مزید خبریں

اسٹیٹ بینک نئے نوٹ عوام اور بینکوں کو دینے میں ناکام

اب یہ بات زبان ِ عام پر ہے کہ اسٹیٹ بینک عید پر نئے کرنسی نوٹ بڑے بڑے ادروں،مرکزی بینک کے افسران وملازمین صحا فت کے نام پر تجارت کر نے والے صحافیوں ،اور اسی طرح دیگر افراد کے نئے نوٹ کو تقسیم کیا گیا گیا ہے لیکن مرکزی اور دیگربینک کے کھاتیدار اس نعمت سے یکسر محروم رہے ہیں ۔عوام کو یہ جان کر حیر ت ہو گی کہ چند اخبار نے مرکزی بینک سے 20سے 50لاکھ نئے کرنسی نوٹ حاصل کیے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ وہ نوٹ اپنے ملازمین کے لیے خرید رہے ہیں لیکن حقیقت اس کے بر عکس ہے ۔100سے 150ملازمین کی ضرورت کیلیے 40سے 50لاکھ کی کرنسی نوٹ کی حاصل نہیں کیے جاسکتے ہیں ۔ کراچی سے جاری ہو نے والا نوائے وقت جہاں اب 6سے 7ملازمین ہیں وہاں 41لاکھ کی کرنسی اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کی گئی ہے ۔

عید کے ساتھ عیدی کا تصور قدیم ہے کیا ملک کے مرکزی بینک 300ارب سے زائد نئے کرنسی نوٹوں کو مختلف اداروں تقسیم بھی کیا لیکن اس عید پر بھی عوام کو نئے کرارے نوٹ نہیں مل سکے ہیں ۔ اس حوالے سے اہم خبر عوام کے لیے یہی رہی کہ اسٹیٹ بینک 300ارب کے نئے کرنسی نوٹوں میں اپنے کھاتیداروں اور عام لوگوں کے کچھ بھی دینے کے قابل نہیں رہی ہے ۔ اس حوالے سے بینکوں برانچ منیجرز نے جسارت کو بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے بینک برانچوں کو ایک بھی نئے نوٹوں کی گڈی نہیں دے ہے ۔عید خوشی کا ایک تہوار ہے جس پر ہر کوئی اپنی استطاعت کے مطابق اپنے عزیز واقارب اور پیاروں کو عیدی دیتا ہے اور یہ عموماً نقد رقم میں کرارے نوٹ ہوتے ہیں۔اسٹیٹ بینک ہر سال پر عید کے موقع پر نئے نوٹ جاری کرتا تھا تاہم کورونا وبا کے بعد سے دو سال سے عید کے موقع پر نئے نوٹوں کا اجرا نہیں ہوسکا یوں پاکستانیوں کا عید پر خستہ حال نوٹوں کی ملی عیدی پر ہی گزارا کرنا پڑا۔ لیکن اب یہ سلسلہ ہر سال کو ہو گیا ہے اس سال بھی عوام پیاروں بالخصوص بچوں کو عیدی دینے کے لیے نئے نوٹ مل سکیں گے یا نہیں اس حوالے سے اسٹیٹ بینک پہلے ہی اعلاع دے چکا تھا ۔اسٹیٹ بینک کے ذرائع کے مطابق گزشتہ 2 عیدوں کی طرح اس عید بھی اسٹیٹ بینک سے نئے نوٹ جاری نہیں کیے جائیں گے۔اسٹیٹ بینک نے 22مارچ کو ہی یہ اطلاع دے دی تھی کہ عید پر نئے کرنسی نوٹ جاری نہیں ہو ں گئے لیکن عوام یہ دیکھ رہی تھی اوپن مارکیٹ میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری ہو نے والے نوٹوں کا انبار لگا ہو ا ہے ۔

