مزید خبریں

کے حق میں فیصلہ بغور پڑھا جائے‘ محمد اکبرEOBIـ

متحدہ لیبر فیڈریشن پاکستان کے سینئر نائب صدرمحمد اکبر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ای او بی آئی نے 2008ء میں سیکشن 22 کی 22(2) کی رعایتی شقوں کو فنانس ایکٹ کے ذریعے ختم کر دیا تھا اور حامل بیمہ داران کو فوائد بڑھاپا پنشن ادائیگی بند کر دی تھی کسی بھی بنیادی قانون میں فنانس ایکٹ کے ذریعے ترامیم کو سپریم کورٹ نے خلاف قانون قرار دے کر ختم کر دیا ۔ لیکن ای او بی آئی بضد رہی اور مختلف خلاف قانون و بنیادی استحقاق ادارے اور ملازمین کی الگ الگ رجسٹریشن کی تاریخ کو یکجا کر کے پیش کیا اور تاریخ یکم جولائی 1976ء سے جوڑا جبکہ سیکشن 22 ہر دو یعنی ازاں بعد 1976ء کے بعد اور نہیں بلکہ یا(or) ازاں بعد شرط ہے کہ اس کی بیمہ دار مدت ملازمت 40 سال اور 45 سال حد عمر کی تکمیل کے بعد کی 7 سال اور 5 سال بلترتیب قابل ادائیگی بیمہ شدہ مدت ملازمت لازم ہے۔ ای او بی آئی( EOBI) نے ان رعایتی شقوں کو ختم کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔ معزز سپریم کورٹ نے ان شقوں کو ختم نہیں فرمایا بلکہ آخری پہرے میں سیکشن 22(2) کی لازم شرائط کی تکمیل کے حامل بیمہ داران کو اجازت دی ہے اور(EOBI) کو حکم صادر فرمایا ہے کہ قانون ہذا کے مطابق فوائد بڑھایا پنشن ادا کیے جائیں۔ ای او بی آئی اس فیصلے کی آڑ میں واویلے سے اپنی سابقہ ہٹ دھرمی جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ فوائد بڑھاپا پنشن سے انکار سے متعلق ای او بی آئی کو کوئی اختیار حاصل نہیں ہے بلکہ قابل سزا جرم ہے یہ خلاف قانون قانون موشگافیوں کی آڑ میں ریٹائرڈ ملازمین کے استحقاقی حقوق کی ادائیگی کے بجائے مختلف دفاتر اور عدالتوں میں ذلیل و خوار کرنا اپنا فرض اور ڈیوٹی بنا لی ہے ۔ قانونی اور احتجاجی جدوجہد جاری رہے گی۔