے صوبائی حکومت کو تحفظ دینے پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں حالانکہ ڈکیتی و رہزنی مسلسل وارداتوں کا تقاضہ یہ ہے کہ وزیر داخلہ ازخود دن میں کم اس کم 3 مرتبہ شہر کا بغیر کسی پروٹوکول اور محافظوں کا دورہ کریں جس سے یہ واضح ہوگا کہ ان کی حکومت ڈاکوؤں و رہزنوں کا خاتمہ کرنا چاہتی ہے۔