مزید خبریں

روز ے سے اعصابی، جسمانی قوت میں اضافہ اورکینسر، فالج کا امکان کم ہوتا ہے

کراچی (رپورٹ: خالدمخدومی) روز ے سے اعصابی، جسمانی قوت میں اضافہ اورکینسر، فالج کا امکان کم ہوتا ہے‘ بچوں کو مرگی کے مرض سے بھی نجات پانے میں مدد مل سکتی ہے‘ مٹاپا، چربی اور فاسد مادوں کے کم ہونے سے جسم کو فرحت و تازگی ملتی ہے‘ روزہ لازمی رکھیں‘ روزہ ذیابیطس، امراضِ خون سے تحفظ اورد ماغی ہارمون بی ڈی این ایف میں اضافہ کرتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار سرجن، ڈاکٹر سرسید شاہد عقیل، غذائی ماہر ڈاکٹر ندا ذیشان اور حکیم عبدالرزاق بگٹی نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’روزے کے جسمانی فوائد کیا ہیں؟‘‘ ڈاکٹر شاہد عقیل کا کہنا تھا کہ ویسے تو ماہ رمضان کے دوران روزے رکھنا مذہبی فریضہ ہے مگر یہ صحت کی بہتری کے لیے بھی بہترین وقت ہوتا ہے‘ انٹرمٹنٹ فاسٹنگ پر حالیہ برسوں میں کافی کام ہوا ہے‘ انٹرمٹنٹ فاسٹنگ سے مراد دن میں ایک خاص دورانیے تک کھانے سے دوری اختیار کی جاتی ہے یعنی ایک طرح سے یہ رمضان کے روزوں جیسا طریقہ کار ہی ہے اور متعدد تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا ہے کہ یہ جسم اور دماغ دونوں کے لیے بہت زیادہ مفید ہے‘ روزوںکے ممکنہ فوائد صحت بخش غذائی عادات کو اپنانے سے ہی حاصل ہوں گے‘ بہت زیادہ چکنائی سے بھرپور پکوان کا استعمال الٹا نقصان پہنچا سکتا ہے‘ جب ہم کچھ وقت تک غذا کو خود سے دور رکھتے ہیں تو جسم کے اندر کافی کچھ ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر روزہ جسم کے ہارمونز کی سطح میں تبدیلیاں لاتا ہے تاکہ ذخیرہ شدہ جسمانی چربی زیادہ قابل رسائی ہو جبکہ اہم خلیاتی مرمت کا عمل شروع ہوجاتا ہے‘روزے کے دوران خون میں انسولین کی سطح میں نمایاں کمی آتی ہے جو چربی گھلانے میں مدد فراہم کرتی ہے۔اسی طرح خون میں ایچ جی ایچ نامی ہارمون میں ڈرامائی اضافہ ہوسکتا ہے، اس ہارمون کی تعداد بڑھنے سے بھی چربی گھلنے میں مدد ملتی ہے جبکہ مسلز کا حجم بڑھتا ہے‘ متعدد جینز اور مالیکیولز میں فائدہ مند تبدیلیاں آتی ہیں جن کو مختلف امراض سے تحفظ سے منسلک کیا جاتا ہے۔ جب ہم روزہ رکھتے ہیں تو معمول سے کم غذا کا استعمال کرتے ہیں ماسوائے اس صورت میں جب سحر و افطار میں معمول سے زیادہ غذا جزوبدن بنائیں‘ ایک روزے سے بھی میٹابولک ریٹ میں اضافہ ہوتا ہے اور زیادہ کیلوریز کو بھی جلانا آسان ہوجاتا ہے‘ ذیابیطس ٹائپ 2 حالیہ دہائیوں میں بہت تیزی سے عام ہوا ہے اور اس کے ایک بنیادی عنصر انسولین کی مزاحمت ہوتی ہے جس کے باعث بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے‘ انسولین کی مزاحمت کو کم کرنے والا ہر کام بلڈ شوگر کی سطح کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے جس سے ذیابیطس ٹائپ ٹو کا شکار ہونے سے تحفظ ملتا ہے۔ روزے یا بھوکے رہنے سے انسولین کی مزاحمت کی سطح میں کمی آتی ہے جس سے بلڈ شوگر کی سطح بھی بہتر ہوتی ہے۔ تکسیدی تنائو عمر بڑھنے کے اثرات کا حصہ ہے جو متعدد دائمی امراض سے بھی منسلک کیا جاتا ہے۔ تکسیدی تنائو غیر مستحکم مالیکیولز پر مشتمل ہوتا ہے جن کو فری ریڈیکلز کہا جاتا ہے جو دیگر اہم مالیکیولز جیسے پروٹین اور ڈی اے این سے تعلق پیدا کرکے ان کو نقصان پہنچاتے ہیں‘ امراض قلب اس وقت دنیا میں اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے‘ خالی پیٹ رہنا یا روزے رکھنے سے بلڈ شوگر، بلڈ پریشر، خون میں چکنائی اور کولیسٹرول کی مناسب سطح قائم رہتی ہے جس سے امراض قلب کے خدشات کم ہوتے ہیں ‘ کینسر خلیات کے قابو سے باہر نشوونما کو کہا جاتا ہے مگر انٹرمٹنٹ فاسٹنگ کے میٹابولزم پر مرتب فائدہ مند اثرات کے باعث خیال کیا جاتا ہے کہ اس سے کینسر کا خطرہ کم ہوسکتا ہے‘ ایسے بھی چند شواہد سامنے آئے ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ روزے سے انسانوں پر کیموتھراپی کے متعدد مضر اثرات کی شدت میں کمی آتی ہے‘ روزے کی حالت سے ایسے متعدد میٹابولک فیچرز بہتر ہوتے ہیں جو دماغ کے لیے اہم ہوتے ہیں۔ روزے سے ایک دماغی ہارمون بی ڈی این ایف کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے، اس ہارمون کی سطح میں کمی کو ڈپریشن اور متعدد دماغی مسائل سے منسلک کیا جاتا ہے۔ الزائمر امراض کا کوئی علاج اس وقت موجود نہیں اس سے بچنا ہی اولین ترجیح ہونا چاہیے۔ جانوروں پر ہونے والی تحقیقی رپورٹس سے معلوم ہوا کہ انٹرمٹنٹ فاسٹنگ سے الزائمر کا شکار ہونے کا عمل التوا کا شکار ہوسکتا ہے یا اس کی شدت میں کمی آسکتی ہے۔ حکیم عبدالرزاق بگٹی نے کہا کہ رمضان کے متعدد ثمرات میں سے ایک صحت پر مثبت اثرات پڑنا بھی ہیں‘ روزہ اپنے اندر صبر واستقامت، تزکیہ نفس اور ایثار و ہمدردی کے جذبات پروان چڑھانے کے ساتھ ساتھ بدنِ انسانی سے ان گنت بیماریوں کو دور کرنے کا قدرتی ذریعہ ہے‘ انسانی جسم کو کئی ایک آلائشوں سے پاک کرنے کا بہترین سبب اور جسم سے زہریلے مادوں کو خارج کرنے کا باعث بھی ہے‘ کھانے کی عادت براہ راست انسان کے دماغ پر اثرانداز ہوتی ہے اور ہر وقت بھرے پیٹ کے ساتھ رہنا دماغ کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے جس سے انسان فالج، رعشہ اور الزائمر جیسی بیماریوں میں مبتلا ہو سکتا ہے۔ ہفتے میں 2 دن فاقہ کرنے سے ان بیماریوں سے باآسانی بچا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ روزے سے بچوں کو مرگی کے مرض سے بھی نجات پانے میں مدد مل سکتی ہے‘ دنیا بھر میں لوگوں نے دن میں3 وقت کھانا معمول بنا لیا ہے اور اسے عین فطرت سمجھا جانے لگا ہے حالانکہ یہ غلط ہے۔ ہمیں اپنی خوراک کی عادات کو تبدیل کرتے رہنا چاہتا ہے۔ کچھ غیرمعینہ وقفوں کے بعد ہمیں فاقے کرتے رہنا چاہیے کیونکہ جب ہم اپنے حرارے کم کرتے ہیں تو اس سے ہماری عمر میں اضافہ ہوتا اور بڑھتی عمر سے منسلک بیماریاں بھی انسان کو جلد لاحق نہیں ہوتیں‘ ذہنی انتشار اور بدنی خلفشار کی بہتات کے اس دور میں روزے سے بڑی کوئی نعمت ہو ہی نہیں سکتی۔ روزے کی مدد سے موجودہ دور کے کئی خطرناک امراض سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے۔ مثلاً بلڈ پریشر، یورک ایسڈ، کولیسٹرول، موٹاپا، جوڑوں کا درد، بواسیر اور شوگر جیسے موذی اور خطرناک امراض۔ روزہ پرہیز کے حوالے سے ہمیں بہترین مواقع فراہم کرتا ہے‘ سارے دن کی بھوک و پیاس معدے میں جمع ہونے والے فاضل مادوں کو جلا کر جسم کو ان کے نقصانات سے محفوظ کر دیتی ہے۔ جس طرح زکوٰۃ مال کو آلائشوں سے پاک کرتی ہے بالکل اسی طرح روزہ جسم کو غیر ضروری اور مضر مادوں سے پاک و صاف کرتا ہے‘ ہائی بلڈ پریشر خون کے بڑھے ہوئے دبائو کا نتیجہ ہوتا ہے۔ جب انسانی معدہ خالی ہوتا ہے تو وہ جسم میں پائی جانے والی اضافی چربی کو پگھلا کر مفید بنا دیتا ہے۔ جگر میں جمع شدہ گلائیکوجن جس کی اضافی مقدار ٹرائیگلائسائیڈ کی شکل میں نقصان دہ ثابت ہو تی ہے بحالتِ روزہ توانائی کی شکل میں جسم کو توانائی مہیا کرنے کا باعث بن جاتی ہے۔ ڈاکٹر ندا ذیشان نے کہا کہ اگر ہم چاہتے ہیں طویل عمر، صحت مند جسم اور آسودہ حال زندگی کے مالک بن جائیں تو روزہ رکھنا لازمی کرلیں کیونکہ سال بھر میں ایک مہینہ ہمیں یہ موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم اپنی صحت و تندرستی کے حوالے سے اپنی عادات و معمولات پر نظرثانی کریں‘ رواں موسم میں روزہ ہمیں فطری طور پر 13 سے 14 گھنٹے کا وقفہ مہیا کرتا ہے۔ یوں مندرجہ بالا دی گئی کیلوریز اور انسانی جسم کی ضررویات میں توازن قائم کرنے کا بہترین ذریعہ روزہ ہی بن سکتا ہے‘ اگر ہم روزے کی روح کو سمجھتے ہوئے اور اس کے تقاضوں کو نبھاتے ہوئے روزے رکھیں تو جسم اضافی چربی اور فاسد مادوں سے پاک ہو گا۔ مٹاپے کا شکار خواتین و حضرات وزن میں خاطر خواہ کمی کر سکتے ہیں‘ بڑھے ہوئے کولیسٹرول اور کولیسٹرول کے نقصانات سے نجات ملے گی‘ خون کا گاڑھا پن ختم ہو کر کئی دیگر امراضِ خون سے جڑے عوارض سے چھٹکارا ملے گا‘ بلڈ پریشر جیسے خاموش قاتل پر قابو پانے کی سبیل پیدا ہو گی۔ ذیابیطس جیسے موذی مرض سے نجات حاصل ہو گی‘ یورک ایسڈ کے عوارض سے جان چھوٹ جائے گی۔ سگریٹ، چائے اور شراب نوشی کی صحت دشمن عادات سے بآسانی پیچھا چھوٹ جائے گا‘ روزہ رکھنے سے جسم کو فرحت و تازگی ملے گی‘ روزے سے ذہنی امراض ڈپریشن، اسٹریس اور اینگزائیٹی سے نجات ملتی ہے‘ روزے سے بے خوابی دور ہو کر پر سکون نیند میسر آتی ہے اور خواب آور ادویات سے بھی جان چھوٹ جاتی ہے‘ روزے سے انسانی خدوخال اور ڈیل ڈول میں خوبصورتی اور دلکشی پیدا ہوتی ہے‘ چہرے کے کیل، مہاسے اور گرمی دانوں سے نجات ملتی ہے‘سگریٹ نوشی کے عادی افراد روزانہ ایک، ایک سگریٹ کم کرتے جائیں تو مہینے بعد عادت چھوٹ جائے گی‘ روزہ جسم میں نظام ہاضمہ کے دوران مختلف اقسام کے کیمیائی عوامل کو بخوبی انجام دینے میں مدد دیتا ہے‘ تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ روزہ رکھنے کی وجہ سے دماغی خلیے زیادہ تعدا د میں بنتے ہیں اور دماغ بہتر طریقے سے کام کرتا رہتا ہے۔