اس کے فوری بعد نئے کرنسی نوٹ سٹیٹ بنک کے باہر سے بلیک میں خریدنے پر مجبور ہیں بلیک مارکیٹنگ کے تحت 10روپے والی نئے نوٹوں کی کاپی 400روپے اضافی قیمت پر فروخت کیے جا رہے ہیں اسی طرح 20روپے والی نئے نوٹوں کی کاپی بھی اسی اضافی رقم پر فروخت کیے جا رہے ہیں 50روپے والی نئے نوٹوں کی کاپی ساڑھے تین سو اضافی روپے میں اور 100روپے والی نئے نوٹوں کی کاپی بھی ساڑھے تین سو روپے اضافی رقم کے ساتھ فروخت کی جا رہی ہیںاسٹیٹ بینک آف پاکستان اور دیگر بینکوں سے نئے کرنسی نوٹوں کا اجراء بند ہوتے ہی کرنسی مافیا کی چاندی ہوگئی ہے ‘ اسٹیٹ بینک سے باہر اور کرنسی ڈیلرز کی دکانوں پر بلیک میں نئے کرنسی نوٹ فروخت کرنے کا دھندہ اپنے عروج پر پہنچ گیا ہے۔

اس سلسلے میں بتاتا چلوں کہ 2017 ء ‘ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے ایس ایم ایس سروس کے ذریعے نئے کرنسی نوٹوں کے اجراء کر نے کا پلان بھی رہا ہے لیکن مرکزی بینک کے اس منصوبے کو بھی بینکوں اور کرنسی مافیا نے تباہ کر دیا تھا جس کے بعد بھی اسٹیٹ مافیا کے خلاف کچھ کر نے میں ناکام رہی تھی ۔اس بارے آخری مرتبہ 19 جون 2017 کو ٹرانزیکشن کوڈ جاری کیے گئے تھے اور پہلے سے جاری کوڈوں کو 22 اور 23 جون کو نئے نوٹ فراہم کرنے کا پیغام دیا گیا ‘ اسٹیٹ بینک سے پہلے جاری ٹرانزیکش کوڈ پر شہریوں نے نئے نوٹ وصول کیے تاہم ا سٹیٹ بینک عملہ کی ملی بھگت سے بینک میں مختلف ٹھیکے حاصل کرنیوالی ایک کمپنی کے ملازمین نے نئے کرنسی نوٹ حاصل کرکے اسٹیٹ بینک کے باہر ہی کرنسی مافیا کو فروخت کردئیے ‘ یہ دھندہ اب بھی جاری ہے ‘ کمپنی کے ملازمین نے مختلف شناختی کارڈز پر نئے نوٹ حاصل کیے جن سے ا سٹیٹ بینک عملہ نے متعلقہ شخص کی عدم موجودگی بارے پوچھنا تک گوارہ نہیں کیا جبکہ قواعد کے مطابق شناختی کارڈ کی تصدیق کو یقینی بنانے کیلئے اس کے نمبر کے اندراج کو لازمی قرار دیا گیا لیکن ا سٹیٹ بینک عملہ نے اپنے ہی قواعد کو پامال کر دیا۔ اسٹیٹ بینک کے باہر 10 روپے کے نئے کرنسی نوٹوں کی کاپی 12 سو روپے اور 100,50 روپے کی کاپی بھی اضافی رقم وصول کر کے فروخت کی جاتی رہی ہے۔ تاہم بینک حکام کے مطابق نئے کرنسی نوٹ صرف متعلقہ کارڈ ہولڈر کی تصدیق پر ہی فراہم کیے گئے ہیں‘ بینک عملہ کی کرنسی مافیا کو معاونت کی اطلاعات درست نہیں ہیں۔

کیا یہ ایک حیران کن صورتحال نہیں ہے کہ اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے پاس شہریوں کو دینے کیلئے نئے کرنسی نوٹ موجود نہیں،مگر بلیک میں فروخت کرنے والے مافیا کو دینے کے ڈھیروں نوٹ موجود ہیں۔ ملک بھر میں اسٹیٹ بنک کی ناک کے نیچے بلیک میں فروخت کرنے والوں کے تھیلے نئے کرنسی نوٹوں سے بھرے ہیں10 اور 20 کے کرنسی نوٹ کا بنڈل 400 روپے اضافی لیکر فروخت کیا جارہا ہے۔