مزید خبریں

جدہ: او آئی سی کے رکن ممالک کے وزرائےخارجہ کا غیرمعمولی اجلاس

جدہ میں اسلامی تعاون تنطیم (او آئی سی) کے ہیڈکواٹرمیں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی مظالم، رفح پراس کے منصوبہ بند زمینی حملے اور غزہ میں انسانی بحران پر تبادلہ خیال کے لیے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کی کونسل (سی ایف ایم) کا غیر معمولی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس سے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے اور او آئی سی میں پاکستان کے مستقل نمائندے سفیر سید محمد فواد شیر نے خطاب کیا۔ اپنے بیان میں سفیر نے پاکستان کی طرف سے فلسطین کے عوام کے خلاف مسلسل اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کا اعادہ کیا اور غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی اور انسانی امداد کی بلا تعطل فراہمی کی ضرورت پر زوردیا۔ سفیرفواد شیر نے او آئی سی پر زور دیا کہ وہ درج ذیل اقدامات اٹھائے: جنگ کو روکنے کے لیے نئے سرے سے کوششیں کرنے کے لیے او آئی سی کا ‘کور گروپ تشکیل دیں۔ غزہ کے لیے فوری طور پر انسانی بنیادوں پر فنڈ قائم کرے۔ فلسطین کی ریاست کو اقوام متحدہ کے مکمل رکن کے طور پر تسلیم کرنے پر زور دیے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل پر زور دیں کہ وہ اسرائیلی جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن آف انکوائری قائم کرے۔ دو ریاستی حل کے حصول کو تیز کرنے کے لیے بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کی کوششیں کرے۔ نومبر 2023 کے عرب اسلامی سربراہی اجلاس کی قرارداد کی تعمیل میں اسرائیل کو ہتھیاروں اور گولہ بارود کی فراہمی پر پابندی لگانا۔ غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلاء اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں اور مسجد اقصیٰ کے اندر تمام غیر قانونی بستیوں کو روکنے کا مطالبہ۔ او آئی سی کور گروپ کے ذریعے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان بات چیت کے حالات پیدا کرنا۔ ان تمام عطیہ دہندگان سے گزارش کریں جنہوں کرنا جنہوں نے اپنے عطیات کو معطل کر دیا ہے وہ اپنا فیصلہ واپس لیں۔ او آئی سی میں پاکستان کے مستقل مشن کی پریس ریلیز کے مطابق فواد شیر نے پاکستان کے دیرینہ غیر واضح موقف کی بھی توثیق کی کہ مسئلہ فلسطین کا حتمی حل 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ایک قابل عمل، متصل اور خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام اور اس کا دارالحکومت القدس الشریف ہے۔ غیر معمولی اجلاس نے اپنے اختتام پرایک قرارداد منظور کی جس میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت اور طاقت کے اندھا دھند استعمال کی مذمت کی گئی۔