مزید خبریں

روزے، عبادات، صدقہ وخیرات کرنیوالے عیدالفطر کے اصل حقدار ہیں‘

کراچی (رپورٹ: منیر عقیل انصاری) رمضان میںروزے، عبادات، صدقہ وخیرات کرنیوالے عیدالفطر کے اصل حقدار ہیں‘ روزے داررمضان کے مخصوص اوقات میں اللہ تعالیٰ کی رضا وخوشنودی کیلیے حلال اشیا کوترک کردیتا ہے ‘مغفرت کی دعا کرتااورگناہوں سے بچتاہے‘عیدالفطر پر غریب رشتہ داروںاور مفلس افراد کے ساتھ فلسطینیوں کوبھی یاد رکھیں۔ان خیالات کا اظہار سابق ڈین سوشل سائنسز کراچی یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد احمد قادری، علما یونیورسٹی کی ڈین فیکلٹی آف میڈیا اینڈ ڈیزائن اور انجمن ترقی اُردو پاکستان کے علمی و ادبی جریدوں ’’قومی زبان‘‘ اور تحقیقی پرچے ’’اُردو‘‘ کی نائب مدیرہ و ریسریچر پروفیسر ڈاکٹر یاسمین سلطانہ فاروقی، سینئر صحافی نادیہ فاروق اور اسلامک اسکولز ایسوسی ایشن آف آسٹریلیا کے چیئرمین عبداللہ خان نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کہ ’’عید کی خوشیاں منانے کا اصل حقدار کون ہوتا ہے؟‘‘ ڈاکٹر محمد احمد قادری نے کہا کہ عید کی اصل خوشیاں منانے کا حقدار وہ شخص ہے جس نے شریعت اسلامی کے تحت روزے رکھے، عبادت کی، رب کو
راضی کیا اور ان سب چیزوں کے بیچ ایک اہم ترین معاملہ یہ ہے کہ روزے رکھتے ہوئے غریبوں کا حق ادا کیا، رشتہ داروں کا حق ادا کیا، اس میں بنیادی بات یہ ہے کہ روزے کا حق کوئی نہیں ادا کر سکتا لیکن یہ ضرور ہے کہ روزہ تحفہ ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے اور عید روزے دار کو اس لیے اللہ تعالیٰ نصیب فرماتا ہے کہ اس نے اللہ کے لیے حلال اشیا کو ترک کر دیا، لہٰذا رمضان کے بعد رب کائنات ان تمام اشیا کو دوبارہ استعمال کرنے کی اجازت دے دیتا ہے جو رمضان کے دوران مخصوص اوقات میں بند تھیں‘اللہ سبحان تعالیٰ فرماتا ہے کہ سال بھر غریبوں کی بھوک اور پیاس کو یاد رکھنا اور ان کی مدد کرنا‘ اس تکلیف کو یاد رکھنا جو تم نے رمضان میں روزے رکھ کر بھوک اور پیاس کی صورت میں برداشت کی ہے تو عید ان لوگوں کی ہے جو روزے کی لذت کو پہچانتے ہیں اور پھر عید پر اپنے غریبی رشتہ داروں کو کبھی فراموش نہیں کرتے‘ عید کا مقصد لوگوں کے درمیان احساس اور محبت اور بھائی چارے کے رشتے کو مضبوط کرنا ہے اور ان لوگوں کو جو نادار اور مفلس ہیں ان کی مدد کرنا ہے ‘ اللہ تعالی نے جن لوگوں کو مال و دولت سے نوازا ہے‘ اللہ تعالیٰ ان کو آزماتا ہے کہ یہ غریب افراد کی کتنی خد مت کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ہمیں عید کی خوشیوں میں اپنے قریب رشتہ داروں، پڑوسیوں اور جاننے والے یا وہ لوگ جو شرعی فقیر ہیں ان کو یاد رکھنے اور ان کی مالی مدد کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین ڈاکٹر یاسمین سلطانہ فاروقی نے کہا کہ عید کا تہوار ہر مسلمان کے لیے مسرت کا پیغام لاتا ہے اور اس کی خوشیاں منانے کے اصل حقدار وہ روزہ دار ہیں جو ماہ رمضان کے پورے روزے رکھتے ہیں‘ شب بیداری کرتے ہیں اور ضرورت مندوں میں زکوٰۃ تقسیم کرتے ہیں ‘صدقہ فطر ادا کرتے ہیں‘ روزے اور عبادت کرکے عید منانے میں جو سرشاری محسوس ہوتی ہے اس کا کچھ بھی نعم البدل نہیں‘ اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ، صدقات و خیرات دینے کا جو نظام دیا ہے اس کا بنیادی مقصد بھی یہی ہے کہ وہ مسلمان جو مالی طور پر کمزور ہیں جن کے پاس وسائل نہیں ہیں وہ بھی عید کی خوشیوں میں شریک ہوسکیں‘ آج ہم اپنے اطراف و اکناف میں نظر ڈالیں تو دل مغموم ہوجاتا ہے۔ عالم اسلام پر کڑا وقت ہے‘ ہمارے فلسطینی بہن بھائی اسرائیل کے ظلم و ستم کا شکار ہیں‘ غزہ میں مسلم دشمن قوتیں مسلمان نوجوانوں اور خاص طور پر بچوں کو نشانہ بنائے ہوئے ہیں اور اب تک ہزاروں شہید کر چکے ہیں‘ انسانی حقوق کے عالمی ٹھیکیداروں پر کو ئی فریاد اثر نہیں کر رہی‘ اس رمضان اور اس عید پر ہمیں اپنے مسلمان بھائیوں کا خیال رکھنا ہے، وہ بے گھر ہوگئے ہیں ، ان کی اولادیں اور مال و اسباب برباد ہوگیا اور وہ کھلے آسمان تلے مدد کے منتظر ہیں‘ عید کی اصل خوشی یہی ہے کہ ہم غزہ کے شہدا اور غازیوں کے گھرانوں کا سہارا بنیں حتی المقدور مدد کریں اور عید کی اصل خوشیوں کے حقدار کہلائیں۔نادیہ فاروق نے کہا کہ عید کی خوشیاں منانے کا اصل حقدار روزے دار ہے‘ روزہ اسلام کا دوسرا اہم رکن ہے اور دین اسلام میں اس کی بہت اہمیت ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی خوشنودی حاصل کرنے کے لییماہ صیام میں مسلمانوں پر روزے فرض کیے ہیں تاکہ اللہ کی خوشنودی کے لیے انسان صبر اور تقویٰ اختیار کرے تو وہ عیدالفطر منانے کا اصل حقدار ہے لیکن عید ایک فیسٹیول ہے‘ اگر ہم یہ دیکھیں تو عید زیادہ تر وہ لوگ منا رہے ہوتے ہیں جنہوں نے روزے بھی نہیں رکھے ہوتے جن کے پاس مال و دولت ہے اور بہت سارے ایسے لوگ ہوتے ہیں جو سچے روزے دار ہوتے ہیں جن کے پاس اتنی بھی استطاعت نہیں ہے کہ وہ سحری اور افطاری کے ہی اخراجات اٹھا لیں تو وہ عید کے اخراجات کہاں سے اٹھائیں گے تو یہ عید ایک ایسا فیسٹیول ہے جس میں معاشرے کے تمام لوگوں کو ایک دوسرے کا خیال رکھنا چاہیے اور عیدالفطر کا اصل حقدار روزے دار ہے خواہ وہ امیر ہو یا غریب۔ امیر زکوٰۃ نکالتے ہیں اور ویسے بھی یہ ماہ مبارک نیکیوں کا مہینہ ہے‘ اس میں ان لوگوں کا خاص خیال رکھیں جو عید کی خوشیاں ہماری طرح نہیں منا پاتے‘ اگر کوئی ان کو بھی عید کی خوشی میں شریک کرے تو وہ بھی اصل میں عید منانے کا اصل حقدار ہے‘ اپنے مفلس روزے دار بھائی، بہن اور ساتھیوں کی مال کے ذریعے مدد کریں تاکہ وہ عیدالفطر کی خوشیوں میں شریک ہوسکیں۔ عبداللہ خان نے کہا کہ جو لوگ رمضان کے مہینے میں روزے رکھتے ہیں اور رمضان میں اپنے رب کے حضور راتیں عبادت میں گزارتے ہیں اور دن کو تمام گناہوں سے بچتے ہیں‘ وہی لوگ بے شک عید کی اصل خوشیاں منانے کے حقدار ہیں‘ ان کی محنت اور قربانیوں کے بعد، جب وہ رمضان کے مہینے میں روزے رکھ کر اپنے ایمان اور عبادات کی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہیں تو ان کی روحانی ترقی ہوتی ہے اور ایمانی قوت مضبوط ہوجاتی ہے‘ ان کا مقصد رمضان میں عبادات، دعا، صدقہ، اخلاقی تربیت اور دوسروں کی مدد کرنا ہوتا ہے۔ مزید برآں بچے اور وہ خواتین و حضرات جو کسی شرعی عذر کی وجہ سے روزے نہیں رکھ پاتے ، وہ بھی عید کی خوشیاں منانے کے حقدار ہیں۔